استاد العلماء مولانا عبدالرحمن بن علامہ مولانا سعد اللہ ستانی چانڈیو ۱۲۸۶ھ/۱۸۷۰ء کو آبائی گوٹھ ستانی چانڈیو (تحصیل خیر پور ناتھن شاہ ضلع دادو) میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی ۔ اس کے بعد گوٹھ ڈگھ بالا تحصیل جوہی میں استاد العلماء علامہ مفتی محمد حسن کوسہ بلوچ کے مدرسہ میں داخلہ حاصل کیا اور درسی نصاب مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔
بیعت:
شیخ المشائخ حضرت پیر سید محمد پنھل شاہ راشدی سے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے۔
درس و تدریس:
بعد فراغت اپنے والد ماجد کے زیر سایہ درس تدریس کا مشغلہ جاری رکھا۔ بہت ساے مدارس میں مسند تدریس کی پیشکش ہوئی لیکن اس مرد درویش نے خندہ پیشانی سے انکار کر دیا اور اپنے والد ماجد کی قائم کردہ درسگاہ میں روکھی سوکھی کھا کر اللہ تعالیٰ سے توکل و بھروسہ پر تدریس کا سلسلہ تاحیات جاری رکھا اور بہت سے طلباء نے استفادہ کیا۔
تلامذہ:
آپ کے بعد نامور تلامذہ کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں:
۱۔ مولانا عبدالغفور کھوٹھارو گوٹھ قمبر ضلع دادو
۲۔ مولانا محمد اسحاق کھوٹھارو گوٹھ کڑیو غلام اللہ تحصیل خیر پور ناتھن شاہ
۳۔ مولانا کمال الدین لغاری گوٹھ واہی پاندھی تحصیل جوہی
۴۔ مولانا عبداللہ شاہ ملتان (پنجاب)
۵۔ مولاناغلام محمد ببر
۶۔ مولانا عمر الدین بیر
۷۔ زمیندار غلام محمد خان برڑو
۸۔ حکیم خلیفہ عبدالمجید چانڈیو (والد حکیم عبدالحمید چانڈیو)
۹۔ حکیم محمد صالح ستانی چانڈیو وغیرہ
عادات و خصائل:
مولانا عبدالرحمن علم کے آفتاب، حاضر جواب، ذہین و فطین باریک بین مفتی، پرہیزگار، سادگی پسند ، صدق و صفا کی تصویر اور حق گو بزرگ تھے۔
اولاد:
ایک بیٹا عبدالحلیم اور ایک بیٹی تولد ہوئی۔
وصال:
مولانا علامہ عبدالرحمن چانڈیو نے ۱۹۳۷ئ/۱۳۵۵ھ کو انتقال کیا۔ مخدوم شہمیر فقیر کے قبرستان (گوٹھ چانڈیو) میں خلیفہ محمد سجاول خان کی قبر کے نزد مغرب کی جانب مدفون ہیں۔
(ماخوذ: سندھ جو شمالی کا چھو، مؤلف حکیم عبدالحمید چانڈیو)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)