مولانا عبد الغفور لاری: مولانا عبد الرحمٰن جامی کے اجلہ تلامذہ واعاظم خلفاء میں سے تھے،رضی الدین لقب تھا اور سعد بن عبادہکی اولاد سے جامع کمالات صوری و معنوی اور حاوی علوم ظاہری و باطنی تھے۔مولانا عبد الرحمٰن جامی بہت کم مرید کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ایک مرید کامل و اکمل عبد الغفور لاری ہزار مرید سے بہتر ہے اور یہ شعر آپ کے حق میں فرماتے تھے ؎
آنجا کہ فہم و دانش مرغے بودشکاری بازے ست تیر رفتار عبدالغفور لاری
شرح ملّا اور نفھات الانس کے حواشی آپ نے خوب تحقیق و تدقیق وے تصنیف فرمائے اور اس طرح سے ان کے اشکال کا حل فرمایا کہ اس سے زیادہ غیر ممکن ہے مگر آپ شرح ملّا کا حرف بحرف مفردات تک ہی حاشیہ لکھنے پائے تھے کہ داخل فردوس بریں ہوئے اس لیے مولانا عبد الحکیم سیالکوٹی نے اس کا تکملہ اس تطبیق کے ساتھ تصنیف کیا کہ ہر گز تمیز نہیں ہوسکتی کہ مولانا عبد الغفور کا حاشیہ کہاں تک ہے اور مولانا عبدالحکیم کا تکملہ کہاں تک۔وفات آپ کی ماہ شعبان روز یکشنبہ ۹۱۲ھ میں ہوئی۔’’فیض ایزد‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)