آپ میاں الٰہی بخش بن میاں پیربخش نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند یگانہ اورمریدوخلیفہ و سجادہ نشین تھے۔
اخلاق وعادات
آپ صاحب حسن خلق ۔دنیاوی امورمیں لائق ۔فن شہسواری کے ماہر تھے۔آپ کودس روپیہ روزینہ ملتاتھا۔کشف قبورکامقام بھی آپ کو حاصل تھا۔
حصولِ اولاد
منقول ہے کہ آپ کے ہاں اولادنہیں ہوتی تھی ۔ایک روزحضرت شاہ دَولہ گجراتی رحمتہ اللہ علیہ کے مزارپرمراقبہ کیااوراُن کی روحانیت سے اولادکے واسطے درخواست کی۔ انہوں نےایک لڑکاسرسے پکڑکرآپ کو عنایت کیا۔اُسی وقت حضرت نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کی رُوح مبارک سامنے آگئی کہ یہ ہمارامرید ہے ۔اس کولڑکاہماری وساطت سے عنایت ہوگا۔چنانچہ اس کے بعد آپ کے ہاں میاں میراں بخش پیداہوئے ان کے جسم میں دونوں بزرگوں کی نشانیاں موجود تھی۔شاہ کادَولہ رحمتہ اللہ علیہ کانشان یہ کہ ان کاسَر چھوٹا تھااورحضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ صاحب کا نشان یہ کہ ان کا قدوقامت بلند تھا۔
اقرارنامہ
سیّدحسین شاہ بن پیرسَیدن شاہ خوارزمی ساکن کوٹ میر نے مبلغ تیس روپیہ آپ کاقرضہ دیناتھا۔انہوں نے اقرارنامہ لکھ دیا جوبطوریادگار درج کیاجاتاہے۔
"منکہ حسین شاہ ساکن کوٹ ام۔دریں ولامبلغ سی روپیہ نانک شاہی نصفی ۱۵؎ بابت حسن شاہ وگل شاہ موضع جہورال پیش میاں صاحب میاں سلطان بالادادنی دارم۔بتکراربیستم ماہِ جیٹھ اداخواہم کرد۔ایں چند کلمہ بطریق تمسک نوشتہ دادہ ام کہ ثانی الحال سند باشد۔تحریربتاریخ بیست پنجم ماہِ پھاگن ۱۸۸۸ بکرمی العبد حسین شاہ۔گواہ شد غلام علی ۔گواہ شد دل محمد۔گواہ شد مرزاشیر"۔
اولاد
آپ کانکاح بی بی امرأبنتِ میاں سلطان ملک بن سلطان محمد نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ سے تھا۔ان کے بطن سے اولادہوئی۔
آپ کے دو بیٹے تھے۔
ا۔میاں میراں بخش۔
۲۔میاں پیراں بخش
؎ میاں میراں بخش کاذکر آٹھویں باب میں آئے گا۔
؎ میاں پیراں بخش کے دوبیٹے تھے۔میاں نبی بخش ۔میاں مولابخش
؎ میاں نبی بخش کاذکر نویں باب میں آئے گا۔
؎ میاں مولابخش بن پیراں بخش کاایک ہی بیٹا صاحبزادہ فیروز علی نام تھا۔جو بچپن میں فوت
ہوگیا۔
تاریخ وفات
میاں سلطان بالا۱؎ کی وفات ۱۲۹۰ھ میں ہوئی۔مزارگورستانِ سچیاریہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ "رخصت"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)