میاں محبوب شاہ رحمتہ اللہ علیہ
میاں محبوب شاہ رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں محمد اکرم بن میاں عبدالجلیل نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے اور مریدو خلیفہ
تھے۔ہردم یادِ خدا میں محو اورنشہ توحید میں سرشار رہتے ۔سوائے سخت ضرورت کے کلام نہ کرتے ۔ ذکرہُو میں دائمی اشتغال تھا۔
مسکین پروری
منقول ہے کہ آپ زیادہ تر حالت سکرمیں رہتے تھے۔اپنی زراعت سے جو غلّہ آتا۔وہ فقیروں درویشوں کوتقسیم کردیاکرتے تھے۔چھوٹے بچّوں کو دانے بُھنا کر دیاکرتے۔ تا کہ وہ چباکرخوش ہوں۔
کرامات
نماز کے لیے بیدارکرنا
شیخ پیر کمال لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کتاب تحائف قدسیہ میں لکھتے ہیں کہ ایک رات میں غفلت کی نیند سویاہواتھا۔خواب میں زیارت ہوئی۔آپ نے فرمایااُٹھ اور فجر کےسلام کومحفوظ رکھ۔میں بیدارہواتودیکھا کہ فجر کی نماز کا وقت اخیرہوچکاتھا۔میں نے جلدی سے وضو کرکے نمازاداکی۔پھر فوراً سورج نکل آیا۔اُس وقت آپ کی عمر چودہ سال تھی۔
اولاد کے حق میں دعاکرنا
منقول ہے کہ آپ کے بھتیجوں نے آپ کی اولاد کو ملکیّت زمین میں سے تھوڑاحِصّہ دیا۔آپ کے فرزندمیاں سلطان امیررحمتہ اللہ علیہ نے آپ کے آگے اس بات کاشکوہ کیا۔آپ نے فرمایا۔کچھ فکرنہ کرو ۔خداتعالیٰ تم کو اتنارزق دے گاکہ ان کی اولاد تیری اولاد سے قرض لے کر اپنی ضرورتوں کو پوراکیاکرے گی۔
فائدہ
مؤلف کےسامنے میاں محمدالدین بن میاں نبی بخش نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیاآج تک دولت وثروت میں آپ کی اولاد سب برادرانِ سچیاریہ میں سب سے بڑھ کر ہے۔
روحی کرامت
میاں محمدالدین موصوف بیان کرتے تھے۔کہ جب ۱۳۱۰ھ میں حضرت سچیارصاحب کا صندوق بسبب طغیانی دریائے چناب کے مدفن سے برآمدہوا۔تواولاد میں سے بھی کئی بزرگوں کے صندوق نکلے۔اُن میں آپ کا بھی صندوق تھا۔قبل از دفن چند عرصہ اولاد نے گھر لاکر ایک مکان میں رکھ دیا۔ایک روزدوپہرکے وقت مسمات بھاگوارائن اس مکان میں چکی پیسنے لگی اورشدّت گرمی کے سبب اپنا کرتہ اُتاردیا۔اُسی وقت اس کو غیب سے جوتیاں پڑنے لگیں۔وہ دوڑ کر نکل آئی اور کپڑے پہن لیے۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزندمیاں سلطان امیررحمتہ اللہ علیہ تھے۔
؎ میاں سلطان امیر کے تین بیٹے تھے۔میاں اللہ بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔میاں محمد بخش رحمتہ
اللہ علیہ ۔میاں نبی بخش رحمتہ اللہ علیہ
؎ میاں اللہ بخش کے پانچ بیٹے۔میاں گوہر بخش۔میاں علی بخش۔میاں ولی بخش۔میاں
دولت بخش۔میاں کریم بخش۔
