فرزند ِمیاں عمرشاہ بن میاں قادر بخش بن میاں کرم شاہ بن میاں محمد زمان دُولارحمتہ اللہ علیہ ۔آپ کی بیعت طریقت میاں امام شاہ بن نورشاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔
نمازیوں کووجد
آپ بالکل اَن پڑھ تھے۔ایک بارلاہورتشریف فرماتھے۔صبح کی نماز پڑھنے مسجد میں گئے ۔نمازیوں نے آپ کو مجبور کرکے امامت کے مصلاّ پرکھڑاکردیا۔آپ نے جب تکبیر تحریمہ کہی توسب مقتدیوں کو وجد ہوگیا۔آپ نے قرأت بہت عمدہ پڑھی۔سلام پھیرنے تک سب محویت میں رہے بعد ازاں اس مسجد کے مولوی صاحب بھی آپ کے مریدہوگئے۔آپ کہاکرتے تھے کہ اُس وقت ہم قاری نہ تھے۔بلکہ خود حضرت پاک صاحب امام بنے تھے۔
وفات کے بعد قرآن طلب کرنا
۱۳۵۲ھ کاواقعہ ہے کہ مَیں چلّہ نشینی کے واسطے درگاہِ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ پرحاضر تھا۔میرے سامنے میاں اکبرعلی بن نبی بخش زمانی رحمتہ اللہ علیہ نےآپ کے پوتے میاں امام الدین بن احمدالدین کوبُلاکرپیغام دیا۔کہ آپ کے دادا میاں الٰہی بخش رحمتہ اللہ مجھ کو خواب میں ملے ہیں اورفرمایاہے کہ ہم ہرطرح سے راضی خوش ہیں۔ہماری اولاد کو کہدیناکہ ایک قرآن مجید مکمل مجھ کو بھیجدیں کیونکہ جو قرآن مجید میرے پاس ہے۔وہ ادُھوراہے۔ مجھے پڑھنے میں تکلیف ہوتی ہے۔اور آپ اُس قرآن کریم کے ورق اُلٹااُلٹا کردیکھ رہے تھے۔
میاں امام الدین نے کہااچھاہم قرآن مجید فی سبیل اللہ کسی پڑھنے والے کو دے دیں گے۔
اولاد
آپ کے دو بیٹے تھے۔
۱۔میاں اللہ ودھایالاولد۔
۲۔میاں احمد الدین۔
؎ میاں احمد الدین کے چھ بیٹے ہوئے۔میاں حاجی امام الدین ۔میاں نبی بخش ۔میاں محمد
بخش۔میاں غلام۔میاں صدرالدین لاولد ۔میاں ابراہیم لاولد۔
؎ میاں حاجی امام الدین متشرع پابند دین۔حمیدہ اطوار ہیں۔حج کی سعادت سے مشرف ہو
چکے ہیں۔سن و معمرہیں۔آجکل ۱۳۷۹ھ میں زندہ موجودہیں۔ان کا ایک لڑکا
عبدالرحمٰن تھا۔جو بچپن میں فوت ہوگیا۔
؎ میاں نبی بخش لاہور میں سِلائی کاکام کرتے ہیں۔ان کا ایک لڑکااللہ دتہ نام موجود ہے۔
؎ میاں محمد بخش کے تین بیٹے ہوئے۔صاحبزادہ منظور حسین اور غلام نبی موجود ہیں اور
خوشی محمد بچپن میں فوت ہوچکاہے۔
؎ میاں غلام محمد کے تین بیٹے ہیں۔برکت علی و بشیر احمد ومحمد صدیق۔تینوں موجودہیں۔
میاں الٰہی بخش کی وفات ۱۳۳۰ھ میں ہوئی ۔قبر گورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
(سریف التوایخ)