میاں امام شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ
میاں امام شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ کانام امام بخش المعروف امام شاہ تھا۔آپ میاں نورشاہ بن میاں محمد زمان رحمتہ اللہ علیہ بھڑیوالہ کے دوسرے فرزندتھے۔
تاریخ ولادت
آپ کی ولادت ۱۲۰۴ھ میں ہوئی۔
تربیت وبیعت
بچپن سے آپ کا چہرہ پرآثاررشدوہدایت درخشاں تھے۔اپنے دادا میاں محمد زمان بن میاں عبدالرحیم کے آغوش میں پرورش پائی۔وفات کے وقت انہوں نے بیعت کیااور آپ کوسینہ پر لٹاکرفیض روحانی سے مالامال کردیا۔
کثرتِ فیض
جس وقت آپ کے داداکاانتقال ہوا۔آپ کی عمرگیارہ سال تھی۔ آپ کے والدمیاں نورشاہ رحمتہ اللہ علیہ ان دنوں دریائے راوی پر تشریف لے گئے ہوئے تھے۔ آپ کوہمجدی بھائیوں سے کچھ تکلیفیں پہنچیں۔اس لیے آپ دردمنددل لے کر گھرسے روانہ ہوئے۔چلتے چلتے تھک کرایک جگہ لیٹ گئے۔آرام کیا۔آنکھیں لگ گئیں۔خواب میں داداکی زیارت ہوئی۔فرمایابیٹاغمگین نہ ہو۔تمام علاقہ مانجھہ ۔مالوہ۔دوآبہ تمہارامطیع ہوگا۔جب بیدار ہوئے تو لوگوں کی آمدورفت شروع ہوگئی۔جوشخص آتابامراد واپس جاتا۔اسی طرح سیروسیاحت کرتے ہوئے آپ والد بزرگوارکے پاس موضع مَنچ میں پہنچ گئے اور ان کو واپس لائے۔اُس روزسے آپ کاکام ترقی پکڑگیا۔
چلّہ نشینی
ایک بارآپ بمعہ درویشاں جگراضلع امرتسرمیں چلے گئے۔وہاں ایک منکر فقرأنے طعن کیاکہ یہ مُشٹنڈے فقیرہیں۔لوگوں کے گھروں سے کھاتے ہیں اور ہُوہُوکے نعرے لگاتے پھرتے ہیں۔ان کوخداکی کچھ خبرنہیں۔اگرطعام ملنے میں ذرادیرہوجائے تو ناراض ہوجات ہیں۔آپ کو اُس کی بات سن کرطیش آیا۔اسی وقت زمین میں ایک بھورا(تہہ خانہ)کھدواکراس میں داخل ہوگئے۔وہ اس قدر تنگ تھاجس میں نہ بیٹھاجاسکے نہ لیٹاجاسکے۔چنانچہ چالیس روزگوشہ نشین رہ کرتازہ بتازہ نکلے۔صرف چند دانہ جَو اور کوزہ پانی استعما ل کیا۔پھروہ منکرآکر قدمبوس ہوا۔اُس چلّہ میں آپ کی کمر کبڑی ہوگئی۔سیدھاہوکرنہیں چل سکتے تھے۔
دیوان فریدی سے مقابلہ
منقول ہے کہ حضرات رحمانیہ کے جدّی پیرحضرت خواجہ فرید الدین گنج شکراجودھنی رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ان کی اولاد ہرسال بھڑی شریف آکراس خاندان کے لوگوں سے نذرانہ وصول کیاکرتے تھے۔ایک باردیوان صاحب عرس کے دن بتاریخ ۹ جیٹھ بمعہ خلفأواردہوئے۔خلیفہ کوآپ کےپاس اطلاع کے لیے بھیجا۔آپ نے سارے ڈیرے کا بھنڈارہ بھیج دیااورچونکہ اُس دن اولاد حضر ت نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ اور اولاد حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ اوردیگرفقرائے سلسلہ کا ہجوم تھا۔اس لیے آپ ان کی خدمت میں مصروف رہےاوردیوان صاحب کی خدمت میں حاضرنہ ہوسکے۔جس دن عرس ختم ہوا۔آپ چنگیرمیں کپڑے دستاروغیرہ اور نذرانہ رکھ کر ان کی خدمت میں حاضرہوئے ۔