مولیٰ مصطفیٰ قسطلانی: مسلح الدین لقب تھا۔جمہ علوم میں ماہر متجر تھے جن کو مولانا خضر بیگ وغیرہم سے پڑھا۔جب سلطان محمد خاں نے آٹھ مدارس بناکیے تو ایک میں آپ کو مدرس کیا۔مولیٰ لطفی کہتے ہیں کہ جن دنوں مولیٰ سنان پاشا سے میں طالب علمی کرتا تھا۔ان دنوں ایک وزیر تھا جس کی یہ عادت تھی کہ رات کع علماء و فضلاء کو مجتمع کیا کرتا اور ایک مجلس آراستہ کر کے ان کو غذا لطیف و پاکیزہ کھلاتا۔ایک رات کا ذکر ہے کہ مولیٰ مصلح الدین قسطلانی اور خواجہ زادہ و خطیب زادہ بھی وہاں حاضر تھے اور میں اپنے ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا اس سے آہستہ آہستہ باتیں کر رہا تھا کہ باتوں باتوں میں میں نے یہ بیان کیا کہ میں ایک دفعہ ایسا بیمار ہوگیا تھا کہ مجھ کو خون کا پسینہ آیا اور اس سے میرے پار چات رنگین ہوئگے۔یہ بات سن کر وہ ہنس پڑا جس سے دیگر علماء نے متنبہ ہوکر ہنسنے کا سبب پوچھا۔اس نے کہا کہ مولیٰ لطفی ایسا ایسا کہتا ہے۔اس بات کو سن کر وہ بھی ہنس پڑے۔مولیٰ قسطلانی نے کہا کہ تم کیوں ہنستے ہو؟ یہ بھی ایک مرض ہے اور میں نے اس کو شیخ ابن سینا کے قانون کی فلاں فسل میں پڑھا ہے۔اس پر خواجہ زادہ نے پوچھا کہ کیا آپ نے تمام قانون پڑھا ہے آپ نے فرمایا کہ ہاں بلکہ شیخ کی تمام مصنفات میں نے پڑھی ہیں۔پھر آپ نے خواجہ زادہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے تمام شفا پڑھی ہے؟ خواجہ زادہ نے کہا کہ نہیں صرف ضروری مقام اس کے میں نے مطالعہ کیے ہیں۔اس پر آپ نے فرمایا کہ میں نے سات مرتبہ شفاء کو مطالعہ کیا ہے۔علماء اس بات کو سُن کر آپ کے احاطہ جمیع علوم سے بڑے متعجب ہوئے۔آپ نے تفتازانی کی شرح عقائد اور ان مقدمات اربعہ پر جو توضیح میں ہیں،حواشی تصنیف[1] کیے اور ۹۰۱ھ میں وفات پائی۔
1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)