آپ میاں اکبرعلی بن سلطان حاجی دَڑوہ والہ کے تیسرے بیٹے تھے۔بیعت طریقت سلطان مست بن سلطان ملک نوشہروی سے تھی۔
اخلاق و عادات
آپ بڑے بارعب وبااقبال تھے۔سخاوت اور جودوکرم میں بلند پایہ تھے۔چھ ہَل کی زراعت کرتے۔دولتمندواہل جمیعت تھے۔آیندہ روندہ کوروٹی دیاکرتے۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے تھے۔
ا۔میاں امام علی۔
۲۔میاں فتح علی۔
۳۔میاں غلام حسن۔
؎ میاں امام علی کاذکر آٹھویں باب میں آئےگا۔
؎ میاں فتح علی کے ایک ہی فرزند میاں نواب علی موجودہیں۔
؎ میاں نواب علی کے دو بیٹے ہیں۔صاحبزادہ غلام انور۔صاحبزادہ غلام غوث۔دونوں اس
وقت موجود ہیں۔
؎ صاحبزادہ غلام انورکے ایک فرزندصاحبزادہ سلیم انورموجودہیں۔
؎ میاں غلام حسن بن حشمت علی ۔نیک اخلاق ستودہ خصال۔حمیدہ اطوارتھے۔دومربعہ
زمین ضلع سرگودھامیں بمقام چک ۶ شاخ شمالی ملی تھی۔وہیں زراعت کرواتھ۔ان کے
تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ غلام سرورکیانی۔صاحبزادہ اللہ دتہ المعروف خالد لطیف۔
صاحبزادہ طارق منظور۔تینوں اس وقت ۱۳۷۶ھ میں موجودہیں۔انگریزی تعلیم یافتہ
اوربرسرِ روزگارہیں۔
؎ صاحبزادہ غلام سرور کیانی ۔ایم اے تک تعلیم ہے۔بڑے ذہین و فطین عالی دماغ ہیں۔
روشن خیال اور علم دوست ہیں ۔چند سال سے لاہورمیں ایک کمپنی کھولی ہے۔فقیرسیّد
شرافت عافاہ اللہ کے احباب خواص سے ہیں۔ان کے اور میرے درمیان مراسلت
جاری رہی ہے۔جس کو میں نے بنام "المقالات النورانی بَین الشرافتہ والسرور الکیانی"
المقلب بہ لمعات محبت جمع کیاہے۔انہوں نے ۱۳۷۱ھ میں مجھے اپناکتب خانہ ملاحظہ
کروایا۔بزرگوں کے وقت کی پورانی دستاویزیں ان کے پاس موجودہیں۔جومیں نے ان
کےاجدادانجاد کے حالات میں درج کی ہیں۔ان کے ایک ہی فرزند صاحبزادہ جمیل احمد
ہیں۔جواب سکول میں تعلیم پارہے ہیں۔
تاریخ وفات
میاں حشمت علی کی وفات ۱۳۱۲ھ میں ہوئی۔قبردَڑوہ (اکبرآباد)ضلع گجرات میں ہے۔
مادہ ٔ تاریخ "صاحب الظفر"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)