عبدالحنان بن صوفی ومولوی شاہ محمد اسمٰعیل رضوی بن مولوی شاہ محمد نجیب بن مولوی محمد فرحت اللہ کی ولادت ضلع اتردینا جپورپچھم بنگال کے ایک چھوٹے سے گاؤں بنام کھاڑی پارہ، پوسٹ پانچ دیمٹھی تھانہ اسلام پور میں مورخہ 3/مارچ 1978ءکو ہوئی۔
ابتدائی تعلیم وتربیت والدین کریمین نے دی اور ناظرۂ قرآن کی تکمیل گاؤں کے مدرسہ میں ہوئی مورخہ 26/مارچ 1987ء کو بر اور معظم خلیفہ حضور امین شریعت حضرت علامہ ومولانا مزمل حسین قادری شیخ الحدیث، شیخ المعقولات وپرنسپل الجامعہ الامجدیہ بھیونڈی نے جامع ہذا میں داخلہ کرادیا۔ جماعت ثانیہ تک تعلیم دی۔
1992ءمیں اہلسنت وجماعت کی مرکزی درسگاہ الجامعہ الاشرفیہ مبارکپور اعظم گڑھ میں داخلہ لیا۔ مورخہ یکم جماد ی الاخری 1419ھ/23ستمبر 1998ء کو بدستہائے شہزادہ حضور حافظ ملت و مولانا عبدالحفیظ دستار فضیلت ہوئی، بعدہ فقیۃ السلف بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی مدظلہ العالی، کی بارگاہ میں مدرسہ شمس العلوم گھوسی پہنچے اور تخصص فی الفقہ کا کورس مکمل کیا اور معین المدرس کی حیثیت سے جامعہ ہذا میں جماعت خامسہ تک تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔ مورخہ 9شوال المکرم 1461ھ /مطابق 8/نومبر 2000ء کو حضور بحرالعلوم نے تخصص الفقہہ کے ساتھ ساتھ صحاح ستہ پڑھنے اور پڑھانے کی اجازت بھی مرحمت فرمائی۔
جن علماء مشائخ نے صحاح ستہ پڑھنے پڑھانے اور فتاویٰ نویسی کی اجازت مرحمت فرمائی ان کے اسماء مندرجہ ذیل ہیں۔
٭ تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمداختر رضاخاں صاحب قبلہ مدظلہ العالی (2/ربیع الاوّل 1423ھ) ٭ بقیہ السلف بحرالعلوم حضرت مفتی عبدالمنان صاحب اعظمی مدظلہ العالی (9/ شوال المکرم 1461ھ، 8/نومبر 2000ء)٭شارح بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق صاحب قبلہ قدس سرہ القوی (یکم جماد ی الاخری، 23/ستمبر 1998ء)٭محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفیٰ صاحب قبلہ ، مدظلہ العالی (یکم جماد ی الآخری 1419ھ، 23ستمبر 1998ء)٭مفتی مہاراشٹر حضرت علامہ غلام مجتبیٰ اشرفی قدس سرہ العزیز(25صفرالمصفر 1423ھ، بموقعہ عرس رضوی )مذکورہ ومشائخ سوائے حضور تاج الشریعہ کے اکابر اساتذہ بھی ہیں، ان کے علاوہ٭حضرت علامہ محمد احمد صاحب مصباحی صدرالمدرسین الجامعۃ الاشرفیہ ٭حضرت علامہ عبدالشکور صاحب شیخ الحدیث الجامعۃ الاشرفیہ ٭حضرت علامہ مفتی نظام الدین صاحب صدرشعبۂ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ ٭حضرت علامہ نصیرالدین صاحب الجامعۃ الاشرفیہ ٭حضرت علامہ مزمل حسین صاحب صدرالمدرسین الجامعۃ الامجدیہ بھیونڈی سے بھی اکتساب علم کیا۔
حضور تاج الشریعہ نے مورخہ 24شعبان المعظم 1427ھ مطابق 18/ستمبر 2006ء کو خلافت واجازت مرحمت فرمائی، شبیہ مفتی اعظم ہند، استاز العلماء حضرت علامہ سبطین رضاخاں دامت فیوضھم العالیہ نے بھی سلسلہ عالیہ، قادریہ، برکاتیہ، رضویہ، اعمال اور اذکار واشغال کی شعبان المعظم 1427ھ مطابق 3/ستمبر 2006ء کو خلافت واجازت عطاکی۔
مدرسہ مجیدیہ سرائے ہڑہا میں درس وتدریس، تصنیف و تالیف افتاء، وعظ ونصیحت کو اپنا مشغلہ بنا رکھا ہے۔
(1) نکاح کس سے جائز اور کس سے ناجائز (2) اسلام میں طلاق کیوں اور کیسے؟ (3) آئینہ رافضیت (غیر مطبوعہ )(4) پیدائش سے موت تک (زیر ترتیب) جیسی کتابیں طباعت کی منتظر ہیں۔