فاضل متجر استاذ العلماء فقیہ اجل مولانا غلام احمد بن شیخ احمد ۱۲۷۳ھ/ ۱۸۵۶ء میں کوٹ اسحٰق (مضافات حافظ آباد) میں پیدا ہوئے ۔ قرآن مجید اور فارسی کی کتابیں گھر میں پڑھیں پھر مولانا علاء الدین بھابڑہ ضلع ہوشیار پور ، مولانا محمد دین ، مولانا شاہ دین احمد نگر (ضلع گوجرانوالہ) مولانا ابو احمد رائو د علی ( کپور تھلہ ) اور مولانا گلام قادر بھیروی وغیرہم ممتاز افاضلس سے کسب فیض کیا ۔ فراغت کے بعد جامعہ نعمانیہ لاہور میں تدریس کا آغاز کیا اور تمام عمر صدر مدرس رہے[1]
آپ کا شمار اپنے دور کے اکابر مدرسین میں ہوتا تھا ، بیشمار فضلاء آپ کے شاگرد ہوئے جن میں سے مندرجہ ذیل بہت مشہور ہوئے:
۱۔ مولانا فیض الحسن جہلمی
۲۔ مولانا محمد عالم آسی امر تسری
۳۔ مولانا احمد علی سابق نائب شیخ الجامعہ بہاولپور
۴۔ مولانا سید محمد حسین خلیفہ حضرت پیر سید جماعت علی شاہ علی پوری
۵۔ مولانا غلام محمد گھوٹوی
مولانا عبد اللہ ٹونکی (محشی حمد اللہ) آپ کے بڑے عقیدت مند تھے او حواشی میں آپ کے مشورے قبول کرتے تھے ۔ جب ۱۳۲۵/۱۹۰۷ء میں طاعون کی وباء پھیلی تو آپ بیمار ہو گئے اور اپنے گھر تشریف لے گئے ، اسی سال بدھ کی رات ۱۶ اپریل کو وصال فرمایا اور مولانا علامہ عبد الرسول کو اپنا جانشین چھوڑ گئے [2]
یہ آپ کے فرزند ارجمند ہیں۔
[1] اقبال احمد فاروقی ، علامہ : تذکرہ علمائے اہل سنت لاہور (مطبوعہ جنوری ۱۹۷۵ئ) ص ۲۲۱
[2] غلام مہر علی ، مولانا : الیواقیت المہریہ ، ص ۱۳۷۔۱۳۸
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)