میاں سلطان مست رحمتہ اللہ علیہ
میاں سلطان مست رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں سلطان ملک بن میاں سلطان محمد نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔ بیعت و خلافت حضرت شیخ بڈھابن شیخ فیض بخش سلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔جن کا ذکرچوتھے طبقہ کے ساتویں باب میں گذرچکاہے۔
مشایخ صحبت
آپ کے ہمشیرہ زادہ سید اکبرشاہ خوارزمی سوہدروی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے تھےکہ ماموں میاں سلطان مست رحمتہ اللہ علیہ کو متعدد بزرگوں سے فیض حاصل ہواتھا۔ ازاں جُملہ
۱۔میاں سلطان علی بن میاں عبدالغفور جھنگی والہ رحمتہ اللہ علیہ۔
۲۔سیدبُھلے شاہ خوارزمی رحمتہ اللہ علیہ ساکن ریاست جموں۔
۳۔سائیں مستان شاہ ہندوستانی رحمتہ اللہ علیہ ۔
۴۔سید حافظ قل احمد پاکذات نوشاہ ِثانی برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ۔
آپ ان سب بزرگوں کے فیض صحبت سے مشرف ہوئے اور کمال کو پہنچے۔
۱؎یہ اصل قلمی مکتوب صاحبزادہ غلام سرورکیانی ایم اے کے کتب خانہ میں بمقام دڑوہ موجود ہے۱۲۔
۲؎میاں الٰہی بخش نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کا مزید ذکر شریف التواریخ کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے چھٹے حصہ صحائف الاسرار نام میں لکھاجائے گا۱۲۔شرافت
شجرہ بیعت
آپ مرید شیخ بڈھا سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کے وہ مرید خواجہ شاہ محمد چاوہ والہ کے وہ مرید سید محمد عظیم برخورداری رحمتہ اللہ علیہ کےوہ مرید شیخ عبدالرحمٰن پاک صاحب بھڑیوالہ رحمتہ اللہ علیہ کے وہ مرید حضرت نوشہ گنج بخش کے رحمہم اللہ گویاآپ سچیاری اور رحمانی فیوض کے جامع تھے۔
عادات وصفات
آپ زہد وعبادت اور کرم گستری میں نمایاں حیثیت رکھتے تھے۔آپ کی صحبت متاثر ہوتی تھی۔جام عشق سےمخمورتھے۔
اذکارو اشغال
آپ نماز پنجگانہ کے پابند نوافل اشراق و ضحیٰ و تہجد پر مواظبت رکھنے والے کلمہ طیبہ ،درود شریف ہزارہ۔درود شریف کبریت احمر ۔اسم اعظم غوثیہ،قصیدہ غوثیہ محبوبیہ کا وِرد رکھتے۔صائم الدہرقائم اللیل تھے۔
مطالعہ کتب
آپ مثنوی مولانارُوم رحمتہ اللہ علیہ کااکثر مطالعہ رکھتے۔آپ کے مُرید مولوی محمدامین خوشنویس نے ۱۲۶۷ھ میں آپ کے لیے مثنوی قلمی لکھی۔جس پر دستخط نظم میں کئے۔ان میں سے چند اشعار آپ کی توصیف میں لکھے جو یہ ہیں
ہرکہ اوسرمست شدازجامِ ہو |
ہردوعالم مست شداز جامِ او |
بہرشاہِ مست سرمستِ ازل |
رازدارِ رازہائے لم یزل |
وصف اوراخواستم تاسَرکنم |
نام بامغلیش راازبرکنم |
فرصتے نایافتہ ختم الکلام |
میکنم اے رازدانِ خوش کلام |
ازبرائے شاہ مستِ سرِّ خاص |
فیضیاب از فیضہائے سرّ خاص |
باد سرسبزازعنایت ہائے ہو |
جانِ اور خشاں شوداز نورِ ہو |
اولاد
آپ کانکاح حضرت نوربیگم بنت میاں محمدبخش بن سلطان امیر نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ سے ہواتھا۔ان کے بطن سے اولادہوئی۔
آپ کے چھ بیٹے تھے۔
۱۔میاں وسوندھی شاہ بچپن میں فوت ہوئے۔
۲۔میاں پریم شاہ اکبرطفلی میں انتقال کیا۔
۳۔میاں غلام حسن رحمتہ اللہ علیہ۔
۴۔میاں غلام حسین المعروف وسّن رحمتہ اللہ علیہ۔
۵۔میاں غلام مصطفےٰ رحمتہ اللہ علیہ ۔
۶۔میاں پریم شاہ اصغر رحمتہ اللہ علیہ۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔میاں وسّن فرزند نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۲۔میاں غلام حیدر بن سلطان فضل برادرزادہ نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۳۔میاں رستم علی بن سلطان فضل نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۴۔میاں گوہر بخش بن میاں اللہ بخش سچیارویؒ نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۵۔میاں علی بخش بن میاں اللہ بخش رحمتہ اللہ علیہ نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۶۔میاں حشمت علی بن میاں اکبرعلی رحمتہ اللہ علیہ دَڑوہ شریف ضلع گجرات
۷۔میاں قطب الدین امام مسجدمتوفی ۱۳۱۷ھ دولت نگر ضلع گجرات
۸۔سید گل حسین بن سید اللہ دتہ بھاکہری متوفی اتوار ۸ رجب ۱۳۱۴ھ
سَید حسن جہلم
۹۔سائیں ولی شاہ رحمتہ اللہ علیہ بل علاقہ پونچھ
۱۰۔باباسَیدمیر رحمتہ اللہ علیہ پونچھ
۱۱۔سائیں کملارحمتہ اللہ علیہ پونچھ
۱۲۔سائیں الٰہی بخش فقیر رحمتہ اللہ علیہ شاہ پور سیالکوٹ
۱۳۔سائیں مردانہ رحمتہ اللہ علیہ چاہل گوجرانوالہ
۱۴۔بابااحمد یارہنجرارحمتہ اللہ علیہ لوڑہکی گوجرانوالہ
۱۵۔سائیں نمانے شاہ رحمتہ اللہ علیہ لوڑہکی گوجرانوالہ
۱۶۔میاں کرم شاہ درویش :اِس کے سلسلہ کاایک درویش میاں خدا بخش مانگٹ ساکن کھوکہرمجھے ملا تھا۔وہ مرید سلطان محمد المعروف سُندر شاہ ساکن ٹھٹہ رانگلا کا۔وہ مریدمیاں کرم شاہ درویش کا۔
تاریخ وفات
سلطان مست کی وفات بروزجمعہ ۲۸محرم ۱۲۸۲ھ مطابق دسویں ہاڑ ۱۹۲۲ بکرمی میں ہوئی۔قبر گورستانِ سچیاریہ میں مشرقی چاردیواری کے اند ر ہے۔
مادۂ تاریخ "افتخار"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)