آپ میاں پیر بخش بن میاں سلطان محمد نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبراور مرید و خلیفہ وسجادہ نشین تھے۔آپ فنون سپہ گری و شہسواری وجوانمردی میں اپنے بزرگوں سے سبقت لے گئے تھے۔ شاہانہ جلسوں میں خلعتیں حاصِل کرتے۔
سِکّھوں کی ملازمت
آپ کےزمانہ میں سِکّھوں کی حکومت تھی ۔آپ اُن کے لشکرمیں بعہدۂ کمیدان ملازم تھے۔سِکھ سردارآپ کی بڑی قدر کرتے تھے۔کتاب عمدۃ التواریخ مصنّفہ لالہ سوہن لعل سُوری کنجاہی اور کتاب عبرت نا مہ میں مصنّفہ مفتی علی الدین لاہوری رحمتہ اللہ علیہ میں جو سِکّھوں کے عہد کی معتبرتاریخیں ہیں۔فتوحات سکّھاں میں جابجاآپ کانام بنام "میاں الٰہی بخش کمیدان"تحریر ہے۔آپ نے جنگوں میں کافی حِصّہ لیاہے۔
سکّھوں کی قدردانی
اُس زمانہ میں غارتگری کا بازار گرم تھا۔طوائف الملوکی تھی۔سِکھ آپ کے جان ومال کی حفاظت کرتےتھے۔چنانچہ اِس مکتوب سے ظاہر ہوتاہےجو کسی افسربالانے اپنے ماتحت ملازموں کو لکھا۔
سرنامہ بحروف گورمکھی
"ارادت نشاں لالہ کشن کوروبہیہ بھاگ مسرور الوقت باشند
چوں میاں الٰہی بخش نوشہرہ والہ از خودست لازم کہ ہچ وجہ خلش رسان مشارالیہ نخواہند شد۔ہروجہ
غورش مدنظر باید داشت کہ غورطلب ست حسب الحکم بعمل آرندرتحریر بتاریخ ۱۶بیساکھ ۱۸۸۴
بکرمی بمقام جہلوجکہڑ مرقوم شد"۔ بلفظہٖ (یکم شوال ۱۲۴۲ھ)
اخلاق و عادات
آپ صاحب اخلاق حسنہ تھے۔تمام عمر نیک نامی میں گذاری۔شرافت، سعادت موروثی رکھتے تھے۔
اولاد
آپ کی شادی وزیرآباد ضلع گوجرانوالہ میں قوم کھوکھرکے گھرہوئی ان کے بطن سے ایک فرزند میاں سلطان بالاپیداہوئے۔
تاریخ وفات
میاں الٰہی بخش کی وفات ۱۲۶۴ھ میں ہوئی۔قبر گورستانِ سچیاریہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ "شجاعت دستگاہ"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)