؎ میاں گوہر بخش ۔سادہ مزاج حمیدہ اطوارتھے۔عموماً ان کا نام سائیں گوہرمشہورتھا۔
مولوی محمدابراہیم قادری امام مسجد نوشہرہ ان کی سادگی کی بہت باتیں سنایاکرتے تھے۔
ان کے دو بیٹے تھے۔میاں لدھے شاہ۔میاں مولابخش۔
؎ میاں لدھے شاہ ۔دولت مند باثروت تھے۔چلنے میں ذرالنگ تھے۔اِن کے دوبیٹے
ہوئے۔صاحبزادہ نذر محی الدین۔صاحبزادہ فیض محی الدین لاولد۔
؎ صاحبزادہ نذر محی الدین۔نوجوان حسن اخلاق والے ہیں۔فقیر سیّد شرافت عافاہ اللہ
کے احباب خواص میں سے ہیں۔ان کے دو لڑکے ہیں۔صاحبزادہ محمد اختراور
صاحبزادہ فیاض میراں۔تینوں باپ بیٹے ۱۳۷۶ھ میں موجود ہیں۔
؎ میاں مولا بخش بن گوہر بخش کے ایک فرزند صاحبزادہ غلام حسین رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
؎ صاحبزادہ غلام حسین پسندیدہ اطوارتھے۔فقیرسیّد شرافت عافاہ اللہ عنہ جب نوشہرہ
شریف جایاکرتاتوضرور میری ملاقات کو آتےاورمجلس میں بیٹھاکرتے۔خوش طبع۔
لطیفہ گو۔بذلہ سنج تھے۔شہر دہلی میں انتقال کیا۔نعش نوشہرہ میں لاکردفن کی گئی۔ ان
کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ فریادحسین۔صاحبزادہ فرزندحسین۔صاحبزادہ فردوس
اختر۔تینوں موجود ہیں۔
؎ میاں علی بخش بن اللہ بخش کے ایک فرزند میاں برکت علی تھے۔
؎ میاں برکت علی کے ایک فرزند میاں حسین بخش تھے۔جولاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں ولی بخش بن اللہ بخش کے چار بیٹے تھے۔میاں غلام محمد ۔میاں چراغدین ۔میاں مولا
بخش۔میاں عطامحمد۔
؎ میاں غلام محمدکے دوبیٹے تھے۔صاحبزادہ فضل حسین۔صاحبزادہ محمد شفیع۔
؎ صاحبزادہ فضل حسین متمول آدمی تھے۔نہر سرگودہاپر مربعے بھی تھے۔سادات
نوشاہیہ برخورداریہ ساہنپالویہ جب کبھی عر س نوشہرہ شریف پر تشریف لے جاتےتو
ڈیرہ انہیں کے دیوان خانہ میں ہواکرتا۔۱۳جمادی الآخرۃ ۱۳۵۳ھکو انتقال کیا۔ ان کا
ایک بیٹاصاحبزادہ خضر حیات ہے۔سلمہ اللہ تعالےٰ۔
؎ صاحبزادہ محمدشفیع بن میاں غلام محمد ۴ ربیع الاوّل ۱۳۴۹ھ کوبعالم شباب فوت ہوئے۔
ان کا ایک لڑکاصاحبزادہ محمد صفدرنام تھا۔جوبچپن میں منگلوار کی رات ۳۰رمضان
المبارک ۱۳۶۲ھکو انتقال کرکے اپنےوالدین کے نام کو مٹا گیا۔
؎ میاں چراغدین بن ولی بخش ۔نوشہرہ شریف سے رہائش منتقل کرکے بمقام چک اختیار
تشریف لے گئے۔اولاد کی وہیں سکونت ہے۔ان کے چار بیٹے ہیں۔صاحبزاد غلام علی۔
صاحبزادہ وزیر علی۔صاحبزاد ہ غلام حسین ۔صاحبزادہ محمد حسین ۔چاروں اس وقت
موجود ہیں۔
؎ میاں مولا بخش بن ولی بخش معمر تھے۔فقیر سید شرافت عافاہ اللہ سے محبت اور عقیدت
رکھتے۔کتاب طلسم ہوش رباسننے کے بہت شائق تھے۔لاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں عطامحمد بن ولی بخش کے پانچ صاحبزادے ہیں ۔صاحبزادہ محمد شریف۔صاحبزادہ
