المعروف بابا خیرشاہ بن میاں عمر بخش بن میاں پیر بخش بن میاں جان محمد بن میاں غلام رسول بختاوری بھڑیوالہ۔
آپ کی بیعتِ طریقت سیّد غلام حسن بن سیّد قطب الدین نوشاہی برخورداری رحمتہ اللہ علیہ ساہنپالوی سے تھی۔
عادات و اخلاق آپ حلیم الطبع ۔مؤدب درویش صورت تھے۔مؤلف کتاب ہذافقیر سیّد شرافت عفی عنہ ۱۳۴۷ھ میں بمعہ اپنے اہل خانہ مستورات کے درگاہ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ زیارت کے لیے حاضرہوئے۔آپ نے ساتھ ہوکر ہم کو سب مقابرو مقامات کی زیارت کروائی ۔بالخصوص یہ زیارتیں۔
۱۔حضرت پاک صاحب اور شیخ الٰہ داد کے مزارات روضہ اقدس میں۔
۲۔شیخ برخوردار (برادر پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ )کامزار۔
۳۔والدۂ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کامزار۔
۴۔اہلیہ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور اہلیہ حضرت الٰہ داد کے مزارات۔
۵۔دختران حضر ت پاک صاحب کے مزارات۔
۶۔مائی پرائی مطربہ کا مزار۔
۷۔میاں محمد زمان نواسہ پاک صاحب کامزار۔
۸۔مروان قوال کامزار۔
۹۔باقی اولادِ پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مزارات کا تعارف۔
۱۰۔حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے جامہ شوئی والے تختہ اورکلّاسے جودرخت ٹاہلی اور بیری بنے تھے۔ان کا زیارت۔
۱۱۔مسجددرگاہ ۔دیوان خانے۔چاہ خانقاہ والہ۔وغیرہ۔
ان سب مقامات کی زیارت آپ نے ہم کوکروائی۔
آپ کی زندگی میں کئی مرتبہ مجھ کو دربارشریف جانے کا اتفاق ہوا۔آپ میرے ساتھ بڑی محبّت اور عقیدت سے پیش آتےاور بڑی عزت واحترام کیاکرتے۔تکبّر اور غرور اورخودپسندی آپ میں نہ تھی۔
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔
۱۔صاحبزادہ فضل الدین۔
۲۔صاحبزادہ نورالدین۔
یہ دونوں صاحبزادے بچپن میں فوت ہوگئے۔اس لیے آپ کی نسل نہیں چلی۔
یارانِ طریقت
آپ نے ساری عمر کسی کو مرید نہیں بنایا۔نہ ہی آپ کو خلافت و اجازت حاصل تھی۔مگرحضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد میں سے دوافرادنے آپ سے بیعت کرلی۔جویہ ہیں۔
ا۔صاحبزادہ سید محمد شریف بن سیّد پیرمحمد عالم برخورداری ڈھلوالہ ساہنپال شریف
۲۔صاحبزادہ سیّد الطاف حسین بن سید پیر فضل حسین برخوردار ی ڈھلوالہ ساہپال شریف
تاریخ وفات
میاں خیرالدین کی وفات ۱۳۵۷ھ میں ہوئی۔قبر موضع بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ میں گورستان رحمانیہ میں واقع ہے۔
مادۂ تاریخ ہے۔ "فخر عُقبہ"۔ ۱۳۵۷ھ۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)