مولانا عبداللہ سندھی: شیخ علی متقی کے اصحاب میں سے تھے او گو شیخ ابن حجر مکی سے شاگردی کی نسبت رکھتے تھے لیکن شیخ ابن حجرمکی سے شاگردی کی نسبت رکھتے تھے لیکن شیخ ابن حجر نے آپ سے علم عربی میں استفادہ کیا اور اکثر وقت کہتے کہ ہمارے لیے اس کلام کو عربی کرو و شیخ نے آپ کی اجازت کے ورقہ میں یہ لکھا کہ فائدہ دیا انہوں نے مجھ کو زیادہ اس سے جو فائدہ پکڑا،آپ بڑے دانشمند تھے اور کسی سے کچھ طمع اور کام نہ رکھتے تھے،محض خدا کے لیے درس دیتے اور فائدہ پہنچاتے اور تصحیح کتب کی کرتے تھے آپ نے ایک نسخہ مشکوٰۃ کا اپنے ہاتھ سے نہایت عمدہ صحیح کیا تھا اور اس کو محشی کر کے ورق ورق کردیا تھا۔بہت لوگ ایک مجلس میں اس سے استفادہ اور انتساخ کرتے تھے۔حواشی میں آپ نے مذہب حنفیت کا اثبات کر کے اس کے دلائل درج کیے تھے۔آپ کا قول تھا کہ میں نے مشکوٰۃ کو حنفی بنادیا ہے اور کہتے ہیں کہ تمام عمر میں جو میں نےکام کیا ہے،تصیح مشکوٰۃ کی ہے ار امید رکھتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ اس کی برکت سے مجھے بخش دے،وفات آپ کی ۹۹۶ھ میں ہوئی اور تاریخ وفات آپ کی ’’چشمۂ رحمت‘‘ ہے۔
(حدائق الحنفیہ)