آپ میاں جیواشاہ بن میاں ابراہیم المعروف عبدالرحیم کے فرزنداوراپنے چچامیاں محمدزمان کے مُرید تھے۔حضرت سیّد صبغتہ اللہ بن سیّد ابن یمین برخورداری ساہنپالوی سے بھی آپ کوارادت تھی۔ اُن سے بھی فیض حاصل کیا۔
مکتوب سیّد صبغتہ اللہ
ایک مرتبہ سید صبغتہ اللہ نوشاہی برخورداری رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کے اور میاں کریم بخش بن نورشاہ کے نام ایک مکتوب بھیجا۔کہ ہم نےجے سنگھ گھنیہ سے ایک تحریربنام میگھ سنگھ لکھواکرتم کوبھیج دی ہے۔لہذامیگھ سنگھ سے بیس من غلّہ وصول کرلیں۔آپ کا مکتوب یہ ہے۔
"خادم الفقراومیاں مرادبخش ۱؎ومیاں کرم بخش ازیں جناب میاں صبغتہ اللہ بعددعواتِ خیریت مشہورباداحوال ایں جائے بخیروخیریتِ ایشاں مطلوب ۔دریں وِلایاں راقصدِ لاہورمصمم افتادہ است و کاغذجے سنگھ گھنیہ بطرف میگھ سنگھ باجازت اونویسانیدہ فرستادہ شد۔بایدکہ بیست من غلّہ کہ در کاغذ مسطور است از سنگھ مومٰی الیہ وصول کنانیدہ نزد خود نگاہ دارند۔مخفی نماند کہ میگھ سنگھ روبروجَے سنگھ گفتہ بودکہ غلّہ بطرف من نویسانید۔کاغذارسال دارندکہ من افاہم خواہم دادوازجانب خودہم خدمتداری نمودہ"۲؎۔
۱؎میاں مراد بخش کامزید ذکرشریف التواریخ کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے بارہویں حصّہ طوالع الاظفارنام بھی لکھاجائے گا۱۲۔۲؎یہ مکتوب میاں محمد علی بن خدابخش صاحب زمانی بھڑیوالہ کے گھرموجودہے۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند میاں فتح محمد تھے۔
میاں فتح محمدکے دوبیٹے تھے۔میاں بوٹے شاہ ۔میاں خدایار۔
وفات ۱۲۱۰ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)