مولیٰ محمد حنفی: ولایت شام کے رہنے والے تھے،اکثر علوم نقلیہ کے حفظ تھے خصوصاً تفسیر و حدیث و فقہ اور تصوف میں بڑے ماہر تھے،شمائل ترمذی کی شرح تصنیف کی،اکثر اوقات فتوحاتِ مکیہ کو اپنے مطالعہ میں رکھتے تھے اور بسا اوقات مجرووں کی وضع اختیار کرلیتے تھے۔بعض دفوہ آپ کا یہ حال ہوتا تھا کہ بہت سا مال آپ کے پاس جمع ہوجاتا تھا اور تھوڑیدیر میں اس کو خرچ کر دیتے تھے اور جس کو چاہتے دیدیتے تھے،کئی سال تک مکہ معظمہ میں رہتے رہے اور شیخ علی متقی کی صحبت میں حاضر ہوتے اور ان کا بڑا ادب و اعتقاد کرتے تھے۔جب شیخ موصوف وفات پاگئے تو ان کے خلیفہ شیخ عبد الوہاب کی خدمت میں آتے جاتے اور ان کی بھی بڑی تعظیم و تکریم کرتے۔
کہتے ہیں کہ آپ کئی دفعہ فوت ہوئے اور پھر زندہ ہوئے۔شیخ عبد الھق زاد المتقین میں لکھتے ہیں کہ جن دنوں میں ہم مکہ معظمہ میں تھے تو یہ افواہ اڑی تھی کہ ایک شخص محمد نام نے ولایت شام میں مہدویت کا دعویٰ کیاہے۔جب یہ خبر شیخ عبد الوہاب کی خدمت میں پہنچی تو انہوں نے فرمایا کہ شاید مدعی مہدویت کا محمد حنفی ہوگا،پھر فرمایا کہوہ اس قسم سے ہے کے جو دعوےٰ کرے گا اس کو پورا کردےگا وہ عجائب مخلوقات خدا سے ہے اور عجیب و غریب طور رکھتا ہے۔
(حدائق الحنفیہ)