میاں پیر شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ
میاں پیر شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ کانام پیربخش المعروف پیرشاہ تھا۔آپ میاں امام شاہ بن میاں نورشاہ زمانی بھڑیوالہ کے فرزند اکبراور مریدو خلیفہ تھے۔صاحب کمالات ظاہری وباطنی ۔سیف اللسان تھے۔
جاگیر معافی
آپ بڑے لائق و بااقبال تھے۔گورنمنٹ برطانیہ کی طرف سے آپ کو پندرہ گھماؤں زمین معافی ملی ہوئی تھی جو آپ کے بعد آپ کے بیٹوں کومنتقل ہوئی۔جیساکہ مندرجہ ذیل سرکاری تحریر سے ثابت ہوتاہے۔
"نقل معافی رُوبکار ضلع گوجرانوالہ مشمولہ نقل واگذاری معافی پیر بخش متوفی واقعہ بھڑی شاہ رحمان صاحب گوجرانوالہ۔بنام محمد الدین و علم الدین پسران پیربخش مذکور۔
ڈاکٹ۲۹۸؎ مورخہ ۱۲نومبر۱۸۷۲ء صاحب کمشنر بہادر معہ نقل چٹھی صاحب فنانشل کمشنربہادر ۷۴۸؎ مورضہ ۲۹اکتوبر۱۸۷۲ء بجواب ڈاکٹ ۳۷۲؎ مورخہ ۱۵اکتوبر ۱۸۷۲ء بدین مضمون صدور ہواکہ کہ رجسٹر معافی ۱۵؎ گھماؤں اراضی واقعہ موضع بھڑی اُونچی واسطے وارثانِ پیر بخش معافیدار متوفی کے بعد منظوری جناب صاحب فنانشل کمشنربہادرکے واپس کیاجاتاہے۔لہذٰا حکم ہواکہ صدر قانونگورجسٹر معافی میں مطابق اس کے عملدرآمد کرےاور تحصیلدار کو لکھاجاوے کہ پٹواری دیہہ و نمبردارانِ دیہہ و وارثانِ معافیدار کواطلاع دیوےاور مطابق اس کے عملدارآمد کاغذات میں کرادیوےاورجمع اس کی ۵۰؎ سال میں قسط بندی سے خارج کی جاوے۔جیساکہ پہلی منظوری واسطے اس معافی کےہے۔اوسی سے اب منظوری ہے۔تحریر۲۰نومبر۱۸۷۲ء"۔
قومیّت اور موروثیت کا ثبوت
آپ کے زمانہ میں پنجاب پر انگریزوں کا قبضہ ہوا۔۱۸۵۶ء میں حکومت کی طرف سے پہلابندوبست
قائم ہوا۔تواس پر آپ کے خاندان کی قوم راجپوت گوت بھٹی فقیردرج ہوئی اورثابت کیا کہ وہ اس سے پہلے چھیاسی سال کے چاہ خانقاہ والہ اور چاہ بیرانوالہ کے مزارعانِ موروثی ہیں۔اس کی نقل یہ ہے۔
"نقل انتخاب از نقل بندوبست سابق موضع بھڑی کلان تحصیل و ضلع گوجرانوالہ بابت سال ۱۸۵۷ء"۔
اُس وقت خاندان حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ میں سے یہ افراد موجود تھے۔جن کے نام
کاغذات گورنمنٹ میں درج ہیں۔
"امام بخش و الٰہی بخش وامیر بخش پسرانِ اکابرشاہ و بوٹے شاہ ولد فتح محمد وامیر شاہ ولدکرم شاہ و پیر بخش
ولد امام بخش(صاحب ذکرہذا)و محمد بخش و پیر بخش امیر بخش پسرانِ جان محمد وعمرشاہ و پیر بخش و امیر شاہ و وزیر شاہ پسرانِ قادربخش قوم جٹ راجپوت گوت بھٹی فقیر ساکن دیہہ مزارعانِ موروثی ۸۶؎؟سال ۔چاہ خانقاہ والہ و بیرانوالہ"۔
۱۸۵۶ء میں بھڑی کے مالکان یہ جٹ موجود تھے۔سردار اولدبہادر۔ولیدادولد غلام۔قطباولد محمدیار قوم جٹ گوت ہرا۔
اولاد
آپ کے دو بیٹے تھے۔
۱۔میاں محمد الدین رحمتہ اللہ علیہ ۔
۲۔میاں علم الدین رحمتہ اللہ علیہ۔
یارانِ طریقت
آپ کے خاص مرید یہ تھے۔
۱۔میاں کرم الدین بن میاں وزیرشاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۔میاں نبی بخش بن میاں محمد الدین نبیرہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۳۔بابالیکل شاہ۔صاحب سلسلہ تھا۔ ٹِبہ ضلع گوجرانوالہ؟
۴۔گاماں بھنڈ وڈالہ سندھواں ضلع گوجرانوالہ
۵۔حکماں ربابی ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ
یہ فقیر آدمی تھا۔جب فوت ہواتو اس کی انگلیاں تسبیح کی رفتار سے چلتی تھیں۔اس کے چار بیٹے جواہر۔ دتا۔عطرا۔ساون نام تھے۔اس کی اولاد کو اس درجہ وجد ہوتاہے کہ ان کے پاؤں میں رَسّہ ڈال کر روضہ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے گردزمین پرکھینچتے ہیں۔تب ان کوافاقہ ہوتاہے۔
تاریخ وفات
ایک پورانی جمع بندی پر اس طرح تحریر ہے۔
"واضح ہوکہ مسمی پیر بخش معافیدار ۱۹مارچ ۱۸۷۰ء سے فوت ہوگیاہے اور عرضی فوتیدگی معافیدار
ارسال حضور ہوچکی ہے"۔بلفظہٖ
تقویم ہجری و عیسوی کی رُو سے اُس روز ہفتہ تھااور ۱۶ ذی الحجہ ۱۲۸۶ھ تھا۔آپ کی قبربھڑی شریف
گورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
مادہ تاریخ ہے "ذی شعور"۔
(سریف التوایخ)