آپ میاں امام شاہ بن میاں نورشاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ کے چھوٹے بیٹے اورمریدتھے۔بچپن سے ہی سادہ اطواراورمجذوب طبع تھے۔
کرامات
مویشیوں کابیہوش ہوجانا
آپ ابھی بچّہ تھے کہ والد نے آپ کو مویشی چرانے کے واسطے بھیجا۔آپ دوپہرکوان کو پانی کی طرف ہانکتے۔وہ چراگاہ کو دوڑتے۔آپ نے غصّہ میں آکرکہامر جاؤ۔ سب مویشی بیہوش ہو کر گرپڑے۔آپ کے والد کو پتہ چلا تو انہوں نے جھڑکاکہ اگرمویشی مر گئےتوتم کو بھی ماردیں گے۔آپ نے کہااچھانہیں مریں گے۔چنانچہ وہ ہوش میں آگئے۔
والدہ کی نظر بندہونا
آپ کے سرپر بال تھے۔ژولیدہ مورہتےاور ان میں اکثر جوئیں پڑجاتیں۔اگرکوئی جُوں گرپڑتی ۔تو اٹھاکر سرپر رکھ دیتے۔ایک دن آپ کی والدہ نے دو جوئیں سر سے نکالیں۔آپ نے کہامائی جی ۔اگرآپ کی نظربندہوتی تو آپ جوئیں نہ نکال سکتیں۔چنانچہ مائی صاحبہ کی نظربند ہوگئی۔
لاہور چلاجانا
جب آپ سے ایسے واقعات ظہورمیں آنے لگےتو والد صاحب نے آپ کو فرمایاکہ اب تمہاری گذریہاں نہیں ہوسکتی۔یہاں سے چلے جاؤ۔چنانچہ آپ بھڑی شریف سے روانہ ہوئے۔چند روز کوٹ لالہ میں اور کچھ عرصہ موضع چاہل میں رہے اور پھررفتہ رفتہ لاہورپہنچ گئے اور نوتہ کنجرکے گھرڈیرہ کیا۔
مدفن
میاں جمعیت شاہ کا انتقال لاہورمیں ہی ہوا۔وہاں گورستان میانی میں دفن ہوئے۔الٰہ دین کمگر کے مکان کے قریب آپ کا مزارہے۔
وفات ۱۲۸۹ھ۔
(سریف التوایخ)