عمرحیات۔صاحبزادہ فضل میراں۔صاحبزادہ محمدشفیع۔صاحبزادہ محمدلطیف اس وقت
سب موجودہیں۔
ان میں سے صاحبزادہ عمرحیات فقیر سید شرافت عافاہ اللہ سے بہت محبت واُنس رکھتے
ہیں۔بڑے حسین و جمیل نوجوان ہیں۔سلمہ اللہ
؎ میاں دولت بخش بن اللہ بخش کے ایک ہی فرزند میاں اللہ دتہ تھے۔جو لاولد فوت ہوئے
؎ میاں کریم بخش بن اللہ بخش ۔نوشہرہ سے رہائش منتقل کرکے ۔"میانہ کوٹ "میں چلے
گئے۔غالباً انہیں کے واسطے اس کانام میانہ کوٹ پڑگیاہوگا۔ان کے تین بیٹے تھے۔
میاں اللہ دتہ۔میاں حسین بخش۔میاں پیر اں بخش۔
؎ میاں اللہ دتہ کے چھ بیٹے ہیں۔صاحبزادہ غلام حسین۔صاحبزادہ محمد فاضل۔صاحبزادہ
محمد حسین۔صاحبزادہ محمد شفیع۔صاحبزادہ محمد عالم۔صاحبزادہ غلام سرور۔ سب اس وقت
موجودہیں۔
؎ صاحبزادہ مولابخش کے دولڑکے جمشید میراں اور منوّر میراں موجودہیں۔سلمہااللہ تعالیٰ
؎ صاحبزادہ محمد حسین بن حسین بخش کا ایک لڑکابشیر حسین نام موجودہے۔
؎ میاں پیراں بخش بن کریم بخش کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ نبی بخش المعروف محمد
اشرف۔صاحبزادہ محمد صادق۔صاحبزادہ محمد افضل ۔تینوں موجودہیں۔
؎ صاحبزادہ نبی بخش المعروف محمد اشرف کے دو بیٹے ہیں۔صاحبزادہ مظہر حسین۔
صاحبزادہ محمد اختردونوں موجود ہیں۔سلمہااللہ۔
؎ صاحبزادہ محمد صادق بن پیراں بخش کاایک لڑکالال حسین نام موجود ہے۔سلمہ ربہٗ۔
؎ میاں محمدبخش بن سلطان امیربن محبوب شاہ کے ایک ہی فرزندمیاں رحیم بخش ؒتھے۔
؎ میاں رحیم بخش کی بیعت طریقت شیخ گوہر شاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رنملویؒ سے تھی
جن کا ذکر طبقہ چہارم کے نویں باب میں گذرچکاہے۔ان کے دوبیٹے تھے۔میاں وزیر
علی۔میاں چراغدین۔
؎ میاں وزیرعلی کے تین بیٹے تھے۔میاں نواب علی۔میاں شاہ محمد۔میاں حسین بخش۔
؎ میاں نواب علی کے ایک فرزند صاحبزادہ منظورحسین موجودہیں۔
؎ میاں شاہ محمدبن وزیرعلی کے دوبیٹے صاحبزادہ محمد صدیق وصاحبزادہ مزمّل حسین
موجودہیں۔
؎ میاں حسین بخش بن وزیرعلی کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ محمد امین۔صاحبزادہ نذر محی
الدین۔صاحبزادہ جمشید میراں۔تینوں اس وقت موجودہیں۔
؎ میاں چراغدین بن رحیم بخش کے ایک ہی فرزند صاحبزادہ فضل حسین المعروف میاں
اروڑاموجودہیں۔
؎ میاں نبی بخش بن سلطان امیربن محبوب شاہ کاذکرچھٹے باب میں آئےگا۔
مدفن
میاں محبوب شاہ کی قبرنوشہرہ شریف گورستانِ سچیاریہ میں ہے۔
وفات ۱۲۱۰ھ۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)