آپ میاں سلطان شاہ بن میاں محمد اکرم نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے اور مرید و خلیفہ تھے۔اہل عبادت وریاضت تھے۔
۱؎میاں سلطان ملک نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کاکچھ ذکر شریف التواریخ کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے پانچویں حِصّہ عوارف الانوار میں لکھاجائےگا۔شرافت
دَڑوہ میں وَرود
آپ کی تربیّت بمقام حاجی والہ ضلع گجرات ہوئی۔جب جوان ہوئے۔تو بمقام دَڑوہ آکر ایک حجرہ بنایااوراس میں مصروف عباد ت رہنے لگےاوراپنی سکونت سے بھی اُسی جگہ کو نوازا۔
صاحب سنگھ کا مُرید ہونا
منقول ہے کہ ایک مرتبہ سردارصاحب سنگھ حاکم قلعہ اسلام گڑھ بمعہ میاں پیر بخش بن میاں سلطان محمد نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے شکارسے واپس آتاہواآپ کے سلام کو حاضر ہوا۔آپ کے انوارولایت کودیکھ کرمریدہوگیااورتین سوبیگہہ زمین معافی دے گیا
جاگیرات
آپ کو متعدد جگہوں پر جاگیریں ملی ہوئی تھیں۔وہ زمینیں معاف تھیں۔مثلاً
۱۔دڑہ ضلع گجرات میں تین سو بیگہہ زمین۔
۲۔ہَنج متصل بھدّر ضلع گجرات میں بیس بیگہہ زمین۔
۳۔پنڈی اعواناں ضلع گجرات میں بیس بیگہہ زمین۔
۴۔پلاہ گراں متصل پنڈی اعواناں ضلع گجرات میں ساٹھ بیگہہ زمین۔
۵۔تُرکُنڈی علاقہ پونچھ میں دس بیگہہ زمین۔
۶۔کلسیاں تحصیل بھمبر ضلع میرپورمیں سو بیگہہ زمین۔
یہ سب زمین آج تک آپ کی اولاد کے قبضہ میں ہے۔
اولاد
آپ کا نکاح مسمات سَید بیگم دختر میاں ظہورشاہ گکھڑا ساکن پَدراڑی تحصیل بھمبر ضلع میرپور ریاست جمّوں سے تھا۔ان کے بطن سے آپ کےایک صاحبزادہ میاں اکبرعلی پیداہوئے۔
یاران طریقت
آپ کا فیضا ن بہت ھتا۔خواص احباب یہ تھے۔
۱۔میاں خد ا بخش بن میاں عبدالنبی ساکن پنڈی اعواناں ضلع گجرات۔
۲۔میاں فضل موچی ساکن پنڈی اعواناں۔
۳۔سائیں قادو جٹ ساکن کلسیاں تحصیل بھمبر۔ضلع میرپور۔
۴۔سائیں کرم الدین عُرف کرمُدّیِ فقیر قوم راجپوت ساکن پراوہ علاقہ پونچھ۔
۵۔سائیں یقین علی عرف ٹھنور فقیر قوم راجپوت ساکن ترکنڈی علاقہ پونچھ۔
۶۔سردارصاحب سنگھ حاکم قلعہ اسلام گڑھ متصل جلالپور جٹاں ضلع گجرات۔
مدفن
میاں سلطان حاجی کی وفات سکّھوں کی عملداری میں ہوئی۔قبرموضع دُڑوہ (اکبرآباد) ضلع گجرات میں ہے۔
وفات ۱۲۶۳ھ۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)