میاں امام بخش بختاوری رحمتہ اللہ علیہ
میاں امام بخش بختاوری رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
المعروف امام شاہ ۔خلف ثانی میاں پیر بخش بن میاں جان محمدبن میاں غلام رسول بختاوری رحمتہ اللہ
علیہ صاحبِ فقر درویشی تھے۔
شجرہ بیعت
آپ کی بیعت طریقت باباگلاب بادشاہ کن کوٹلی بال گوبندسے تھی۔وہ مرید بابا رمضان شاہ ساکن جَوڑا سیاناں کے۔وہ مرید باباعظیم شاہ کوٹلی والہ کے ۔وہ مرید میاں غلام رسول بن خدابخش بختاوری کے۔
قصیدہ شریف کا فیضان
آپ نے ابتدائے احوال میں قصیدہ غوثیہ اکتالیس روز تک پانی میں کھڑے ہوکر پڑھا۔اس سے آپ کو بہت فیض ہوا۔
کرامات
ایک مرید کو فیض عطاکرنا
آپ کے بیٹے میاں مہرشاہ سے منقول ہے کہ آپ کے مُرید سوایا مراسی ساکن چبّہ سندھواں نے عرض کیاکہ مجھے فیض عطافرماویں ۔آپ نے فرمایا۔ہمارے مرید غوثاترکھان کو چالیس روز مُٹھیں بھرو۔تم کو فیض مل جائے گا۔چنانچہ اُس نے یہی معمول بنالیا۔ چالیسویں روز غوثاکسی کام سے چلاگیا۔سوایاعشأ کے بعد اپنے معمول پر وہاں گیا ۔تواُس کو نہ پایا۔اُس کی چوکھٹ کومُٹھیں بھرکرچلاآیا۔آپ نے ازراہِ کشف اُس کا حسن اعتقاد دیکھ کر فیض عطاکردیا۔
بیماروں کاشفاپانا
میاں مہر شاہ سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ موضع چندھڑ میں خارش کی وبا پھیل گئی۔روزانہ وہاں کے
مریض دَم کرانے کے لیے آتے۔ایک دن آپ نے مخلوق کے انبوہ سے تنگ آکرفرمایا۔جوشخص ہمارے کماد کے کھیت سے دوگنّے چوسے گاوہ شفاپائےگا۔چنانچہ اس کماد کو لوگوں نےدنوں میں ختم کردیااور صحت پاگئے۔
مخالف کو سزاملنا
میاں مہرشاہ سے منقول ہے کہ نہال سنگھ چندھڑروزانہ آپ کے فصل میں مویشی چھوڑدیتا۔کئی دن تک آپ درگذرکرتےرہے۔آخرایک روز تنگ آکر فرمایا۔آج کے بعد تیرا مال نہ آوے گا۔چنانچہ چندہی روز میں اُس کاسارامال مرگیا۔
پاک صاحب سے تعش
آپ عشق وذوق میں ایسے سرمست تھے۔ایک دن ہَل چلارہے تھے۔ایک میل سے حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ کاگنبد نظرآیا۔اُسی وقت آپ کو وجدہوگیااورتڑپتے اوردوڑتے ہوئے روضہ شریف کے پاس آگئے۔
اگرکوئی شخص دَم کرانے آتاتوحضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کانام لے کر پھونک ماردیتے خداتعالیٰ شفادے دیتا۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے ہوئے۔
۱۔میاں مہرشاہ۔
۲۔میاں رمضان شاہ۔
۳۔میاں سردارعلی۔
؎ میاں مہرشاہ ،فقیرصورت درویش سیرت۔خوش کلام نیک طبیعت تھے۔مسائل فقرو
توحیدمیں خاص دلچسپی رکھتے تھے۔زراعت پیشہ کرتے۔شیخ فضل حسین سلیمانی بھلوالی
کے مرید تھے۔فقیر سید شرافت عفااللہ عنہ کے ساتھ بہت محبت رکھتے تھے۔
صاحبزادگان بختاوریہ کے اکثر حالات انہوں نے مجھے درج کتاب ہذد کروائے۔
۱۳۷۸ھ میں انتقال کیا۔ان کے پانچ بیٹے ہوئے صاحبزادہ غلام محمد ۔صاحبزادہ محمد
شریف۔صاحبزادہ محمد حنیف۔صاحبزادہ محمد رفیق مرحوم۔
؎ صاحبزادہ غلام محمد ۔اپنے آباؤاجداد کے طریقہ پ کاربندہے اور میرے ساتھ محبّت اور
عقیدت رکھتاہے۔آجکل ۱۳۷۹ھ میں موجودہے۔
؎ صاحبزادہ محمد شریف کاایک بیٹاعصمت اللہ نام ہے۔دونوں باپ بیٹا موجودہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد حنیف میٹرک تک تعلیم رکھتاہے۔صاحب شریعت نیک اخلاق حمیدہ اطوار
ہے۔لیکن اپنے بعض ہم نشینوں کی صحبت سے متاثرہوکرمذہب دیوبندیہ اختیارکرلیاہے
میرے ساتھ بھی مانوس اور مالوف ہے۔
؎ میاں رمضان شاہ بن امام بخش ۔بظاہر پراگندہ اور بباطن صاحب جمعیت ۔مجرد درویش
ہیں۔سلمہ اللہ ۔
؎ میاں سردار علی بن امام بخش کاایک بیٹا اللہ دتہ نام ہے۔دونوں باپ بیٹاموجودہیں۔
یاران طریقت
آپ کے خواص مریدیں یہ تھے۔
۱۔میاں احمددین بن عمر بخش برادرزادہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۔میاں حاکم دین بن احمد الدین بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۳۔میاں احمد علی بن کامل شاہ۔اولادشاہ غریب رحمتہ اللہ علیہ گاجرگولہ ضلع گوجرانوالہ
۴۔میاں محمد حسین بن احمد علی ۔اولادشاہ غریب رحمتہ اللہ علیہ گاجرگولہ ضلع گوجرانوالہ
۵۔میاں محمد علی بن احمدشاہ ۔اولادشاہ غریب رحمتہ اللہ علیہ گاجرگولہ ضلع گوجرانوالہ
۶۔سائیں لال ارائیں کوٹلی بال گوبند ضلع گوجرانوالہ
۷۔سائیں سَمّاں ماچھی اَللہ دتہ ضلع گوجرانوالہ
۸۔میاں غوثاترکھان چبّہ سندھواں ضلع گوجرانوالہ
۹۔سائیں سوایامراسی چبّہ سندھواں ضلع گوجرانوالہ
۱۰۔سائیں اروڑا موچی رام داس کوٹ ضلع گوجرانوالہ
۱۱۔میاں حسین درزی بوتالہ ضلع گوجرانوالہ
۱۲۔سائیں بڈھے شاہ چوہڑا ساگوبھاگو ضلع گوجرانوالہ
تاریخ وفات
میاں امام بخش کی وفات بروزبدھوار۔انیسویں صفر۱۳۳۳ھ مطابق ۲۳ پوہ ۱۹۷۱ بکرمی میں ہوئی۔قبرگورستان رحمانیہ میں ہے۔
مادہ تاریخ ہے "جمعیت خاطر"۔
(سریف التوایخ)