میاں سلطان مُلک رحمتہ اللہ علیہ
میاں سلطان مُلک رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
بسلطانِ مُلک از حضورِ الاہ |
رسید ہ بسے رتبہ بے اشتباہ |
آپ میاں سلطان محمد بن میاں محمد اکرم نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔اجازت و خلافت شیخ چوغطے شاہ فقیر نوشاہی رحمتہ اللہ علیہ سے رکھتے تھے۔جن کاذکر کتاب ہذاکی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے چھٹے حِصّہ میں آئے گا۔
تعلیم
آپ جب سن تمیز کوپہنچے تووالد نے آپ کو موضع لنگے برلب دریائے چناب میاں وڈا رحمتہ اللہ علیہ کے درس میں داخل کیا۔آپ نے وہاں سے قرآن مجید قرأ ت کے ساتھ پڑھا اور فارسی درسی کتابوں پر بھی عبورکیا۔
واقعہ بیعت
منقول ہے کہ ابتدائے شباب میں آپ بڑے امیرانہ مزاج تھے۔ریشمی لباس پہنتےاور ہاتھوں میں سنہری کڑے ہوتے تھے۔شہسواری اور نیزہ بازی کا شوق تھا۔ایک مرتبہ آپ علاقہ سیالکوٹ میں بمعہ درویشوں کے گئے۔مریدوں نے آپ کی گھوڑیاچَرنے کے لیے کھلی چھوڑ دین۔انہوں نے سکّھوں کے کھیت کا اجاڑاکیا۔توسِکّھوں نے پکڑلیں۔ہرچند لوگوں نے واپس لینے کی کوشش کی ۔مگرسکھوں نے نہ دیں۔پھر آپ خود بھی گئے۔مگر انہوں نے نہ مانا۔آخر آپ سخت غمگین ہوئے۔سناکہ اِس علاقہ میں شیخ چوغطے شاہ ساکن کنگ بلگّن ایک نوشاہی درویش ہے۔وہ بڑا صاحب رعب و تصرّف ہے۔ممکن ہے کہ سِکھ اُس کومان لیں۔آپ نے خادم بھیج کر اُس کوبلایا۔ وہ لُوہلادرویش تھا۔کسی مرید کے کاندھوں پرسوار ہو کر آگیا۔آپ نے سکّھوں کے گھوڑیاں پکڑلینے کا واقعہ سنایا۔اُدھر سکھوں نے سن لیا۔کہ شیخ چوغطے شاہ آگیاہے۔اُس کے مستجاب الدعوات ہونے کاان کو یقین تھا۔وہ اُس کی بددُعا کے ڈر سے سب بیویوں بچوں سمیت اپنے گلوں میں کپڑے ڈالے آخدمت میں حاضرہوئے۔اور گھوڑیاں بھی دے دیں اورنذرانہ بھی پیش کیااور معافی لے کے چلے گئے۔شیخ چوغطےنے جوش میں آکرفرمایاصاحبزادہ صاحب یہ کیاباعث ہے کہ آپ میرے شاہنشاہ حضرت سچیار رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد سے ہیں۔آپ کو سکّھوں نے نہ مانااور میں آپ کے خاندان کا ادنےٰ خادم ہوں۔میرانام سنتے ہی اُن کےچَھکّے چھوٹ گئےاوروہ دست بستہ آحاضر ہوئے۔آپ نے عرض کیا۔باباجی آپ ہی بتائیں۔فقیرنے فرمایا۔آپ اپنے آباواجداد کا طریقہ چھوڑ کر امیری میں مشغول ہوگئے ہیں اُس وقت آپ کو تاثیر ہوئی اور شیخ چوغطے شاہ کی بیعت ہوکرراہ حق کے خواستگار ہوئے۔انہوں نے آپ کی توبہ کرائی۔اور ذکر و شغل قادریہ کی تلقین کی۔آپ نے ریشمی کپڑے
وغیرہ لباس فاخرہ اتاردیااورعبادت و ریاضت میں مشغول ہوگئے۔
شجرہ بیعت
آپ مرید شیخ چوغطے شاہ ساکن کنگ بلگن کے۔وہ مرید شیخ دلیل شاہ کے ۔وہ مرید شیخ عبدالرحیم کے۔وہ مرید شیخ کرم قلی کے۔وہ مرید اپنے عم عالی قدر شیخ میر شاہ سلطان بگاشیر لکنوالی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید شیخ پیرمحمد سچیارنوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔
عبادت وریاضت
آپ شریعت کے پابند تھے۔پانچوں وقت نماز باجماعت اداکرتے۔نوافل اشراق۔ضحٰی ۔اوّابین پر مواظبت رکھتے۔تہجّد کے وقت اتناہجوم ہوتاجتناکہ فریض ہ نمازوں کے واسطے ہوتاہے۔
مجاہدہ نفس
آپ ہروقت یادِ الٰہی میں مشغول رہتے۔اپنے پیرشیخ چوغطے شاہ کے فرمان کے مطابق دن کا کھانااور
