محمد بن فراموز الشہر بمولیٰ خسروعلم معقول و منقول کے بحرز خار اور فروع واصول کے جامع تھےعلوم مولیٰ برہان الدین حیدر ہردی تلمیذ سعد الدین فتازانی سے حاصل کیے عہد سلطان مراد خاں میں اس کے بھائی کے مدرسہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر عہد محمد خاں بن مراد خان میں عسکر کے قاضی ہوئے اور جب مولیٰ خضر بیگ فوت ہوئے تو محمد خاں نے آپ کو قسطنطیہ کی قضاء دی۔جب آپ عہد مراد خاں میں مدرسہ شاہ ملک کے مدرس تھے تو آپ نے کتاب عزر الاحکام اور اس کی شرح در الحکام تصنیف کی اور مر قاۃ الاصول اور اس کی شرح مرآۃ الاصول اور مطول اور تلویح اور تفسیر بیضاوی کے سیوقل السفہاء تک اور شرح وقایہ کے حواشی لکھے۔ایک رسالہ ولاء میں تصنیف کیا جس میں فوائد عجیبیہ داخل کیے۔تمام تصنیفات آپ کی دقائق علمیہ اور مسائل فقہیہ پر شامل ہے۔آپ سے یوسف بن جنید اور ھسن چلپی بن محمد شاہ فناری و حسن بن عبد الصمد سامسونی وغیر ہم نے تلمذ کیا۔
صاحب شقائق لکھتے ہیں کہ آپ کا باپ امراء فراسخہ میں سے رومی الاصل تھا جو اسلام لایا اس کی ایک بیٹی تھی جس کو اس نے ایک امیر مسمٰی بہ خسرو سے بیاہ دیا تھا،جب مرگیا تو یہ محمد اپنے بہنوئی خسرو کے گھر میں رہے اور اخی زوجہ خسرو کے نام سے مشہور ہوئے یہاں تک کہ لوگ مولیٰ کسرو ان کو کہنے لگے،وفات آپ کی قسطنطیہ میں ۸۸۵ھ میں ہوئی اور شہر برسا میں لیجاکر دفن کیے گئے۔’’علامہ فی الحقیقہ‘‘ تاریخ وفا ت ہے۔
(حدائق الحنفیہ)