آپ میاں سلطان مست بن سلطان ملک نوشہروی کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔۱۲۷۴ھ میں پیدا ہوئے۔
بیعت و خلافت سائیں الٰہی بخش درویش شاہ پوری سے رکھتے تھے۔وہ مرید میاں سلطان مست کے
تھے۔
علم وفضل
آپ نے تعلیم مولوی محمد ابراہیم قادری فاضلی امام مسجد نوشہرہ سے پائی۔ صرف نحو بھی پڑھی۔آپ کی وعظیں موثرہوتی تھی۔آپ کی تقریرسے متاثر ہوکرحکیم نورالدین بھیروی خلیفہ اوّل مرزاغلام احمد قادیانی نے آپ کو اپنی بیٹی کارشتہ دیناچاہا۔لیکن آپ نے اُس کی بدمذہبی کے باعث قبول نہ کیا۔
سیروسیاحت
آپ اکثر سیروسیاحت کیاکرتے۔بُھورے کا کرتہ پہنتے۔اسم اعظم غوثیہ کا اکثر وِرد رکھتے۔جہاں جاتے لوگوں کا ہجوم آپ کے پاس جمع ہوجاتا۔
اولاد
آپ کی نرینہ۱؎اولادنہیں ہوئی۔صرف دوبیٹیاں تھیں۔بڑی صاحبزادی کانام غلام فاطمہ تھا۔جومیاں محمد فاضل بن غلام مصطفےٰ کی منکوحہ تھیں۔انہوں نے ۱۳رمضان ۱۳۳۴ھ کوانتقال کیا۔
۱؎میاں پریم شاہ کی اہلیہ محترمہ شوال ۱۳۶۲ھ میں فوت ہوئیں۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص احباب یہ تھے۔
۱۔مولوی حافظ محمد بن میاں بدرالدین پنڈی لوہاراں ضلع گجرات
۲۔میاں امام الدین بن قطب الدین بافندہ متولد ۱۲۷۶ھ دولت نگر ضلع گجرات
۳۔سائیں کھیون اعوان دُھمہ مَلکہ ضلع گجرات
۴۔سائیں قاد ر بخش علی پور ضلع گجرات
۵۔سائیں علم الدین رنگریز لالہ موسےٰ ضلع گجرات
۶۔مولوی امام الدین امام مسجد بانیاں ضلع گجرات
۷۔مولوی خدابخش ضلع گجرات
۸۔سیّد شرف شاہ کمال پور راولپنڈی
۹۔سیّد چنن شاہ راولپنڈی
۱۰۔سائیں نادرعلی کلریاں راولپنڈی
۱۱۔مُلّا محمد ولی کوکن جَنڈ راولپنڈی
۱۲۔میاں باز منجوٹھہ راولپنڈی
۱۳۔سائیں بوٹے شاہ میرپور
تاریخ وفات
کہتے ہیں کہ آپ مسموم شہیدہوئے۔میا ں پریم شاہ کی وفات بعمربتیس سال۔ منگلوار۱۷رجب ۱۳۰۶ھ میں ہوئی قبرگورستان سچیاریہ میں ہوئی۔
مصرعہ تاریخ "بے شبہ ایں جَنتیِ جنتی"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)