رات کا سوناترک کر دیاتھا۔
منقول ہےکہ افطار کے وقت روزانہ ایک مرغ کاگوشت اور دوسیردُدھ آپ کی غذا تھی۔
پرہیزگاری
آپ مسکرات سے سخت پرہیزرکھتے۔اگرکبھی مریدوں پرجاتے تو جس گھر میں تمباکو ہوتااُس میں ہرگزڈیرہ نہ کرتے۔اور جس قطعہ زمین میں تمباکو کاکھیت ہواہوتا۔اُس قطعہ کی پیداوارتین سال تک نہ کھاتےاور نہ اپنی سواری کے گھوڑوں کواس میں سے چارہ ڈالنے دیتے۔بلکہ اُس قطعہ میں سے گذرنے کی بھی پرہیز رکھتے۔
احتساب شرعی
منقول ہے ک ایک مرتبہ کوئی فقیر ملکِ دکّن سےآیااور درگاہِ سچیاریہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس باغیچہ میں بیٹھ کر بھنگ پی کر مست ومدہوش ہوگیا۔آپ اُس کے سر پر پہنچے اور فرمایا۔فقیر ہم نے دوانٹوں کابُوجھ اٹھایاہواہے۔پھر بھی ہوش میں ہیں اور تم نےصرف ایک اونٹ یعنی درویشی کا بُوجھ اٹھایاہے۔توبھی متحمل نہیں ہو سکے۔درویش کوہوشیار اور خبردار رہناچائیے۔
کتب خوانی
آپ علمأسے محبت رکھتے ۔کتابوں کے مطالعہ کا بھی شوق تھا۔آپ کے ایک غلام رسول نام کاتب نے کتاب ثواقب المناقب مصنّفہ علّامہ محمد ماہ صداقت لکھی تھی۔اُس پردستخط
نقل کیاجاتاہے۔
"دستخط فقیر غلام رسول ازاولاد حضرت شیخ سری قدس سرہ العزیزاز قدیم الایام متوطن قصبہ گجرات حضرت شاہ دَولاحالاسکونت بموجب آبخورد درموضع جموں بروز شنبہ بتاریخ سیوم ماہ ربیع الاوّل قصائد ثاقب خاندان حضرت پیر محمد سچیارو حضرت نوشہ حاجی گنج بخش بموجب ارشاد والا
حضرت سلطان ملک جیوباتمام رسیدہ بحرمت النون والصاد ۔عاقبت بخیر۔تم تم شد۔
بیویاں اور اولاد
آپ کی تین اہلیہ تھیں۔جن سے چھ بیٹے بتفصیل ذیل ہوئے۔
ا۔حضرت صالحہ بانو۔دختر میاں سلطان شاہ بن میاں محمد اکرم نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ ۔ان کے بطن سے دوبیٹے ہو۔میاں سلطان محموداورسلطان مست پیداہوئے۔
۲۔حضرت نوازش بی بی المعروف سائس بی بی ۔دخترمیاں عبدالغفور بن میاں غلام مصطفےٰ بن خواجہ بخت جمال وڑائچ جھنگی والہ ۔ان کے بطن سے دوبیٹے میاں سلطان فضل اور میاں سلطان شیر پیدا ہوئے۔
۳۔مسمات امام بی بی قوم مراسن (مطربہ) اس کے بطن سے دوبیٹے میاں حسن محمد اور میاں حشمت علی پیداہوئے۔
؎ میاں سلطان محمود عالم و فاضل اہل سلوک و تصوّف ۔صاحب ریاضت ومجاہدہ تھے۔
شریعت کے پابند ۔ریاست جمّوں اورعلاقہ ڈگرمیں ان کافیض عام تھا۔لاولد فوت ہوئے
؎ میاں سلطان مست بن سلطان ملک کاذکرچھٹے باب میں آئےگا۔انشأ اللہ تعالیٰ۔
؎ میاں سلطان فضل بن سلطان ملک درویش کام شریعت کے متبع ،نوافل تہجد پر مواظبت
کرنے والے تھے۔کلمہ طیّبہ اور درود شریف ہزارہ کاورد رکھتے ۔ان کے چار بیٹے تھے۔
میاں غلام حیدر۔میاں رستم علی لاولد۔میاں اخلاص محمد ۔حافظ حاجی شاہ بخش۔
چاروں کے ذکر ساتویں باب میں آئیں گے۔
؎ میاں سلطان شیربن سلطان ملک۔امیرانہ مزاج متشرع تھے۔علم طب میں کافی مہارت
تھی۔کئی لوگ ان سے شفاپائے۔ان کے چار بیٹے تھے۔میاں نواب علی ۔میاں فوجدار
علی۔میاں حاکم علی لاولد۔میاں احمد علی لاولد۔
؎ میاں نواب علی پابند شریعت تھے۔ان کے دوبیٹے تھے۔میاں غلام حسن لاولدمیاں
غلام قادر۔
؎ میاں غلام قادر۔اس وقت ۱۳۷۶ھمیں موجود ہیں۔ان کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ
نبی بخش ۔صاحبزادہ فضل حسین۔صاحبزادہ غلام سرور تینوں موجودہیں۔
