میاں محمد الدین رحمتہ اللہ علیہ
میاں محمد الدین رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں نبی بخش بن سلطان امیر نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔بیعت و طریقت اور خلافت سید امیر عالم بن سید ایزدبخش ہاشمی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔جن کاذکرتیسرے طبقہ کے آٹھویں باب میں گذرچکاہے۔
شجرہ بیعت
آپ مرید سید امیرعالم ہاشمی کے۔وہ مرید شیخ چنن شاہ بن صدق شاہ سلیمانی رسول نگری کے ۔وہ مرید شیخ پُھلے شاہ بن فتح الدین سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ رسول نگری کے۔وہ مرید شیخ حمزہ شاہ سلیمانی جوکالوی کے۔وہ مرید اپنے والد شیخ محمد آفتاب سلیمانی کے۔وہ مرید اپنے والد شیخ تاج محمود قلندریہ سلیمانی بھلوالی کے ۔وہ مرید حضرت نوشہ گنج بخش قادری قدس سرہ العزیز کے۔
اشغال واوراد
آپ نے ابتدائے احوال میں اسم شریف اللّٰہ الصَّمَدکی دعوت کی۔جلالی و جمالی کی پرہیزات کے ساتھ پچاس لاکھ ختم کیا۔روزانہ بیس ہزار کی منزل ہوتی تھی۔اس کے بعد روزانہ اس کاوظائف کرتےاوراس کے برکات سے متمتع ہوتےشریعت کے پابند اوروظائف خاندانِ نوشاہی پرمواظبت رکھنے والے تھے۔
حلیہ ولباس
آپ کاقد دراز۔جسم پتلا۔فقیرانہ لباس زیب بدن رکھتے۔سرپراونچی ٹوپی اور کندھوں پرجوگیہ رنگ دوپٹہ ہوتاتھا۔
بہشت کادیدار
آپ فرمایاکرتے تھےکہ ایک بار خواب میں نےبہشت دیکھاایک طاؤس پامَل پارہاتھاخوشبوکی لپٹیں
آرہی تھیں۔جب میں بیدارہواتومیرے جسم سے بھی خوشبو آتی تھی۔
ذکر کے وقت اعضاعلیحٰدہ ہونا
آپ کا مرید علی محمد ماچھی بیان کرتاہے۔کہ ایک مرتبہ آپ ہمارے پاس موضع مہڑیالہ میں آئے ۔رات کو کوٹھے پر ڈیرہ تھا۔سرگی کے وقت میں اُوپر گیاتو دیکھاک مصلّاپر آپ کے سب اعضاعلیحٰدہ علیحٰدہ پڑے ہیں۔میں ڈرگیا۔آپ فوراً متجسّد ہوگئے۔
ایک مرتبہ آپ بمع اپنی اہلیہ اوردودرویشوں کے درگاہ حضرت نوشہ صاحب رحمتہ پر حاضرہوئے۔ میں آپ کی ملاقات کے واسطے وہاں گیا۔دیوان خانہ درگاہ شریف میں فروکش تھے۔میں آپ سے واقعہ مذکوردریافت کیا۔تو آپ کی اہلیہ نے بھی اس کی تصدیق کی اور کہاکہ ایک رات آپ کو مُٹھیں بھرنے لگی۔آپ کا ہاتھ پکڑاتوآپ کا پنجہ علیحٰدہ میرے ہاتھ میں آگیا۔
وظیفہ کی اجازت
مؤلف کتاب ہذافقیر سید شرافت عافاہ اللہ کہتاہے کہ آپ نے مجھ کو بسم اللہ شریف کاوظیفہ بتایاتھاکہ بملاحظہ مقاماتِ عشرہ ہرنماز کے بعدایک سومرتبہ پڑھاکرو۔
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔
۱۔میاں فضل احمد۔
۲۔میاں پیر احمد۔
؎ میاں فضل احمد ۔اہل علم وفضل و فقرتھے۔علاقہ دوابہ اورمانجھہ میں ان کے مُرید بہت
تھے۔بدھوار۔ماہ اسوج ۱۹۸۸ بکرمی مطابق ۱۳۵۰ھ میں اپنے والد کی زندگی میں انتقال
کیا۔ان کے ایک ہی فرزند صاحبزادہ خورشید احمد اس وقت ۱۳۷۶ھ میں موجود ہیں۔
ان کے دو لڑکے موجودہیں۔گلزاراحمد متولد۱۳۶۶ھ ۔عبدالغفار متولد۱۳۷۶ھ۔
؎ میاں پیر احمد بن محمد الدین ۔فضیلت علم سے ممتاز ہیں۔عربی کی تعلیم رکھتے ہیں۔حدیث
اورفقہ کی کتابیں سبقاً پڑھی ہیں۔درویشانہ اخلاق رکھتے ہیں۔دنیاکے کاموں میں کم دخل
دیتے ہیں۔معمرو مسن ہیں۔۱۳۷۶ھمیں موجود ہیں۔کہاکرتے ہیں کہ ہمارافریق یعنی
اولادِمیاں محبوب شاہ بن میاں محمد اکرم سچیاری نوشہروی رحمتہ اللہ ابتداسے
صاحبزادگان نوشاہیہ برخورداریہ ساہنپالویہ کے مرید تھےاورانہیں کےحِصّہ میں تھے
اورانہیں کو نذرانے اداکیاکرتے تھے۔بعدمیں ان کا صاحبزادگانِ ہاشمیہ رنملویہ سے
پیارہوگیا۔توان کے ساتھ ارادت کا تعلق پیداکرلیا۔ان کے پانچ لڑکے ہیں۔
صاحبزادہ عبدالعزیز۔صاحبزادہ عبدالحمید۔صاحبزادہ۔صاحبزادہ عبدالحمّاد۔صاحبزادہ
محمد اعظم ۔صاحبزادہ محمد نقیب۔پانچوں اس وقت موجودہیں۔زمانہ حاضرہ کی سب
اولاد سچیار پیرمیں سے دولت مند اور اہل ثروت ہیں۔
؎ صاحبزادہ عبدالعزیزکے ایک فرزندعبدالحفیظ متولد۱۳۷۰ھ میں۔
؎ صاحبزادہ عبدالحمید کے دوبیٹے ہیں۔عبدالرشید متولد ۱۳۷۲ھ اور عبدالقدیرمتولد
۱۳۷۴ھ۔
تاریخ وفات
میاں محمد الدین کی وفات ۱۳۵۷ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ سچیاریہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ "مشیخت ابد"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)