میاں محمدالدین زمانی رحمتہ اللہ علیہ
میاں محمدالدین زمانی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں پیربخش المعروف پیرشاہ بن میاں امام شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبرتھے۔بیعتِ طریقت اپنے دادامیاں امام شاہ بن میاں زمانی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔بعد میں اپنے والد سے بھی فیض پایااورخلافت سے مشرف ہوئے۔
فیصلہ متعلقہ حصص درگاہ
آپ کے زمانہ میں اولادمیاں محمد بختاور میں سے میاں پیر بخش بن جان محمدبختاوری وغیرہ نے دعوٰی دائر کردیا۔کہ ہم کودربار حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے چڑھاوامیں سے نصف حصّہ ملناچاہیئے۔جس میں آپ بمعہ دوسرے برادران ہم جدی اولادِ میاں عبدالرحیم کے مدعاعلیہم تھے۔آپ نے پورانی مثلیں پیش کیں۔تواُن کا دعوٰی خارج ہوگیا۔مقدمہ آپ کے حق میں ہوا۔حضرات بختاور یہ کو تیسراحِصّہ ملا۔فیصلہ کی عبارت درج ذیل ہے۔
"دعوائے استقرار حق
آمدنی چڑھاوا خانقاہ شاہ رحمٰن مرحوم بحصہ نصفا نصف برائے دوام
بموجب حقوق معانی متعلقہ خانقاہ دیہہ
مدعیان کا دعوےٰ ہے کہ آمدنی چڑھاواخانقاہ بھڑی شاہ رحمان مرحوم ہمارے نصف حِصّہ ہےاور نصف حِصّۃ مدعاعلیہم کاہے۔مدعاعلیہم کاجواب یہ ہے کہ یہ مقدمہ عدالت دیوانی سے پہلے فیصلہ ہوچکاہے۔بروئے منصفی منصفان کے ایک حصہ مدعیان کااور دوحِصّہ ہم مدعاعلیہم کے ہیں۔مدعیان اب برخلاف فیصلہ سابق کے نصف کادعوےٰ نہیں کرسکتے ۔اول امرتنقیح طلب یہ تھا۔کیایہ مقدمہ باہم فریقین ایسے تنازعہ کی بابت فیصلہ ہواہے۔مثال دعوےٰ مدعیان بنام مدعاعلیہم پیش ہووے۔ دیکھنےمثال مفصلہ سابق سے ظاہرہواکہ مدعیان ومدعاعلیہم میں مقدمہ دائرہوکریک حصہ مدعیان اور دوحِصّہ مدعاعلیہم آمدنی چڑھاوا میں بروئے فیصلہ منصفان قرارپایااورڈگری بحق مدعیان یک حِصّہ ہوئی اورمدعیان نے اپیل کیا۔وہ بھی ڈنس ہوا۔اب مدعیان نصف کا دعوٰی کرتےہیں۔اس مقدمے سماعت میں دفع ۱۳ ضابطہ دیوانی عارض ہے۔ایسا دعوےٰ قابل سماعت کے نہیں ہے۔لہذا عدالت حکم دیتی ہے کہ مدعیان کادعویٰ ڈنس کیاجاوےجوان کایک حِصّہ ہمراہ مدعاعلیہم کے مقرر ہے۔ وہی ان کا حق تصوّر ہوگا۔نصف حِصّہ کادعویٰ سماعت نہیں ہوتا۔فریقین حاضر ہیں۔حکم
سنایاگیا۔ ۲۷مئی ۱۸۸۷ء
نقل حکم عدالت دیوانی باجلاس خان بہادر پیر برکت علی شاہ سب جج بہادرگوجرانوالہ رجوعہ ۱۲ مئی ۱۸۸۷ء ۔فیصلہ ۲۷ مئی ۱۸۸۷ء ۔نمبر مقدمہ ۱۵۔
مدعیان
پیربخش ولد جان محمد وقطب دین و الٰہی بخش و رکن الدین پسران محمد بخش و کرم الدین واللہ دتہ پسران امیر بخش متوفی قوم فقیرسکنائے بھڑی شاہ رحمان
مدعاعلیہم
محمد الدین و علم الدین پسرانِ پیر بخش وامام شاہ ولدقطب دین و شمس الدین ولد امام شاہ معروف امام بخش الٰہی بخش و امیر بخش پسرانِ اکابرشاہ وپیر بخش وامام بخش پسرانِ خدایارومسمات جواہر بی بی زوجہ پیر بخش ومسمات بھری زوجہ امیرومسمات ستار بی بی زوجہ بوٹاو امیرولد سَیدن و شاہ محمد وردشن و محمد دین پسران عمر شاہ و نبی بخش و قاسم و خدا بخش پسرانِ پیر بخش و حسن محمدو خان ماہی و علی محمد پسران امیر شاہ فقیروکرم الدین و نظام الدین و علم الدین پسرانِ وزیرشاہ ولال شاہ ولد قطب دین قوم فقیر سکنائے مذکور۔
اولاد
آپ کے پانچ بیٹے تھے۔
۱۔میاں الٰہی بخش۔
۲۔میاں نبی بخش لاولد۔
۳۔میاں میراں بخش۔
۴۔میاں اللہ بخش لاولد۔
۵۔میاں اللہ دتہ۔
؎ میاں الٰہی بخش کے تین بیٹے ہوئے۔میاں عمرالدین۔میاں نورعالم ۔میاں سرورشاہ۔
؎ میاں عمرالدین ۱۹۳۷میں ملک برہمامیں چلے گئے۔اس کے بعد ان کاکوئی پتہ نہیں۔
ان کے ایک فرزندصاحبزادہ عبدالعزیز ہیں۔
؎ صاحبزادہ عبدالعزیز ۱۳۴۸ھ میں پیداہوئے۔تعلیم یافتہ نیک اخلاق مہذب اطوار ہیں۔
اب عمراکتیس سالہ موجود ہیں۔ان کا ایک لڑکامحمودالحسن نام ہے۔جو ۱۳۷۳ھ میں
متولد ہوا۔سلمہ اللہ تعالےٰ۔
؎ میاں نور عالم بن الٰہی بخش۔فی الحال بنام نورشاہ مشہور ہیں۔منکسرالمزاج نیک طبع ہیں
اولاد نرینہ نہیں رکھتے ۔آج کا موجود ہیں۔
؎ میاں سردارشاہ بن الٰہی بخش ۱۹۳۹ء میں مصر چلے گئے۔اُسی علاقہ میں شادی کر لی ہے
اورصاحبِ اولاد بھی ہوچکے ہیں۔لیکن ان کی تفصیل معلوم نہیں ہوسکی۔
؎ میاں میراں بخش بن میاں محمد الدین کی بیعتِ طریقت حاجی شیخ شمس الدین رحمتہ اللہ
علیہ سلیمانی چاوہ والہ سے تھی۔دنیاسے لاولد انتقال کیا۔
؎ میاں اللہ دتہ بن محمد الدین کاذکر آٹھویں فصل میں آئے گا۔
یارانِ طریقت
آپ کےبیٹوں میں سے تین کس آپ کے مرید تھے۔
۱۔میاں الٰہی بخش رحمتہ اللہ علیہ۔
۲۔میاں اللہ بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔
۳۔میاں اللہ دتہ رحمتہ اللہ علیہ۔
مدفن
میاں محمد الدین کی قبر گورستان رحمانیہ میں ہے۔
وفات ۱۳۲۱ھ۔
(سریف التوایخ)