آپ کا نام امام بخش المعروف امام شاہ تھا۔آپ میاں اکابرشاہ بن میاں غلام رسول حکیمی رحمتہ اللہ علیہ کے بڑے بیٹے تھے۔بیعت وخلافت شیخ پُھلّے شاہ بن شیخ فتح الدین سلیمانی رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ سے رکھتےتھے۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند میاں شمس الدین تھے۔
؎ میاں شمس الدین کے دو بیٹے تھے۔میاں محمد الدین ۔میاں کرم الٰہی۔
؎ میاں محمدالدین اتوار یکم رمضان ۱۳۴۲ھ کو لاولدفوت ہوئے۔ان کا ایک مرید سائیں
مَتّے شاہ جوگی ساکن جھبّرورکاں تھا۔جوایک سال درگاہِ رحمانیہ کا مجاوررہا۔
؎ میاں کرم الٰہی المعروف کرم شاہ اخلاق حسنہ رکھتے تھے۔درویش مشرب تھے۔سلسلہ
پیری مریدی بہت تھا۔چٹاگورارنگ اور چہرہ پر چیچک کے داغ تھے۔جس وقت میں
نے کتاب ہذاکی تالیف شروع کی تھی۔اُس وقت آپ موجود تھے۔خاندانِ رحمانیہ
کے اکثر بزرگوں کے حالات انہوں نے ہی درج کروائے تھے۔ان کی بیعت حاجی
شیخ شمس الدین بن شیخ قطب الدین سلیمانی چاوہ والہ کے ساتھ تھی۔ان کے مریدوں
سے سیّد سردارشاہ ساکن چک ۴۴ تحصیل پھالیہ اور سائیں خاکی خادم تھے۔ان کی وفات
۱۳ جمادی الآخر ۱۳۵۰ھ مطابق ۱۱کتب ۱۹۸۸بکرمی میں ہوئی۔ان کے چھ بیٹے ہوئے
میاں غلام حسین لاولد۔میاں فضل حسین مرحوم۔میاں نورمحمد لاولد۔میاں برکت علی
لاولد۔میاں عنایت علی سلمہ اللہ۔میاں محمد حسین لاولد۔
؎ میاں فضل حسین کی ولادت ۱۳۲۴ھ میں ہوئی۔نیک اخلاق،مہذب شائستہ تھے۔اپنے
ہم عمر تمام صاحبزادگان رحمانیہ سے مرتبہ میں فائق تھے۔بعمر۴۱سال۔جمعرات وقت
سحر ۱۵محرم ۱۳۶۵ھ کاانتقال کیا۔ان کے چار بیٹے ہوئے۔صاحبزادہ برکت علی بچپن
میں فوت ہوگیا۔صاحبزادہ فیروز حسین ۔صاحبزادہ محمد صدیق۔صاحبزادہ عارف حسین۔
یہ تینوں آجکل ۱۳۷۹ھ میں موجود ہیں اور تعلیم یافتہ اورلائق ہیں سلمہم اللہ تعالےٰ۔
؎ صاحبزادہ فیروز حسین کاایک لڑکا الطاف حسین ہے۔
؎ میاں عنایت علی بن میاں کرم الٰہی کی ولادت ۱۳۳۲ھ میں ہوئے۔آجکل بقید حیات
ہیں ان کا بچہ بنام عاشق حسین فوت ہوچکاہے۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔شیخ خیرالدین بن شیخ چراغ دین سلیمانی رحمتہ اللہ علی کوٹ پیجو ضلع گجرات
۲۔میاں شمس الدین فرزند آنجناب بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۳۔میاں محمد الدین بن شمس الدین ۔نبیرہ ۴۔سید محمد شاہ ۵۔باباپیرشاہ
میاں امام شاہ کی قبرگورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
وفات ۱۲۶۲ھ۔
(سریف التوایخ)