میاں پیربخش رحمتہ اللہ علیہ
میاں پیربخش رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں سلطان محمد بن میاں محمد اکرم نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرےبیٹے اورمریدو خلیفہ اور سجادہ نشین تھے۔آپ نوجوان ۔شاہزور۔فنونِ سپاہ گری کے واقف بہادری اور شجاعت میں بے مثل تھے۔
ملازمت سکھاں
آپ نے اوائل میں سردارصاحب سنگھ اسلام گڑھی کے ہاں ملازمت اختیار کی تھی۔سپاہ گری کے جوہر دکھاکرموردِ الطاف و انعامات رہےاورخلعت پائی۔
جاذبہ الٰہی
آخر محبّت الٰہی نے کشش کی توآپ ملازمت چھوڑ کرآباؤاجدادکے راستہ پر گامزن ہوئےاوردرویشی میں مقام راسخ پایا۔
بیویاں اوراولاد
آپ کی چار بیویاں تھیں۔جن سے پانچ بیٹے ۔بتفصیل ذیل پیداہوئے۔
۱۔مسمات بخت بھری قوم چبھہ راجپوت ساکن کوٹ کمیلہ ریاست جمّوں ۔ان کے بطن سے تین بیٹے میاں سلطان علی اور میاں سلطان اشرف اور میاں سلطان بھاگن لاولدپیداہوئے۔
۲۔مسمات نوربھری قوم کھوکھرساکن وزیرآباد ۔ان کے بطن سےایک فرزند میاں الٰہی بخش پیداہوئے۔جن کاذکر چھٹے باب میں آئے گا۔
۳۔مسمات ولایت بانو۔قوم چبھہ راجپوت ساکن بڑھنگ۔ان کے بطن سے ایک بیٹا میاں سلطان
صوبہ نام پیداہوا۔
۴۔مسمات امانت بی بی قوم راجپوت ۔ان کے بطن سے کوئی اولادنہیں ہوئی۔
؎ میاں سلطان علی کے چار بیٹے تھے۔میاں مردان علی۔میاں دیوان علی۔میاں روشن علی
میاں منصور علی لاولد۔
؎ میاں مردان علی اہل ذکروفکر تھے۔ایک مرتبہ ۱۳۴۶ھ میں مجھ کو(مؤلف کو)میاں
شیرمحمد نقشبندی مجددی شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔انہوں
نے فرمایاکہ میاں مردان علی نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ یہاں شرقپورمیں آیاکرتےتھے۔
ہم نے اُن کو دیکھاہے ذکرجہرکیاکرتے تھےاور ان کا بال بال ذاکر تھا۔ان کے چار بیٹے
تھے۔میاں اللہ دتہ۔میاں فتح شیر۔میاں غلام غوث لاولد۔میاں شاہ محمد لاولد۔
؎ میاں اللہ دتہ ۔درویش صورت نیک سیرت تھے۔شرقپور میں ان کے مریدوں کی تعداد
بہت تھی ۔ایک مرتبہ فقیر سید شرافت عافاہ اللہ کی شرقپورمیں ان سے ملاقات ہوئی۔
نہایت ادب واحترام سے پیش آئے۔۱۳۵۲ھ میں انتقال کیا۔ان کے تین بیٹے ہوئے۔
صاحبزادہ محمد اکبر۔صاحبزادہ محمد اشرف۔صاحبزادہ محمد انور۔یہ بچپن میں فوت ہوگیا۔
؎ صاحبزادہ محمد اکبر۔ملٹری میں ملازم ہیں۔ان کے دو لڑکے افتخار میراں اور دلداراختر
ہیں۔تینوں باپ بیٹے ۱۳۷۶ھ میں موجودہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد اشرف ۔عبادت کا شوق رکھتے ہیں۔متعدّد چلّے بھی کئےہیں۔مؤلف سے
محبت اورعقیدت رکھتے ہیں۔سلمہ اللہ۔
؎ میاں فتح شیربن مردان علی کابھی سلسلہ پیری مریدی تھا۔ان کے بازوپریہ عبارت کندہ
تھی۔"میاں فتح شیر ازنوشہرہ شریف"فقیر سید شرافت عفی عنہ جب کبھی نوشہرہ جایا
کرتاتوبڑی محبت سے ملاقات کرتےاورآداب سے پیش آیاکرتے۔ماہِ شوال ۱۳۶۲ھ میں
فوت ہوئے۔ان کے دو بیٹے الطاف حسین اور مشتاق حسین اس وقت موجود ہیں۔
؎ میاں دیوان علی بن سلطان علی کے ایک فرزند میاں نتھے شاہ تھے۔جو لاولدفوت ہوئے
؎ میاں روشن علی بن سلطان علی کے ایک فرزند میاں سَید محمدتھے۔
؎ میاں سَید محمدکے ایک فرزند میاں شاہ محمد بچپن میں فوت ہوگئے۔
؎ میاں سلطان شرف بن پیربخش بن سلطان محمدکے دوبیٹے تھے۔میاں محمد بخش۔میاں
سردارعلی۔
؎ میاں محمد بخش کے ایک فرزند میاں غلام حسن تھے۔
؎ میاں غلام حسن کے ایک فرزند صاحبزادہ محمد فاضل موجودہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد فاضل کے دو بیٹے صاحبزادہ محمد امین و صاحبزادہ قمرالزمان موجود ہیں۔
؎ میاں سردارعلی بن سلطان شرف کے دو بیٹے تھے۔میاں نواب علی۔میاں چراغ علی۔
؎ میاں نواب علی کے تین بیٹے۔صاحبزادہ محمد شفیع۔صاحبزادہ محمد حسین۔صاحبزادہ محمد
طفیل اس وقت موجود ہیں۔
؎ میاں چراغ علی بن سردارعلی کے ایک فرزند صاحبزادہ محمد حسین موجود ہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد حسین کاایک لڑکا سلیم اخترتھاجوبچپن میں فوت ہوگیا۔
؎ میاں سلطان صوبہ بن پیر بخش بن سلطان محمد کے ایک ہی فرزند میاں مہر بخش تھے جو
لاولد فوت ہوئے۔
تاریخ وفات
میاں پیر بخش کی وفات ۱۲۳۶ھ میں ہوئی۔قبر گورستانِ سچیاریہ میں ہے۔
مادہ ہائے تاریخ
۱۔ از آیت شریف ان اللّٰہ یبشرک بکلمتہ منہ
۲۔ چراغِ ایزدی۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)