میاں سلطان محمد رحمتہ اللہ علیہ
میاں سلطان محمد رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
حضرتِ سلطاں محمد مظہرِ فیضِ اتم |
حامئیِ اہلِ معاصی ساقیِ جامِ قِدَم |
آشنائے بحرِعرفاں مہبطِ نورِ الٰہ |
مخزنِ سِرّالٰہی معدنِ لطف و کرم |
چہرۂ نورانیِ شاں ہمچوماہِ چاردہ |
دُورکردازلطفِ ایشاں دردوعالم محترم |
گرکسےباشدذلیل از رنجِ دہربیوفا |
مے شودازلطفِ ایشاں دردوعالم محترم |
نیست اشرف رازآسیب حوادث روزگا |
ازنگاہِ لطفِ پاکش بیم جورداشتلم |
آپ میاں محمد اکرم بن میاں عبدالجلیل نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے بڑے بیٹے اور مرید و خلیفہ و سجادہ نشین تھے۔آپ کا شہرہ دُوردُورتک تھا۔قندھاراور ہندوستان سے خلقت آکر مستفید ہوتی تھی
خلائق زقندھارو ہندوستاں |
بیایندبہرِ زیاراتِ شاں |
حق کی طرف رجوع
آپ امیرانہ طبع اور خوبصورت تھے۔جو شخص آپ کو دیکھتا فریفتہ ہوجاتا۔ایک دن بعالم شباب گھوڑے پرسوارہوکرشکارکوجارہے تھے۔سامنے سے سکّھوں کی ایک فوج آتی ملی۔اُن کا افسرسِکھ آپ پر عاشق ہوگیااور آپ کوپاس لے جاکر ایک بڑے عہدہ پر ممتاز کیا۔آپ چندعرصہ اس کے پاس ملازم رہے۔ایک رات خواب میں حضرت سچیارصاحب رحمتہ اللہ علیہ ملے اورفرمایابیٹادنیاوی تعلقات میں کب تک مبتلارہوگے۔اب خداتعالےٰ کی یاد میں مشغول ہوجاؤ۔چنانچہ آپ نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیااورتاحیات صائم الدہر اور قائم اللّیل رہے۔
۱؎کنزالرحمت ۱۲ سیّد شرافت
جاگیر ملنا
منقول ہے کہ ایک روز وہ سِکھ آپ کی خدمت میں حاضرہوااورآپ کے مصارف کے واسطے تین گاؤں کالس۔لالی۔عبدوپور۔واقع ضلع میرپورریاست جمّوں و کشمیر متصل سُکھ چَین پوربطورجاگیرآپ کو دے گیا۔یہ تینوں گاؤں آج تک آپ کی اولاد کے زیرمصرف ہیں۔
مقامات
مرتبہ فنافی الرسول
منقول ہے کہ ایک شخص کوخواب میں ندائے غیبی سنائی دی کہ فلاں جگہ پرجاکر حضرت رسول اکرم صلے اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کی زیارت کرو۔جب وہ اُس جگہ پرگیاتوکیادیکھتاہے کہ آگے میاں سلطان محمد رحمتہ اللہ علیہ بیٹھے ہیں اور خلقت زیارت کررہی ہے۔صبح اُٹھ کراُس نے ایک بزرگ سے اس کی تعبیر پوچھی تواس نے کہا کہ میاں سلطان محمد رحمتہ اللہ علیہ نونبوی میں سےایک نورہیں۔جاکران کی زیارت کرو۔چنانچہ وہ خدمت میں حاضرہوکر مرید ہوا۔۱؎
کرامات
جذب قلوب
منقول ہے کہ جب آپ کے کمالات کا شہرہ ہوا۔توایک بڑاعالم مولوی قاسم علی ازراہِ تکبر کہنے لگاکہ اگر آپ مجھ کو کشش کریں تومانوں کہ صاحبِ اثر ہیں۔آپ نے اُس کے ضمیر سے آگاہ ہوکرایسی توجہ فرمائی کہ وہ خود بخود عاجزہوکرآپ کے قدموں پرآگرااوربیعت ہو کر کاملانِ وقت سے ہوگیا۔بلکہ اس کی وساطت سے کئی حکمأاورعلمأآپ کی ملازمت سے مشرف ہوئے۔۲؎
نکاح کاحکم
منقول ہے کہ آپ کے حسن وجمال کے سبب اِردگردکے بہت سارے خاندانی لوگ آپ کو رشتہ
دینے کے لیے آتے۔مگرآپ قبول نہ کرتے۔ایک رات حضرت سچیار صاحب خواب میں ملے اورفرمایابیٹا۔آج صبح جو رشتہ آوے وہ منظورکرلینا۔وہ تمہارے حق میں بہت اچھاہوگا۔چنانچہ صبح کو موضع بھکھڑیالی ضلع سیالکوٹ کے کھوکھروں میں سے ایک شریف گھر سے رشتہ آیا۔آپ نے قبول کرلیا۔انہوں نے موازی پانسوبیگہہ زمین بھی اپنی بیٹی کوجہیزمیں دی۔ آج تک آپ کی اولاد اس پر قابض ہے۔
۱؎تحائف قدسیہ ۱۲۔۲؎تحائف قدسیہ ۱۲۔ سیّد شرافت
اولاد
آپ کانکاح حضرت راج بیگم المعروف بی بی کیروں بنت ملک نیک محمدالمعروف نیک بخت کھوکھرسے ہوا۔ان کے بطن سے اولادہوئی۔
آپ کے تین بیٹے تھے۔
۱۔میاں سلطان بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔اُنہوں نے بعالم شباب اپنے والد کی زندگی میں لاولدانتقال کیا۔ کنزالرحمت میں ہے
جگربندِ شاں بود سلطان بخش |
بمیدانِ جبت جہانیدرخش |
۲۔میاں پیربخش رحمتہ اللہ علیہ۔
۳۔میاں سلطان مُلک رحمتہ اللہ علیہ ان دونوں کےذکر پانچویں باب میں آئیں گے۔انشأ اللہ تعالےٰ۔
یاران ِطریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔میاں سلطان بخش رحمتہ اللہ علیہ فرزند اکبر نوشہر ہ شریف ضلع گجرات
۲۔میاں پیر بخش رحمتہ اللہ علیہ فرزند ثانی نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۳۔سیّد جانے شاہ میاں رحمتہ اللہ علیہ کنہام علاقہ ہندوستان
۴۔مولود قاسِم علی رحمتہ اللہ علیہ۔
تاریخ وفات
میاں سلطان محمد کی وفات ۱۱۹۶ھ میں ہوئی۔مزارنوشہرہ شریف گورستان سچیاریہ میں ہے۔
مادہ ہائے تاریخ
۱۔آیت شریف البلغ المبین ۲۔فیض پیرجیلان ۳۔زیب مخلوقات
۴۔منظور۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)