میاں اللہ دتہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ
میاں اللہ دتہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ میاں محمد الدین بن میاں پیر بخش المعروف پیر شاہ زمانی رحمتہ اللہ علیہ کےپانچویں فرزند اور مریدوخلیفہ تھے۔صاحب ذوق وشوق تھے۔
مشرب توحید
آپ بڑے متین و مہذب طریقہ کے پابندتھے۔درویشی اخلاق رکھتے۔ فقرائےخاندان سے نیک سلوک کرتے۔آپ کے سر پر دستارسبزرنگ ہوتی۔داڑھی کو مہندی لگایا کرتے۔آ پ کے چہرہ سے آثار بزرگی عیاں تھے۔فقیر سید شرافت عفی عنہ جب کبھی درگاہ رحمانیہ پر حاضر ہواکرتا۔تو آپ بڑی محبت اور شفقت سے پیش آیاکرتے۔عزت واحترام کرتے۔اپنے آباو اجداد کے حالات کتاب ہذامیں درج کروائے۔اپنے کاغذات خاندانی و دستاویزات کا ملاحظہ کروایا۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند میاں غلام حسین ہیں۔یہ اپنےوالد کے جانشین ہیں۔ متواضع حلیم الطبع فقیر صورت نیک سیرت ہیں۔آجکل ۱۳۷۹ھ میں بعمر چھپن سال موجود ہیں۔ ان کے دو لڑکے ہیں۔صاحبزادہ غلام مصطفےٰ رحمتہ اللہ علیہ ۔صاحبزادہ محمد یوسف رحمتہ اللہ علیہ ۔
صاحبزادہ غلام مصطفےٰ رحمانی کی ولادت اتوار ۱۲ محرم الحرام ۱۳۵۵ھ مطابق ۴ اپریل میں ہوئی میٹرک سیکنڈ ڈویژن میں پاس کیا۔ادیب عالم بھی ہیں۔شریعت کے پابند نوجوان صالح ۔علم دوست ہیں۔اپنے خاندان کی بہبودی اور ارتقأ کے واسطے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔چند سال ہوئے بھڑی شریف میں وہابیہ دیوبندیہ کا گروہ پیداہوگیاہے۔جواپنے وعظون اور جلسوں میں بزرگانِ رحمانی کی تنقیص کرتے رہتے ہیں۔ان کی طاقت باطلہ کو مٹانے کے واسطے صاحبزادہ نے درگاہ رحمانیہ میں ۸ مارچ ۱۹۵۹ء کوایک انجمن قائم کی ہے۔جس کانام "انجمن انتظامیہ دربار بھڑی حضرت شاہ
عبدالرحمان عرف پاک رحمان"۔
اب درگاہ عالیہ پر باقاعدہ جمعہ ہوتاہے۔روزانہ صبح کے وقت درس بھی ہوتاہے۔لاؤڈسپیکر بقیمت دو ہزار روپیہ درگاہ شریف کے لیے منگوایاگیاہے۔جو بروقت مسجد میں درگاہ شریف پرنصب ہے۔ اب وہابیہ کمزور پڑگئے ہیں ۔جاءالحق وزھق الباطلکاعجب ظہور ہورہاہے۔مسجد درگاہ شریف کی امامت و خطابت کے لیے ایک سند یافتہ مولوی صاحب مقررہوئے ہیں۔جن کو خزانہ درگاہ سے تنخواہ دی جاتی ہے۔ عرس شریف کا انتظام بھی انجمن کے ذمّہ ہے۔تمام صاحبزادگان
رحمانیہ ممبروں میں شامل ہیں۔اس وقت بائیس ممبرہیں۔
عہدہ داران انجمن یہ ہیں۔
صدر صاحبزادہ غلام مصطفےٰ رحمانی نائب صدر صاحبزادہ فیروزحسین
سیکرٹری صاحبزادہ غلام رسول نائب سیکریٹری صاحبزادہ محمد شریف
خزانچی صاحبزادہ نورشاہ باقی سب حضرات ممبرہیں۔
میں نے انجمن کے انعقاد پر صاحبزادہ غلام مصطفےٰ کومبارکباد کاخط بھیجا۔اس کے جواب میں انہوں نے یہ مکتوب میرے نام ارسال کیا۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
از آستانہ عالیہ حضرت شاہ عبدالرحمٰن عر ف پاک رحمان
۲۷ نومبر۱۹۵۹ء
بخدمت جناب شرف مشتاقان نوشاہیہ وفخر عاشقان آستانہ عالیہ نوشاہیہ
صاحبزادہ سید ابوالریاض شریف احمد شرافت صاحب
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہٗ ومغفرتہٗ ۔میں خیریت سے ہوں۔آپ کی خیریت مطلوب۔احوال آنکہ آپ کا ارسال کردہ خیریت نامہ موصول ہوا۔پڑھ کر دل کو اتنی خوشی ہوئی کہ گویاچمنستانِ دل میں بہارنے ڈیرہ جمایااور خزاں رخصت ہوئی۔آپ کی یادآوری کاکس زبان سے شکریہ اداکروں اور آپ سے امید رکھتاہوں کہ آپ آیندہ بھی اپنی خیریت سے آگاہ فرماکر مشکور فرماتے رہاکریں گے۔ جو احسان آپ نے ہمارے خاندان کے ساتھ کیاہے۔اس کی مثال دینے سے قاصرہوں۔آپ نے زرومال کواس معاملہ میں صرف کرکے وہ وہ معلومات بہم پہنچائی ہیں۔جن کا اکثر خواب و خیال میں بھی علم نہ تھا۔میں تو بالکل ایک ناچیز انسان ہوں۔میں اپنے خاندان کی کیا خدمت سرانجام دے سکتا ہوں جو کچھ یہ کیاہے۔یہ صرف اور صرف آپ کی دعاؤں کانتیجہ ہے۔والسلام محمد یوسف
اوروالدصاحب اورمولوی صاحب کی طرف سےالسلام علیکم غلام مصطفےٰ رحمانی بقلم خود
صاحبزادہ محمد یوسف بن میاں غلام حسین ۔متولد بدھوار ۔۲صفر۱۳۵۶ھ مطابق ۱۴اپریل ۱۹۳۷ء
انڈر میٹرک تک تعلیم ہے۔علم طب میں حاذق الاطباکی سند پائی ہے۔اپنے بھائی کے مساعی جمیلہ میں اُن کے ممدومعاون رہتے ہیں۔خداتعالےٰ دونوں بھائیوں کو دیرگاہ فائزالمرام رکھے۔آمین
یاران طریقت
آپ کے مُرید تو بہت تھے۔تین شخصوں کے نام مجھے معلوم ہوسکےہیں۔
۱۔سائیں نظام الدین المعروف باباگھوٹی گلگو۔ساکن قبرستان باٹھ متصل نوشہرہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ۔
۲۔سائیں حاکم علی کھرل ۔ساکن تلونڈی راہوالی۔
۳۔ سائیں رحمت ولد پورن جوگی ساکن میرالی والہ۔
تاریخ وفات
میاں اللہ دتہ کی وفات بدھوار۔وقت ظہر ۔چوبیسویں محرم ۱۳۶۴ھ مطابق ۲۷ پوہ ۲۰۰۱بکرمی موافق ۱۰جنوری ۱۹۴۵ء میں ہوئی۔
آپ کی قبر گورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "بے مواخذہ"۔
(سریف التوایخ)