؎ میاں فوجدارعلی بن سلطان شیر ۔علم و حلم والے درویشی میں کامل تھے۔ان کے دو بیٹے
تھے۔میاں سکندر علی لاولد۔میاں رستم علی۔ان کا ذکر آٹھویں باب میں آئےگا۔
؎ میاں حسن محمد بن سلطان ملک کاذکر چھٹے باب میں آئےگا۔
؎ میاں حشمت علی بن سلطان ملک ۔کاروبار دنیاوی میں بہت قابل تھے۔تجارت کیاکرتے
طبیعت امیرانہ واقع ہوئی تھی۔شاہانہ مزاج۔مدبّر ۔خوش کلام تھے۔ان کے سات بیٹے
ہوئے۔میاں امیر علی۔میاں عطامحمد لاولد۔میاں وزیرعلی۔میاں فتح علی لاولد۔حاجی
شاہ محمد مکی ۔میاں فیروز علی۔میاں محمد الٰہی۔
؎ میاں امیرعلی۔اپنے سب بھائیوں سے لائق اور فقیر خیال تھے۔علاقہ خانقاہ ڈوگراں
میں ان کے ارادت مندوں کی تعداد بہت تھی۔ان کے دوبیٹے ہیں۔صاحبزادہ محمد
لطیف ۔صاحبزادہ محمدظریف۔
؎ صاحبزادہ محمد لطیف۔ابتدامیں کوٹلی کھوکھراں ضلع سیالکوٹ میں رہے۔اب نوشہرہ میں
رہتے ہیں۔مؤلف کابہت احترام کیاکرتے ہیں۔ان کا ایک لڑکاصاحبزادہ محمد صابر موجود
ہے۔
؎ صاحبزادہ محمد ظریف بن امیر علی ۔نوجوان خوش اخلاق ہیں۔فقیر سید شرافت عافاہ
اللہ سے بہت محبت رکھتے ہیں۔ان کاایک لڑکا صاحبزادہ محمدنواز نام ہے۔دونوں
باپ بیٹا موجودہیں۔
؎ میاں وزیرعلی بن حشمت علی کے تین بیٹے ہیں۔صاحبزادہ محمد شریف ۔صاحبزادہ
محمداقبال۔صاحبزادہ محمدصادق۔تینوں لیاقت و قابلیّت والے ہیں۔موجود ہیں۔
؎ حاجی شاہ محمد مکی بن حشمت علی۔ابتدامیں تعلیم پاکر پٹواری ہوگئےپھر ترقی پا کر ریاست
بہاول پورمیں جلال آباد نہرکے داروغہ مقررہوئے۔دفعتہً جاذبہ الٰہی نے کشش کی تو
ملازمت ترک کرکے۔مکّہ شریف چلے گئے اور حج سے مشرف ہوکر مدّت العمروہیں
رہےاور وہیں انتقال کیا۔ان کا ایک لڑکاریاض احمد نام تھا۔جوبچپن میں فوت ہوگیا۔
؎ میاں فیروز علی بن حشمت علی ۔فن شہسواری کے ماہر۔لائق آدمی ہیں۔۱۳۷۶ھ
میں موجود ہیں۔
؎ میاں محمد الٰہی بن حشمت علی۔پیشہ زراعت کرتے ہیں۔اس وقت موجودہیں۔
یاران طریقت
آپ کے خواص احباب یہ تھے۔
۱۔میاں سلطان محمود فرزند نوشہر ہ شریف ضلع گجرات
۲۔میاں سلطان فضل فرزند نوشہر ہ شریف ضلع گجرات
۳۔میاں حکیم سلطان شیر فرزند نوشہر ہ شریف ضلع گجرات
۴۔میاں حافظ حسن محمد نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۵۔میاں حشمت علی فرزند نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۶۔میاں نبی بخش بن سلطان امیر سچیاروی رحمتہ اللہ علیہ نوشہرہ شریف ضلع گجرات
۷۔میاں سلطان علی بن عبدالغفور خسرپوررحمتہ اللہ جھنگی شریف گورداسپور
۸۔میاں غلام دین بافندہ ابدال شریف گورداسپور
۹۔سید فرزند علی شاہ بھاکھری سَید حسین جہلم
۱۰۔میاں فضل شاہ گجھ ڈُھگری سیالکوٹ
۱۱۔مولوی محمد شاہ بن محمد عاقل قریشی نانووال گجرات
۱۲۔مولوی محمد ماہ بن محمد اکبرقریشی نانووال گجرات
تاریخ وفات
میاں سلطان ملک۱؎کی وفات ۱۲۷۶ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ سچیاریہ رحمتہ اللہ علیہ میں چبوترہ سچیاریہ پیر پر مشرقی جانب ہے۔
قطعہ تاریخ
ازمولوی محمد ابراہیم قادری فاضلی نوشہروی رحمتہ اللہ علیہ
خدا پرست و ملک خود مُلک راسلطاں |
جناب صاحبِ عرفان وکامل الایماں |
چورخت بست زدنیاؤرفت سوئے جناں |
خداپرست۱۲۶۷۔زتاریخِ رحلتش برخواں |
مادۂ تاریخ نورِ بغداد۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)