فرزند اکبرمیاں مردان علی بن غلام حیدر بن سلطان فضل نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ ۔بیعت و خلافت اپنےداداسےبلاواسطہ پائی۔
صفات و کمالات
آپ صاحب علم ۔نیک خلق ۔متشرع درویش تھے۔اپنے آباو اجداد کے طریقہ پر کاربند ۔آپ کا چہرہ روشن منوّر تھا۔دیکھنے سے آثار رشدوہدایت مترشح ہوتے تھے۔
خاندانی روایات
خاندان سچیاریہ کی روایات کاکافی ذخیرہ آپ کے حافظہ میں جمع تھا۔اولاد سلطان ملک کے حالات میں نے آپ کی زبان سے ہی اِس کتاب میں درج کئے۔آپ میرے ساتھ نہایت خلوص ومحبت رکھتے تھے۔
مریدوں کادَورہ
آپ کے ارادت مندوں کا سلسلہ اکثر ریاستِ کپور تھلہ میں تھا۔اُس علاقہ کا آپ دَورہ کیاکرتے۔
اولاد
آپ کے تین بیٹے ہوئے۔
۱۔صاحبزادہ فیض محمد۔
۲۔صاحبزادہ محمد شفیع ۔
۳۔ صاحبزادہ محمد فاضل۔
؎ صاحبزادہ فیض محمد۔فقیر سیّد شرافت سے بہت محبّت رکھتے تھے۔علاقہ گوجر میں ان کے
مرید تھے۔۱۳۷۵ھ میں انتقال کیا۔ان کے دولڑکے صاحبزادہ محمد بشیرو محمد اصغرموجود
ہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد شفیع بن شاہ محمد۔اہل علم و ادب ،متواضع تھے۔نوشاہی خاندان کےفقرا
اورخاندانی روایات کےساتھ بڑی دلچسپی رکھتے تھے۔ایک مرتبہ میں (شرافت) نوشہرہ
میں گیا۔یہ نمازظہر اداکررہے تھے۔جب انہوں نے کسی کی زبان سے سناکہ پیر شرافت
ساہنپالوی آئے ہیں۔تواُسی وقت سلام پھیر کر استقبال کودوڑے اور جا سلام کیا۔جب
مجھے پتہ چلا کہ انہوں نے نماز توڑدی ہے تو میں نے ڈانٹا ۔لیکن انہوں نے کہاکہ میراعشق
ومحبت جو حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ذات سے ہے ۔مجھے اس امرپرمجبور کرتا
تھاکہ میں آپ کے سلام کو حاضر ہوں۔یہ کئی مرتبہ زیارت درگاہ نوشاہِ عالیجاہ سے
مشرف ہوئے۔پابرہنہ بحیثیت سائلانہ حاضر ہواکرتے۔انہوں نے ۱۳۶۴ھ میں
کنوارے ہیں وفات پائی۔
؎ صاحبزادہ محمد فاضل بن شاہ محمد ۔باشریعت صوفی مشرب ہیں۔ذکر و فکر میں اشتغال
رکھتےہیں۔مریدوں کا سلسلہ کافی ہے۔صاحب ادب و ہدایت ہیں۔سگ گزیدہ کا عمل مجھ سے اجازت لی ہے۔اس وقت ۱۳۷۶ھ میں موجود ہیں۔سلمہ اللہ
تاریخ وفات
میاں شاہ محمد کی وفات بعارضہ سرسام ونمونیہ تیسری ربیع الثانی ۱۳۶۰ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ سچیاریہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ "مرغوب الطبع"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)