میاں محمد بختاور رحمتہ اللہ علیہ
میاں محمد بختاور رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں شکرعلی بن شیخ الٰہ داد بھڑیوالہ رحمتہ اللہ علیہ کے اکلوتے فرزند تھے۔والدہ کانام حضرت فتح خاتون تھا۔جو حضرت شیخ عبدالرحمٰن پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی بیٹی تھیں۔
بیعت و خلافت
حضرت سید عمربخش نوشاہی برخورداری رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ نے کتاب مناقباتِ نوشاہیہ میں اور مولوی حکیم کرم الٰہی فاروقی رحمتہ اللہ علیہ نوشاہی بیگووالیہ نے کتاب گلزار فقرامیں ۔آپ کو حضرت پاک صاحب کے خلیفوں کی فہرست میں درج کیاہے۔جس سے ثابت ہوتاہےکہ آپ اپنے ناناصاحب کے بلاواسطہ مریداور خلیفہ تھےاور مقاماتِ جذب وسلوک طے کرکےخلافت پائی تھی۔
کشف باطنی
منقول ہے کہ جب آپ کے خالہ زاد بھائی میاں محمد زمان رحیمی رحمتہ ا للہ علیہ نے درگاہِ رحمانیہ میں چلہ کاٹااورفیض یاب ہوئے۔توآپ نے ازراہ کشف آگاہ ہوکرفرمایاکہ نعمت باطنی یہ مجھ سے زیادہ حاصل کرگئے ہیں۔آپ سر پر نوشاہی ٹوپی رکھاکرتے تھے۔
کاشتکاری
آپ کسب حلال زراعت پیشہ کیاکرتے تھے۔دو پورانی تحریروں سے ثابت ہوتاہےکہ آپ اپنے خالہ زاد بھائی میاں جیوا شاہ کے اشتراک سے کاشتکاری کیاکرتے تھے۔۱۱۵۰ھ میں کچھ قطعات اراضی ٹھیکہ پر آپ نے لیے۔اُن تحریروں کی نقل یہ ہے۔
(۱)
مایانکہ بوڈھاوسیدخاں وفقیراللہ ودینداروغیرہ مقدمان ومالکان موضع بھڑی دھوتھڑ عملہ پرگنہ حافظ آباد۔ہرگاہ زمین بمیاں بختاور و جیوافروختہ ایم کہ فصلانہ اومبلغ دوروپیہ کشتکار مقررنمودیم و اگر ازیں زیادہ دام ودرم اضافہ طلب نمائیم عندالشرع شریف دروغی و کاذب ہاشیم۔ایں چند کلمہ کہ بطریق سند باشدنوشتہ دادیم کہ ثانی الحال سندباشد۔تحریرفی التاریخ ۵شہرربیع الاوّل ۲۰ جلوس والا۱؎۔گواہ شد ہیتم وقائم۔گواہ شد وسوندھی"۔۲؎
(۲)
"پٹہ قطعہ افتادہ کہ ہرزمین متصل تالاب باقرارزبان داناودسوندی وہیتم وغیرہ زمینداران و مالکان موضع اورنگ شاہ پورڈلا۔ازابتدائےفصل خریف و ربیع ۲۰ سال تمام بماقبلہ مبلغ سہ عدد روپیہ مشخص نمودہ حوالہ میاں محمد بختاوروجیوانبیرہاحضرت شاہ عبدالرحمٰن کردہ شدکہ بخاطرجمعی کشتکار ساختہ مبلغ مذکور اسال بسال دادہ باشندانشأاللہ ازیں قول و قرارہرگزتفاوت نخواہدشد تحریر بتاریخ ۹ شہرربیع الثانی ۲۰ جلوس والا۔گواہ شدمحمد سعید طالب علیم۔گواہ شدفقیرمحمدماہی"۳؎۔
۱؎محمد شاہ بادشاہ کا جلوس مرادہے۱۲۔۲؎،۳؎یہ دونوں تحریریں میاں محمد علی زمانی کےگھرمیں
موجود ہیں۱۲۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند میاں خدابخش تھے۔
نوٹ:۔ ایک شجرہ آجکل ۱۳۷۹ھ میں میاں محمد علی بن میاں خدابخش زمانی بھڑیوالہ کےگھرمیں دیکھاگیاہے۔جس پر میاں بختاور کے کسی بیٹے کانام درج نہیں بلکہ لکھاہےکہ آپ کی صرف ایک بیٹی مسمات صاحب خاتون تھی اور پیچھے اس کی اولاد ہے۔اصل عبارت اُس شجرہ کی یہ ہے۔
"اب اولادِ صاحب خاتوں موجودہے۔حِصّہ آمدنی دربارسیوم حِصّہ لیتے ہیں۔چونکہ زمین محمد زمان
نے پیداکی تھی ۔اراضی کا کچھ حِصّہ برائے گذارہ علیحدٰہ دے دیا۔جو الگ درج کاغذات ہے"۔
اس تحریرسے ظاہر ہوتاہےکہ میاں محمد بختاورکی کوئی صلبی اولاد باقی نہیں۔صرف بیٹی کی اولاد موجود ہے۔حالانکہ یہ بات درست نہیں۔میاں بختاور کی صلبی اولادکے چند گھربھڑی شریف میں آباد ہیں اور متوارثاً چلے آتے ہیں اور آج تک رحیمی فریق کے کسی بزرگ نے اُن کو بختاوری ہونے کا کبھی انکارنہیں کیااور شجرہ مذکور کے متعلق یہ امور قابل غور ہیں۔
۱۔اس بات کاکوئی تحریری ثبوت موجود نہیں کہ زمین محمد زمان نے پیداکی تھی۔بلکہ بخلاف اس کے یہ ثابت ہے کہ چاہ خانقاہ والاحضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے زمانے سے ہی چلاآتاہے۔
۲۔اگرزمین واقعی محمدزمان نے پیداکی ہوتی تو ان کے وارثوں کوکیاضرورت پڑی تھی کہ تیسراحِصّہ بلا وجہ اولاِ صاحب خاتون کو دیتے۔
۳۔نیزشجرہ میں یہ بھی لکھاکہ صاحب خاتون کس کےنکاح میں تھی اور اس کے بیٹوں کے کیانام تھے۔توثابت ہوتاہےکہ شجرہ مذکور کی وہ عبارت قابل اعتبارنہیں۔
یارانِ طریقت
آپ کے بعض مریدوں کے نام یہ ہیں۔
۱۔میاں خدابخش ۔فرزند بھڑی شریف
۲۔میاں غلام رسول بن میاں خدابخش۔نبیرہ بھڑی شریف
۳۔سیدفضل شاہ چک رام داس
۴۔میاں عبدالنبی خادم
مدفن
آپ گورستانِ رحمانیہ میں دفن ہوئے۔
وفات ۱۱۷۵ھ۔
(سریف التوایخ)