مولیٰ صالح بن جلال: چونکہ آپ کے والد ماجد زمرۂ کبار قضاۃ میں سے تھے،اس لیے آپ کو ابتداء سے ہی برے بڑے علماء وفضلاء سے صحبت رہی لیکن آپ نے زیدہ تر مولیٰ خیر الدین معلم سلطان سلیمان کی ملازمت اختیار کی اور مدت تک ان کی خدمت میں رہ کر علوم مختلفہ اور فنون متعددہ حاصل کیے اور فائق براقران اور افاضل روزگار ہوئے،پہلے اورنہ میں مدرسۂ سراجیہ کے پچیس روپیہ تنخواہ پر مدرس ہوئے پھر قسطنطنیہ میں مدرسۂ مراد پاشا میں تیس روپیہ کی تنخواہ پر تشریف لے گئے وہاں سے مدرسہ محمود پاشا میں چالیس روپیہ پر تبدیل ہوئے، جہاں آپ کی پچاس روپیہ تک ترقی ہوئی بعد ازاں آتھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان سلیمان کی طرف سے بعض کتب گارسیہ کے ترکی میں ترجمہ کرنے پر مامور ہوئے جس کو آپ نے تھوڑی ہی مدت میں نہایت کوبی سے انجام دیا،جس پر آپ کو سلطان با یزید خاں کا مدرسہ تفویض ہوا پھر آپ کو حلب کی قضاء ملی مگر کچھ عرصہ کے بعد قضاء سےمعزول ہوکر تفتیش احوال قاہرہ کے کام پر م امور ہوئے جس کو آپ نے ایک سال تک کمال استقامت کے ساتھ انجام دیا، پھر دمشق کے قاضی مقرر ہوئے اور وہاں سے مصرذات الاہرام کی قضاء پر تبدیل ہوئے پھر مدرسہ ابی ایوب انصاری آپ کو دیا گیا مگر تھوڑے دنوں کے بعد بسبب فقدا بصارت کے سو روپیہ ماہواری کے وظیفہ پر منشین یاب ہوگئے۔آپ کی تصنیفات سے حواشی شرح مواقف و حواشی شرح مفتاح جرجانی اور ایک دیوان ترکی زبان میں اور حواشی شرح وقایہ(جن میں ان مسائل کی تشریح کی ہے جن کے حل کی طرف شارح نے تعرض نہیں کیا) یادگار ہیں۔وفات آپ کی اسی سال کی عمر میں ۹۷۳ھ میں ہوئی،’’فخر چمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)