خلف اکبرمیاں الٰہی بخش بن میاں محمد بخش بن میاں جان محمد بخش بختاوری رحمتہ اللہ علیہ۔ارادت اور بیعت آپ کی حاجی شمس الدین بن شیخ قطب الدین سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ چاوہ والہ سے تھی۔
جدامجد کی دعا
آپ کو بچپن میں آپ کے دادا میاں محمد بخش بختاوری نے دعادی تھی کہ جوں جوں تم جوان ہوگے۔تمہار اعشق بھی جوان ہوگا۔چنانچہ عشق اور ذوق میں کمال ہوئے۔جب آپ کو وجد ہوتا۔آٹھ پہر تک مدہوش رہتے۔آپ کے پاؤں میں رَسّہ ڈال کر درخت پرنشان کیاجاتا۔اگراس پر افاقہ نہ ہوتاتو حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ شریف کے آس پاس زمین پر گھسیٹاجاتا۔بہت دیرکے بعد افاقہ ہواکرتا۔
وجد و ذوق
میاں مہرشاہ بن امام بخش بختاوری سے منقول ہے کہ ایک رات آپ نے چاہ خانقاہ والہ جُوتاہواتھااورخود بیلچہ لے کر کیارہ میں پانی لانے گئے اُس وقت بھڑی خورد سے قوالوں کے گانے کی آواز آئی۔آپ کو وجد ہوگیا۔جوش کی حالت میں دَوڑتے ہوئے دربارشریف کی طرف آئے۔آتے ہی کنوئیں میں گرپڑے ۔دیر کے بعد خبرہوئی ۔توآپ کو نکالاگیا۔اس کے بعد بھی آٹھ پہر تک اسی ذوق وشوق میں سرمست رہے۔
اولاد آپ کے تین بیٹے ہوئے۔۱۔میاں محمد الدین۔۲۔میاں عمرالدین۔ ۔ ۳۔میاں الٰہ دین لاولد۔
؎ میاں محمدالدین کا ایک لڑکا محمد بشیر نامی ہے۔دونوں باپ بیٹاموجود ہیں۔
؎ میاں عمرالدین کے دوبیٹے ہیں۔صاحبزادہ اللہ دتہ۔صاحبزادہ عبدالعزیز۔تینوں باپ بیٹے
اس وقت موجودہیں۔
مدفن میاں غلام محمد کی قبرگورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
وفات ۱۳۵۰ھ۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)