یہ مجذوب ہانسی (ہندوستان) میں رہا کرتے تھے، یہ وہی زمانہ تھا، جب حضرت گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ بھی ہانسی میں قیام پذیر تھے، میں سر ننگا بسا اوقات حضرت گنج شکر کی مجلس میں آکر بیٹھتے حضور بھی آپ سے بے حد محبت کرتے، حضرت گنج شکر کے خلیفہ حضرت خواجہ خطب الدین بختیار اوشی قدس سرہ دہلی میں تشریف لائے اور سجادہ مشیخیت پر جلوہ فرما ہوئے، تو میاں سر ننگا مجذوب بھی دہلی میں آگئے حضرت نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد تشریف لاتے تو راستے میں میں سر ننگا مجذوب دوڑے دوڑے آتے اور آپ کی قدم بوسی کرتے اور رونا شروع کردیتے اور کہا کرتے کہ ہانسی میں مجھے آپ کی صحبت میسر ہوتی تھی، مگر دہلی میں آکر ہجوم خلق کی وجہ سے اس نعمت سے محروم ہوگیا ہوں، آپ اُس کی باتیں سنتے تو بڑے مغموم ہوتے، اُسے تسلی دیتے ایک بار آپ نماز جمعہ سے فارغ ہوئے اور سر ننگا کو ساتھ لے کر ہانسی چلے گئے اس سفر کے بعد ہانسی میں میاں سر ننگا مجذوب کا انتقال ہوگیا، سن وفات ۶۴۶ھ ہے۔
سر ننگا جاذب جزب الٰہی چو جستم از خرد سال وصالش
|
|
کہ روحش طاہر خلد بریں است ندا آمد کہ عاشق قطب دین ست ۶۴۶ھ
|
(حدائق الاصفیاء)