دیوان صاحب آپ کی پہلی غیرحاضری کی وجہ سے ناراض ہوئےاور کہاہم تین دن سے یہاں آئے ہیں۔تم سلام کوکیوں نہیں آئےاوراس قدر جلالیت میں ہوگئےکہ معلوم ہوتاتھاکہ اب نگاہِ غیرت ڈالیں گے۔آپ نے ہرچند معذرت کی۔ لیکن ان کا غصّہ فرونہ ہوا۔آخر آپ کو بھی ان کی زبردستی دیکھ کر غصّہ آگیااور اس حد تک طیش آیا کہ آپ کا جسم تھرّانے لگااورفرمایا۔دیوان صاحب بتاؤ فرض کو ترک کرکے سنت پرعمل کرنا جائز ہے؟دیکھوہمارے پیرومرشد خاندان حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ تشریف لائے ہوئے ہیں۔ان کی خدمت میں حاضررہناہمارافرض ہے اور آپ چونکہ ہمارے گذشتہ آباؤاجداد کے پیروں کی اولادہیں۔اس لیے آپ کی خدمت ہماری آبائی سنت ہے۔اس لیے فرض کو ترک کرکے سنت پر عمل پیراہونا نہ شریعت میں جائزہے نہ طریقت میں دیوان صاحب کو اپنی غلطی کی آگاہی ہوئی۔ادھرآپ کی طرف دیکھاتوسمجھ گئے ۔کہ اب کام اخیرہوچلاہے۔اُسی وقت پلنگ سے اُٹھے اور آپ کا ہاتھ پکڑلیااورفرمایا۔عالی جاہ ۔آپ حق پر ہیں اور میں غلطی پر تھا۔آپ درگذر فرمادیں اور اب کے بعد آپ کو اور آپ کے تمام کنبہ کوہم نے نذرانہ معاف کیا۔بلکہ آیندہ ہماری اولاد جب اس علاقہ میں دَورہ پرآیاکریں گے۔تودرگاہِ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ پر خود نذرانہ اداکیا کریں گے ۔چنانچہ آج تک ایساہی ہوتاچلاآتاہے۔
زمین لینے سے انکار
آپ کے زمانہ میں بعہد حکومت سِکّھاں تمام علاقہ کی پیمائش ہوئی افسران پیمائش نے کئی چاہات درگاہِ عالیہ رحمانیہ کےنام درج کردیئے اور آپ کو متولی قراردیا۔ آپ ان دنوں سفرمیںتھے۔واپس آکر پتہ چلاتوسخت متفکّرہوئے۔تورانی نکائن کی معرفت راجہ رنجیت سنگھ کے ہاں سفارش کرکے اپنےنام سے زمین کٹوائی اور زمینداروں کے نام لگوائی۔صرف ایک چاہ خانقاہ والہ برحال رہنے دیا۔
فائدہ
بزرگانِ اہل اللہ کودنیاوی مال ومتاع سے بالعموم نفرت ہوتی ہے۔ چنانچہ
۱۔سلطان جلال الدین اکبربادشاہ نے شیخ حسن محمد چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو بارہ گاؤں جاگیرمیں دئیے۔ لیکن انہوں نے قبول نہ کئے۱؎۔
۲۔سلطان محی الدین اورنگ زیب عالمگیر بادشاہ نے میاں قطب شاہ قادری ساکن میانی پنڈی ضلع
گجرات کو پانسوگھماؤں اراضی جاگیرمیں دی ۔لیکن انہوں نے منظور نہ کی۔۲؎
سیروسیاحت
آپ کا معمول تھاکہ آپ روزانہ عصرکے وقت کُلّاگھوڑاپرسوارہوکراپنے نواح کے بارہ گاؤں کی سیرکیاکرتےاور شام کو واپس درگاہ شریف پر آجایاکرتے۔ان دیہات کے لوگ آج تک ہر سال عُرس کے موقعہ پر فی گھرایک بھروڑ (پشتارہ)گندم نذرانہ دیتے ہیں۔بارہ گاؤں یہ ہیں۔بھڑی کلاں۔بھڑی خورد۔چاہ آئمہ۔ٹھٹہ قطبا۔ٹھٹہ مہموں۔چندھڑ۔قلعہ مجا سنگھ۔
کوٹ لالہ۔پھوکر۔رتّہ دھوتھڑاں۔ہرچوکے۔بہلوال۔
۱؎تذکرہ اولیائے ہند جلد ۲ص۷۲مقاماتِ قطبیہ ۱۲ سید شرافت
