میاں کرم الدین بختاوری رحمتہ اللہ علیہ
میاں کرم الدین بختاوری رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
خلفِ اکبرمیاں امیربخش بن جان محمد بن میاں غلام رسول بختاوری بھڑیوالہ۔آپ کی بیعت طریقت
شیخ غلام حسن بن شیخ بڈھاسلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔انہیں سے خلافت پائی۔
معمولات
آپ مسکین طبع درویش مردعزیزالوجودتھے۔آپ نے اوائل میں دوچلے کئے وہاں سے بہت کچھ فوائد حاصل ہوئے۔اکثر خاموش رہتےروزانہ سرگی کے وقت اُٹھ کر نوافل تہجد اداکرتے۔کلمہ طیّبہ اوردرود شریف ہزارہ معہ اسم اعظم غوثیہ اور درود تاج کا وظیفہ کیاکرتے۔ ذکر پاس انفاس میں ہروقت مشغول رہتے۔نماز پنجگانہ پر مواظبت رکھتے۔شجرہ شریف خاندان نوشاہی مصنّفہ مولوی محمد اشرف فاروقی روزانہ ایک مرتبہ پڑھاکرتے جس کا شروع یہ ہے
رب داایہ اسم ذات وِردرکھادنے راتی |
اکدم غافل نہ تھیواں رہاں نِت چتاردا |
تاثیر نگاہ
آپ جس وقت کسی کو بیعت کرتے۔اُسی وقت نظرتوجہ سے اُ س کے دل میں عشق کابیج بودیتے۔ذوق وشوق ووجد آپ کی نظر کاادنےٰ کرشمہ تھا۔آپ کے مریدوں کوجیوڑے کاوجدہوتاتھا۔درخت پر نشان کردیتے تھے۔
خواب میں بیماری دورکرنا
آپ کے مرید سائیں احمد الدین گکھڑوی سے منقول ہے کہ ایک بار مجھ کو اورمیری اہلیہ کو طاعون کے پھوڑے نکلے۔رات کوخواب میں آپ میری بیوی کو ملے اوردَم کیا۔صبح کوہم دونوں تندرست ہوگئے۔
عملیات
آپ اکثریہ دم کیاکرتے۔خواہ کس مرض والاہو شفاپاجاتا۔
"یاحضرت خضر خواج۔یاپنج پیر۔میں درماندی دستگیر۔گھوڑیوں اترکے قدم زمین پرتاں دھروجاں میں عاجز مقصو د حاصل کرد۔خواجہ اویس قرنی بارگاہِ رسول مددکر"۔
ارشادات ونصائح آپ کے بعض نصائح یہ ہیں۔
فرمایا جب درویش پرکوئی عورت عاشق ہوجاوے۔توتین بارسورۂ فاتحہ پانی پر دم کرکےعورت کوپلائیں اوردرویش بھی پیے۔خداتعالےٰ زناسے محفوظ رکھےگا۔
آپ فرمایاکرتے ۔کہ یہ فرمان ہم کو بوسیلہ حضرت پاک صاحب حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ
سے پہنچاہے۔
فرمایا اپناکسب کرو۔کمائی کرکے رزق کھاؤ۔مانگناذلت ہے۔
فرمایا ریاکاری کے واسطے چلے نہ کیاکرو۔
فرمایا انسان چلّہ میں کمزورہوجاتاہے اور بسبب فاقہ کے یادالٰہی سے غافل ہوجاتاہے۔
فرمایا عقلمندکے لیے یہی دنیاچلّہ ہے۔اُوپرآسمان اور نیچے زمین ہے۔
اولاد
آپ کے تین بیتے تھے۔
۱۔میاں گلاب شاہ۔
۲۔میاں چراغ شاہ۔
۳۔میاں اللہ بخش۔
؎ میاں گلاب شاہ کے تین بیٹے تھے۔میاں امام الدین لاولد۔میاں محمد الدین ۔میاں
برکت علی لاولد۔
؎ میاں محمد الدین کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ محمد حسین ۔صاحبزادہ محمد ابراہیم۔صاحبزادہ
محمد اسمٰعیل۔تینوں آجکل ۱۳۷۹ھ میں موجودہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد حسین ۔سائیں خوشی محمد درویش مجاوردرگاہ رحمانیہ کے مریدہیں ۔اورادو
اذکار پرمواظبت رکھتے ہیں۔مریدوں کاکچھ سلسلہ بھی رکھتے ہیں۔مُجھ سے بھی محب
وارادت رکھتے ہیں۔سلمہ اللہ
؎ میاں چراغ شاہ بن کرم الدین کے دو بیٹے ہوئے۔میاں محمد حسین ۔میاں محمد عالم۔
؎ میاں محمد عالم کے ایک ہرفرزندصاحبزادہ خوشی محمدالعروف عمرالدین ہیں۔
؎ صاحبزادہ خوشی محمد المعروف عمرالدین ۔مؤلف کتاب ہذافقیر سید شرافت کے مُرید ہیں
بہت مؤدب و معتقد۔نیک خیال احسن الاعمال ہیں۔ہرسال عرس بھڑی شریف کے
موقعہ پرہمارے ڈیرہ کو اپنے گھرسے دووقت کا بھنڈارہ دیاکرتے ہیں۔ان کے دولڑکے
محمد یوسف اور نصراللہ نام موجود ہیں۔سلمہم اللہ تعالےٰ۔
؎ میاں اللہ بخش بن کرم الدین کے ایک ہی فرزند میاں عطأاللہ موجود ہیں۔
؎ میاں عطأاللہ کاایک لڑکاصاحبزادہ ظفراللہ موجودہے۔
یاران طریقت
آپ کے خاص احباب یہ تھے۔
۱۔میاں گلاب شاہ فرزند اکبر بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۔میاں چراغ شاہ فرزند دوم بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۳۔میاں اللہ بخش فرزند سوم بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۴۔میاں محمد حسین بن چراغ شاہ۔نبیرہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۵۔میاں رمضان شاہ بن امام بخش بختاوری بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۶۔سائیں احمد الدین بن الٰہ دین بافندہ گکھڑ چیمہ ضلع گوجرانوالہ
۷۔سائیں اسمٰعیل موچی مجاور درگاہِ رحمانیہ ٹاہلی گورہایاں ضلع گوجرانوالہ
تبرکات
آپ کی تسبیح۔ٹوپی۔کنٹھ۔آپ کے مرید سائیں احمد الدین گکھڑوی کے پاس موجودہیں۔
تاریخ وفات
میاں کرم الدین کی وفات ۱۳۳۶ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "دائم ظفرمندباد" ۱۳۳۶ھ۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)