خلف اکبرمیاں پیر بخش بن میاں قادر بخش بن میاں کرم شاہ بن میاں محمد زمان دولارحمتہ اللہ علیہ ۔ آپ کی بیعت و خلافت اپنے نانامیاں بوٹے شاہ بن میاں فتح محمد رحیمی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔
معمولات
آپ پابند شریعت ۔اہلِ عبادت تھے۔رات کااکثر حِصّہ یادِ الٰہی میں گذارتے فجرکی نماز پڑھ کر سورہتے۔سردیوں میں تالاب کے سرد پانی سے وضو کرتے۔طبیعت میں جلالیت بہت تھی۔کسی کو تاب مقاومت نہ ہوتی۔تمام عمر مجرد رہے۔شادی نہیں کی۔
مسائل فقر
منقول ہے کہ حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد میں سے ایک صاحبزادہ بھڑی آئےاورچند مسائل پیش کئے ۔آپ نے شریعت وطریقت کی تشریح کرکے سمجھادیےاورحقیقت کے متعلق اُن کو میاں محمدزمان رحمتہ اللہ علیہ کی پالکی میں لے گئے اور خفیہ سمجھایا۔ وہ صاحبزادہ بڑے خوش ہوئے اور آپ کے پاؤں پرہاتھ رکھ کر آپ کی بزرگی کا اعتراف کیا۔
تاریخ وفات کی اطلاع دینا
آپ کے بھتیجامیاں اکبر علی بن نبی بخش سے روایت ہے کہ آپ نے پندرہ سال وفات سےپہلے آگاہ کیاتھاکہ جس سال پندرہ پوہ کو جمعرات کا دن ہوا۔اُس روز ہمارا دنیا سے انتقال ہوگا۔چنانچہ ہر سال پوہ کے مہینے کی تاریخیں اور دن شمار کرتے رہتے۔آخر پندرہ سال کے بعد وہ تاریخ اوردن آگیا۔پندرہ روزوفات سے پہلے اپنے مریدوں اور دوستوں کو خطوط بھیجدیئے۔کہ ہماری دنیاسے تیاری ہے۔جس کو ملنے کی خواہش ہووہ آجاوےراوی مذکور کہتے تھے۔کہ میں اُن دنوں لاہور میں تھا۔مجھے وہاں خط گیا۔میں گیارہ پوہ کو آگیا۔آپ کو بالکل تندرست پایا۔بارہویں کو قدرے بیمار
ہوئے۔پندرہ تاریخ جمعرات کہ سجدہ کی حالت میں انتقال کیا۔
نصیحت
میاں اکبرعلی موصوف کہتے تھےکہ آپ نے مجھے نصیحت کی ۔کہ لباسی فقیرنہ بننا۔تسبیح اور ٹوپی ضروری نہیں۔صرف صاحب کے نام کی ضرورت ہے۔ہر شخص خود ہی پہچان لے گا۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔میاں نظام الدین بن میاں وزیرشاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۔میاں اکبرعلی بن میاں نبی بخش۔بھتیجا بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۳۔میاں محمد علی بن میاں خدابخش بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۴۔میاں سردار علی بن میاں نظام الدین زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
تاریخ وفات
میاں قاسم شاہ کی وفات بروز پنجشنبہ ۔پانچویں رمضان ۱۳۱۸ھ مطابق پندرھویں پوہ ۱۹۵۷بکرمی میں ہوئی۔قبر گورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے۔ "منبع فیض وکرم"۔
(سریف التوایخ)