آپ میاں محمد بخش بن جان محمد بختاوری رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے اور مرید تھے۔
غیبی عطیہ
ایک روز آپ درگاہِ عالیہ رحمانیہ میں بیٹھے تھے۔محمد لوہارکوکہاتمباکو پاؤ۔اُس نے دُھواں پر جاکرااپ کا صافہ کھولاتو تمباکو میں ایک روپیہ تھا۔اس نےچُھپاکر سوراخ میں دے دیا اور تمباکوپاکرلے آیا۔آپ دیر تک پیتے رہے۔جب وہ چلم ختم ہوگئی توپھرکہا۔نیا تمباکو پاؤ۔جب اُس نے دوبار ہ صافہ کھولا۔پھربھی روپیہ میں موجودتھا۔آپ نے کہا ۔بھائی اگرہزاردفعہ بھی نکالوگےتویہ عطیہ غیبی موجودہی رہے گا۔پھروُہ نادم و شرمندہ ہوا۔
کتاب خوانی
آپ کو علم فقہ سے دلچسپی تھی۔کتاب انواع العلوم مصنّفہ مولوی عبداللہ لاہوری کامطالعہ رکھتے۔کتاب روشندل پنجابی منظوم قلمی کے ایک نسخہ سے ثابت ہوتاہےکہ وہ کسی کاتب نے آپ کے واسطے لکھی تھی۔اُس کا دستخط یہ ہے۔
"تمام شدایں کتاب روشندل برائے میاں قطب الدین فقیر ولد میاں محمد بخش ساکن بھڑی شاہ رحمان
نوشتہ بماند سیا ہ برسفید
|
نویسندہ رانیست فرداامید"
|
اولاد
آپ کے دو بیٹے تھے۔
۱۔میاں نبی بخش۔
۲۔میاں محمد رمضان۔
؎ میاں نبی بخش کے ایک ہی فرزند میاں اللہ دتہ تھے۔جولاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں محمد رمضان کے اکلوتے بیٹے میاں محمد حسین تھے۔جنہوں نےبے اولاد انتقال کیا۔
وفات ۱۳۴۰ھ۔
(سریف التوایخ)