مولانا عبدالرحیم جتوئی
مولانا عبدالرحیم جتوئی (تذکرہ / سوانح)
منا ظر اسلام مولانا عبدالرحیم بن جہان خان جتوئی گوٹھ سونہ جتوئی (تحصیل و ضلع لاڑکانہ ) میں تولد ہوئے ۔
مدرسہ دارالفیض سونہ جتوئی میں اول تا آخر تعلیم و تربیت حاصل کی۔ سراج الفقہا ء عارف کامل استاد العلماء علامہ مفتی ابوالفیض غلام عمر جتوئی ؒ الباری (متوفی ۱۹۳۵ء ) کے تربیت یافتہ شاگرد ، با فیض مرید اور عزیز رشتہ دار تھے ۔ پوری زندگی استاد محترم کے زیر سایہ درس و تدریس ، تصنیف و تحقیق ، تقریر و تبلیغ اور فرقہ ہائے باطلہ کے ساتھ مناظرہ میں گذاری ۔ سادگی و اخلاص کے پیکر ، سلف کے یاد گار ، اور اعلاء کلمۃ الحق ان کی پہچان تھی ۔ استاد محترم کے سفر و خضر کے ساتھی تھے ۔
آپ کے زمانہ میں لاڑکانہ شہر میں ماسٹر پریل کے ذریعہ پہلی بار شیعیت کی تبلیغ ہونے لگی ، ماسٹر پریل جعفری نے شعبہ نشر و اشاعت کا محاذ سنبھالا ۔ دوسر ی طرف ان دنوں مولانا علامہ عبدالرحیم جتوئی دیگر علماء اہل سنت کی طرح لاڑکانہ شہر مدعو کئے جاتے اور بڑے بڑے مجمع میں شیعیت کے مبلغ کو للکارتے اور عوام الناس کو شیعیت کا اصل روپ دکھاتے ان کے غلط و باطل بلکہ حیا ء سوز عقائد و مسائل سے آگاہ کر کے ان کے ایمان کی حفاظت کا سامان مہیا کرتے ۔
لیکن ماسٹر پریل بر سر عام آنے ، مناظرہ کرنے کی ہمت نہ کر سکا بلکہ چھپ چھپ کر کتا بچہ ، کتاب اور پمفلٹ سندھی زبان میں چھپوا کر اہل سنت و جماعت پر حملہ کرتا تھا ۔ ان میں ایک کتاب ’’انسانی خیالات المعروف بہ انصافی تحقیقات ‘‘ میری نظر سے گذری جو کہ ۱۹۲۴ء کو لاڑکانہ سے شائع کی تھی ۔ جو کہ صحابہ کرام کی گستاخیوں ، بے ادیبوں ، الزامات اور اہل سنت و جماعت پر اتہامات پر مشتمل ہے ۔ ا س کتاب کا ’’دیباچہ ‘‘ نامور سندھی ادیب مرزا قلیچ بیگ (متوفی ۱۹۲۹ء ) نے لکھا ہے ۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ مرزا کٹر قسم کا شیعہ تھا بلکہ مزیدان کا ’’دیوان قلیچ ‘‘ اس پر گواہ ہے (جو لوگ انہیں آزاد خیال ، فقط ادیب ، کہانی نویس سمجھتے ہیں وہ اپنے نظر ثانی فرمائیں ، نہ صرف مرزا شیعہ تھے بلکہ گورنمنٹ برطانیہ کی جانب سے ’’شمس العلماء ‘‘خطاب یافتہ و انعام یافتہ بھی تھے)
مناظر اسلام علامہ عبدالرحیم جتوئی نے ماسٹر پریل کی کتاب ’’انسانی خیالات ‘‘کا مدلل و باطل شکن رد ’’حقانی حالات فی تردید انسانی خیالات ‘‘ تحریر فرما کر شوال ۱۳۴۵ھ ؍ ۱۹۲۷ء کو الحنیف پریس شکار پور سے شائع کیا۔ اس پر سندھ کے نامور جید و ممتاز علماء کرام و مشائخ عثام نے تقریظات و تصدیقات ثبت فرمائی !ان کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں :
٭ مفتی اعظم ، سراج الفقہا، سند الکاملین علامہ ابوالفیض غلام عمر جتوئی قدس سرہ النورانی
٭ فقیہ اعظم ، مسند ر شدو ہدایت کی زینت علامہ مفتی محمد قاسم مشوری قدس سر ہ السامی
٭ استاد العلماء و الفضلاء علامہ مفتی غلام محمد جتوئی ؒ الباری
٭ مولانا مفتی ابو الجمال خدا بخش ابڑوگوٹھ ملا ابڑا ضلع لاڑکانہ
٭ مولانا ابو الغنی محمد عا لم ابڑو گوٹھ ملا ابڑا ضلع لاڑکانہ
٭ مولانا حاجی احمد ابڑو گو ٹھ ملا ابڑا ضلع لاڑکانہ
٭ واعظ اسلام مولانا محمد سلیمان نوناری گوٹھ تھرڑی محبت تحصیل میھڑ
٭ مولانا سید علی اصغر شاہ جیلانی گوٹھ بقا پور ضلع لاڑکانہ
حضور فیض گنجور قبلہ عالم سر کار مشوری ؒ تقریظ جلیل میں رقمطراز ہیں :
’’مولوی عبدالرحیم کو خدا تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے کہ ماسٹر کی سات سال کی محنت کو فقط دو تین دن میں خاکبر د کردیا ہے‘‘۔
اس کتاب ’’حقانی حالات ‘‘ کی مزید تفصیلات کے لئے راقم الحروف کی کتاب ’’روشن صبح ‘‘ ( سندھی ) کا مطالعہ فرمائیں ۔
۲۔ برہان الحق رد آئینہ حق۔ (سندھی )
یہ کتاب بھی علامہ عبدالرحیم جتوئی کی عظیم تحقیق کا نتیجہ ہے ، ایمان کا خزینہ ، عرفان کا گنجینہ اور ماسٹر پریل کی کتاب آئینہ حق کا پوسٹ مارٹم ہے ۔ حق کی برہان (دلیل ) نے آئینہ (شیشہ ) پروہ شگاف (دراڑیں ) ڈالیں کہ تاحیات ماسٹر کے روسیاہ میں سب کو نظر آتیں تھیں ۔