علومرتبت
آپ کے زمانہ میں چار بزرگ ہم نام تھے۔سید امام شاہ ساکن چٹی گورہایاں۔ میاں اہم شاہ ڈوگر سُہروردی۔خانقاہ ڈوگراں۔سخی امام شاہ فقیرنوشاہی سچیاری وزیرآبادی۔ میاں امام شاہ بھڑیوالیہ ۔صاحب ذکرہذا۔
اِن چاروں میں سے آپ بلند مقام تھے۔آپ سراج السالکین ۔فخرالکاملین۔واقفِ اسررارِ توحید۔ سائرمیدان تجرید۔باکمال اولیأاللہ سے تھے۔
کرامات
گنج رسول
آپ لنگرکے وقت ایک چنگیر روٹیاں اور ایک ہانڈی دال کی اپنے پاس رکھ لیتےاورسارادن اُسی میں سے تقسیم کرتے رہتے۔جتنے درویش مسافر حاضر ہوتے۔سب کو وہ کھانا پورا ہوجاتا۔
فائدہ
فقراکی اصطلاح میں اس کرامت کوگنج رسول کہتے ہیں۔
اولاد کی دعا
ایک بار علاقہ مانجھہ میں تشریف لے گئے۔ایک گاؤں میں شام کے وقت بارش ہوگئی۔آپ کی کوئی واقفیت وہاں نہ تھی۔آپ نے آوازدی ہماری گھوڑیوں کے واسطے جو شخص چارہ لاوے خداتعالیٰ اس کی مراد پوری کرےگا۔چنانچہ ایک سِکھ نے پانچ بھریاں چارہ لاحاضر کیا۔ آپ نے دعاکی۔حق تعالیٰ نےاس کو پانچ لڑکے عطاکئے۔
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔
ا۔میاں پیربخش المعروف پیرشاہ رحمتہ اللہ علیہ
۲۔میاں جمیعت شاہ مجذوب رحمتہ اللہ علیہ
یارانِ طریقت
آپ کے ارادت مندوں کاحلقہ وسیع تھا۔
۱۔میاں قطب الدین بن میاں فتح شاہ حکیمی رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۔میاں جواہر شاہ بن میاں فتح شاہ حکیمی رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۳۔میاں الٰہی بخش بن میاں اکابرشاہ رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۴۔میاں امیربخش المعروف امیرشاہ بن میاں اکابرشاہ حکیمیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۵۔میاں پیر بخش بن میاں خدایارحکیمی رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۶۔میاں عمر بخش المعروف عمرشاہ بن میاں قادر بخش زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۷۔میاں پیر بخش المعروف پیرشاہ میاں قادر بخش زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۸۔میاں امیر بخش المعروف امیرشاہ بن میاں قادر بخش زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۹۔میاں وزیر بخش المعروف وزیرشاہ بن میاں قادر بخش زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۰۔میاں پیربخش المعروف پیرشاہ فرزنداکبررحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۱۔میاں جمیعت شاہ مجذوب رحمتہ اللہ علیہ فرزنداصغر بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۲۔میاں شاہ محمد بن میاں عمر بخش المعروف عمرشاہ زمانی ؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۳۔میاں محمد الدین بن میاں عمربخش المعروف عمرشاہ زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۴۔