لطف اللہ توقاتی رومی الشہیر بہ مولیٰ لطفی: عالم فاضل،جامع معقول و منقول تھے علوم دینیہ سنان پاشا اور علوم ریاضی قوشجی سے حاصل کیے۔جب بلادروم میں داخل ہوئے تو زمانۂ سلطان بازید خاں میں آپ کو مدرسہ مراد خاں کا جو بروسا میں واقع ہے،دیا گیا پھر شہرادر نہ میں دار الحدیث پھر آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے۔آپ سے احمد بن سلیمان رومی معروف بہ ابن کمال پاشا نے پڑھا۔اخیر کو آپ پر یہ سبب آپ کی فضیلت اور اطالت لسانی کے آپ کے اقران و معاصرین نے حسد کیا اور آپ کو الھاد اور زندقہ کی نسبت دی یہاں تک کہ مولیٰ خطیب نے آپ کے قتل کی اباحت دی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ ۹۰۰ھ میں قتل کیے گئے۔آپ کی تصنیفات سے سید شریف کے حاشیہ شرح مطالع اور شرح مفتاح پر حواشی یادگار ہیں۔علاوہ ان کے ایک رسالہ مسمّی بہ سبع الشداد لکھا جو سات سوال سید شریف پر مبنی ہے۔
(حدائق الحنفیہ)