آپ میاں ابراہیم المعروف عبدالرحیم بن جانی کے تیسرے فرزندتھے۔والدہ صاحبہ کانام حضرت حسین خاتون بنتِ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھا۔آپ کی بیعتِ طریقت اپنے بڑے بھائیں حکیم عبدالمجیدالمعروف حکیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔
آپ کو والدنے دعادی تھی کہ تعویذ دھاگہ اوردَم درود تیرااورتیری اولاد کا ہے۔چنانچہ جب تک آپ کی اولاد باقی رہی یہ بشارت اُن کے حق میں پوری رہی۔
پٹہ نامہ
آپ بمعہ اپنے خالہ زاد بھائی میاں بختاور رحمتہ اللہ علیہ کے کاشتکاری کیاکرتے تھے۔ایک مرتبہ آپ نے مسمیاں بڈھااورسید خاں اور فقیراللہ اوردیندار سکنائے بھڑی سےایک قطعہ اراضی کاشتکاری کے واسطےلیااوراُس کا فصلانہ دوروپیہ دینا مقررہوا۔اس پٹہ کی یہ تحریرہے۔
"مایانکہ بوڈہاوسیدخاں وفقیراللہ ودیندار وغیرہ مقدمان و مالکان موضع بھڑی دھوتھڑ وعملہ پرگنہ حافظ آبادایم۔زمین بمیاں بختاور و جیوافروختہ نمودہ ایم کہ فصلانہ اش مبلغ دو روپیہ مقررنمودہ ایم اگر کشتکار میشود ۔واگرفتادہ ماند چیز ہے نہ داگرازیں تقرار دام ودرم اضافہ طلب نمائیم عندالشرع شریف دروغی وکاذب باشیم ایں چندکلمہ بطریق سند شرعی نوشتہ دادیم کہ ثانی الحال سند باشد۔تحریرفی
التاریخ پنجم شہرربیع الاوّل ۲۰ جلوس والا۔
گواہ شد۔ ہیتم ہراؤ گواہ شد۔وسوندھی مقدم ۱؎
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔میاں مراد بخش اور میاں شاہ محمد لاولد۔میاں جیواشاہ کی قبر گورستان رحمانیہ میں ہے۔۲؎
وفات ۱۲۰۰ھ
۱؎یہ اصل پٹہ نامہ قلمی میاں محمدعلی بن میاں خدابخش زمانی کے گھربمقام بھڑی شریف موجودہے۱۲
۲؎میاں جیواشاہ کا مزید ذکرشریف التواریخ کی تیسری جلد موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کےبارہویں حصہ طوالع الاظفار نام میں بھی لکھاجائے گا۱۲ سید شرافت۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)