میاں الٰہی بخش بن میاں عمر بخش المعروف عمرشاہ زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۵۔میاں خدا بخش بن میاں پیربخش المعروف پیرشاہ زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۶۔میاں علی محمد بن امیربخش المعروف امیرشاہ زمانی ؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۷۔میاں جان محمد بن میاں امیر بخش المعروف امیر شاہ زمانیؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۸۔میاں حسن محمد بن میاں امیربخش المعروف امیرشاہ زمانی ؒ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۱۹۔میاں علم الدین بن میاں وزیر شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۰۔میاں محمد الدین بن میاں پیر بخش المعروف پیرشاہ نبیرہ آنجناب بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۱۔میاں گُل شیدالمعروف باباہادی بن میاں ہاشم ماہی اولاد شیخ الٰہ داد بھڑی شریف ضلع گوجرانوالہ
۲۲۔میاں شاہ محمد بن میاں سلطان احمد۔اولادِ شیخ برخوردار رسول پورچٹھہ ضلع گوجرانوالہ
۲۳۔میاں احمدشاہ بن میاں شرف شاہ ۔اولادِ شاہ غریب گاجرگولہ ضلع گوجرانوالہ
۲۴۔بابامستان شاہ ارائیں کلیروالہ ضلع گوجرانوالہ
۲۵۔باباعمر شاہ بن عمربخش رَتہ دھوتھڑاں ضلع گوجرانوالہ
۲۶۔سائیں نظام الدین فقیر مَدن چک ضلع گوجرانوالہ
۲۷۔بابارُلدوشاہ نوشہرہ خوجیاں ضلع گجرات
۲۸۔بابایکرنگی شاہ مَنج لاہور
۲۹۔باباامام شاہ ارائیں بھونڈ پورہ لاہور
۳۰۔باباہانڈی شاہ اٹاری شام سنگھ امرتسر
۳۱۔باباچراغ شاہ لوپوکے امرتسر
۳۲۔بابادتے شاہ مجاوردرگاہِ رحمانیہ۔
۳۳۔سائیں عباس علی۔
۳۴۔سائیں غلام مستقیم۔
۳۵۔سائیں محمد الدین فقیر۔
۳۶۔سائیں بوٹے شاہ درویش۔
۳۷۔نوتہ کنجرلاہوری۔
تبرکات
آپ کے تبرکات میں سے لنگی اور سہلی وغیرہ آپ کے بیٹے میاں پیربخش المعروف پیرشاہ نے اپنے درویش بابالیکل شاہ ساکن ٹِبہ کو عطاکیں۔اُ س کےپاس مدّت تک رہیں۔ پھر وہ بوسیدہ ہوگئیں تو اس نے پاک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیں۔چنانچہ وہ تبرکات کی قبر زیارت گاہ ہے۔اس پر بابامذکورکافقیربلّے شاہ مجاوررہا۔
آپ کا قرآن مجید اورچوسرکی نردیں آجکل ۱۳۷۹ھ میں آپ کی اولادمیں سے صاحبزادہ غلام حسین بن میاں اللہ دتہ رحمتہ اللہ علیہ کے گھرمیں موجود ہیں۔میں نےبھی زیارت کی ہے۔
تاریخ وفات
میاں امام شاہ۱؎کی وفات بعمراکاسٹھ سال بروز سہ شنبہ بائیسویں ماہ جمادی الآخرہ ۱۲۶۵ھ مطابق ۱۸۴۹ء میں ہوئی۔
مزار بھڑی شریف ۔گورستان رحمانیہ میں ہے۔
مادہ ہائے تاریخ
۱۔زاہد مرغوب ۱۲۶۵ھ ۲۔خداترس ۱۲۶۵ھ
۱؎میاں امام شاہ کاکچھ مختصر ذکر شریف التواریخ کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃالنوشاہیہ کے پانچویں حِصّہ عوارف الانوار نام میں تحریر کیاجائے گا۱۲ سید شرافت۔
(سریف التوایخ)