محمد بن اومغان رومی الشہیر بہ مولیٰ یگان: شمس الدین لقب تھا،بڑے عالم فاضل فقیہ متجر علوم قاضی شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے پڑھے اور آپ سے آپ کے دونوں بیٹوں محمد شاہ[1]یوسف[2] بالی اور خضر بیگ بن جلال الدین اور تاج الدین ابراہیم والد خطیب زادہ وگیرہ نے حاصل کیا۔پہلے بروسا میں مدرس مقرر ہوئے پھر ریاست درس و تدریس کی آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔جب قاضی محمد بن حمزہ فناری فوت ہوئے تو آپ کو قضاء کا دہدہ دیا گیا اور مدت تک مقبول خاص و عام رہ کر زندگی بسر کی پھر حرمین شریفین کو گئے اور جب واپس آئے تو مناصبِ مذکورہ بالا میں سے کسی کو اپنے ذمہنہ لیا اور شہر ازنیق میں عہد سلطان محمد خاں بن مراد خاں میں جو ۸۲۵ھ میں تخت نشین ہوا،فوت ہوئے۔آپ کا بیٹا محمد شاہ بروسا میں مدرسہ سلطانیہ کا مدرس ہوا، پھر وہاں کا قاضی بنا اور وہیں مرگیا اور دوسرا بیٹا یوسف بالی بھی بروسا کا مدرس بنا اور وہیں فوت ہوا جس نے تلویح پر حواشی بھی لکھے۔
1۔ یہ دونو شمش الدین ۔۔۔۔فناری کے بیٹے ہیں۔
(حدائق الحنفیہ)