آپ امام العاشقین ۔سلطان الکاملین۔برگزیدہ وقت تھے۔میاں غلام رسول بن خدابخش بختاوری رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اکبراور مرید و خلیفہ تھے۔صاحب ذوق و شوق تھے۔
فضلائے سادات کو مریدکرنا
ایک مرتبہ آپ موضع چک کُپّا ضلع سیالکوٹ میں تشریف لے گئے۔وہاں دوبزرگ سیّدنورشاہ اور میرمحمد شاہ نام علمائے وقت سے ممتازتھے۔آپ کی مجلس میں وجد و رقص کے متعلق احتساب کرنے آئے۔آپ نے ایسی نگاہ کی کہ اُن کو وجد ہوگیااور تڑپنے لگے۔ آپ نے اُن کودرخت پرنشان کردیا۔دیرتک معکوس حال کرتےرہے۔آخر افاقہ ہونے پر مُرید ہوگئے۔
پھرآپ نے فرمایاکہ یہاں تمہارے مکان پر ہر سال جیوڑے کا وجد ہواکرےگا۔ چنانچہ زمانہ تا حال پندرھویں ہاڑ کو وہاں سال بسال میلہ ہوتاہے اور سماع و وجدو رقص عام ہوتاہے۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے تھے۔
۱۔میاں محمد بخش۔
۲۔میاں پیربخش۔
۳۔میاں امیربخش۔
؎ میاں محمد بخش کا ذکرساتویں فصل میں آئے گا۔
؎ میاں پیربخش کے تین بیٹے تھے۔میاں عمر بخش۔میاں امام بخش۔میاں خدا بخش۔
؎ میاں عمربخش کے تین بیٹے تھے۔میاں محمد الدین۔میاں خیرالدین۔میاں احمدالدین۔
؎ میاں محمد الدین ۔باباگلاب شاہ فقیر نوشاہی ساکن کوٹلی بال گوبند کے مرید تھے۔ان کا
ایک مرید مہندابافندہ ساکن بھڑی خورد تھا۔ان کے تین بیٹے تھے۔میاں حاکم دین۔
میاں امام الدین۔میاں حیات محمد ۔تینوں لاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں خیرالدین المعروف باباخیرشاہ کا ذکر نوویں فصل میں آئے گا۔
؎ میاں احمد الدین بن عمر بخش کے دو بیٹے تھے۔میاں حاکم الدین۔میاں محمد عالم لاولد۔
؎ میاں حاکم الدین سادہ اطوار تھےکہاکرتے تھے۔کہ حضرت پاک صاحب کا شجرہ نسب
مجھے یادہے۔لیکن کسی کوبتلایانہیں۔۱۳۵۰ھ میں فوت ہوئے۔ان کے ہاں دولڑکے
محمدشریف اور محمد حنیف توام پیداہوےتھے۔لیکن شیر خوارگی میں ہی فوت ہوگئے۔
؎ میاں امام بخش المعروف امام شاہ بن پیر بخش کا ذکر آٹھویں فصل میں آئے گا۔
؎ میاں خدابخش بن پیر بخش کی بیعت طریقت باباگلاب شاہ فقیر کوٹلی والاسے تھی۔ان
کے تین بیٹے ہوئے۔میاں چنن شاہ۔میاں کرم دین۔میاں ناظر علی۔موخرالذکر
دونوں صاحب اس وقت ۱۳۷۹ھ میں موجود ہیں۔
؎ میاں چنن شاہ سادہ مزاج تھے۔کاشتکاری کیاکرتے۔عُرس کے موقعہ پر بھنڈارہ کی
تقسیم پر مقررہواکرتے۔بیعتِ طریقت سیّد غلام حسن بن سید قطب الدین برخورداری
ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔مؤلف کتاب ہذافقیرسید شرافت عافاہ اللہ کابڑاادب
اوراحترام کیاکرتے۔۱۳۷۴ھ میں انتقال کیا۔ان کا ایک بیٹامیاں امام الدین نام موجود
ہے۔
؎ میاں امام الدین کے دو بیٹےصاحبزادہ عارف حسین اور نذیر حسین موجودہیں۔
؎ میاں امیر بخش بن میاں جان محمدکے مریدوں میں سے میاں کامل شاہ بن غلام علی ساکن
گاجرگولہ قابل ذکرتھے۔اِن کے دو بیٹے تھے۔میاں کرم الدین ۔میاں اللہ دتہ۔
؎ میاں کرم الدین کاذکر آٹھویں فصل میں آئے گا۔
؎ میاں اللہ دتہ کاایک ہی بیٹامیاں شام دین نام ہے۔جو طریقہ اسلام مذہب اہل سنت
والجماعت کو ترک کرکے مرزائی قادیانی مذہب اختیارکرچکاہےاور رَبوہ میں چلاگیا ہے۔
اس کے دو لڑکے نصیرالدین وجمال الدین نام ہیں وہ بھی مرازائی ہیں۔
یارانِ طریقت
آپ کے خاص مرید یہ تھے۔
۱۔میاں پیر بخش فرزند دوم۔
۲۔میاں امیربخش فرزندسوم۔
۳۔سیّد نورشاہ ولی ؒساکن چک کُپّا۔
۴۔میر محمد شاہ ولی ؒ چک کُپّا۔
۵۔باباعظیم شاہ ساکن سادوگورہایہ۔
۶۔سائیں کڑک علی ساکن شاہدرہ۔
وفات ۱۲۷۹ھ۔
(سریف التوایخ)