حضرت الحاج مولانا ابو داؤد محمد صادق گوجرانوالہ
حضرت الحاج مولانا ابو داؤد محمد صادق گوجرانوالہ (تذکرہ / سوانح)
حضرت الحاج مولانا ابو داؤد محمد صادق گوجرانوالہ علیہ الرحمۃ
عالم با عمل، حق گو مبلغ الحاج مولانا ابو داؤد محمد صادق بن جناب شاہ محمد مرحوم ۱۳۵۰ھ / ۱۹۳۱ء میں کوٹلی لوہاراں (مشرقی) ضلع سیالکوٹ میں اعوان خاندان کے ایک با عظمت گھرانے میں پیدا ہوئے۔
حصولِ علم:
قرآن مجید (ناظرہ) اور پرائمری تک اُردو تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے علومِ عربیہ کے منتخب نصاب درس نظامی کی کتب جامعہ رضویہ منظرِ اسلام بریلی شریف، مدرسہ نقشبندیہ علی پور شریف اور جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں پڑھیں اور ۱۵؍ شعبان المعظم ۱۳۶۹ھ کو سندِ فراغت حاصل کی۔
آپ کے اساتذہ میں فقیہ اعظم مولانا محمد شریف کوٹلوی علیہ الرحمہ (م ۱۵؍ جنوری ۱۹۵۱ء) مولانا حاجی عبدالغنی صاحب خطیب کوٹلی لوہاراں (مشرقی) قاری یوسف علی بریلوی علیہ الرحمۃ، مولانا محمد آل حسن سنبھلی، مولانا محمد عبدالرشید جھنگوی اور محدّثِ اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ (۲۹؍ دسمبر بروز جمعہ ۱۳۸۲ھ / ۱۹۶۲ء) کے اسماء گرامی شامل ہیں۔
دینی و ملّی خدمات:
فراغت کے بعد آپ نے جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد سے تدریسی زندگی کا آغاز فرمایا تدریس کے ساتھ ساتھ آپ جامع مسجد نانک پورہ فیصل آباد میں جمعہ کا خطبہ بھی ارشاد فرماتے رہے ایک سال بعد گوجرانوالہ تشریف لائے، اس وقت سے اب تک زینت المساجد (جامع مسجد اہل سنّت و جماعت) میں بڑی استقامت کے ساتھ خطابت کے فرائض ادا فرما رہے ہیں۔ ۱۴؍ شوال ۱۳۷۴ھ میں آپ نے جامعہ حنفیہ رضویہ سراج العلوم کے نام سے ایک دینی ادارہ بھی قائم فرمایا، جہاں دیگر مدرسین کے علاوہ آپ خود بھی تدریس فرماتے ہیں۔ گوجرانوالہ میں اپنی نوعیت کا یہ مثالی ادارہ ہے۔
مولانا ابو داؤد محمد صادق نے گوجرانوالہ ہی میں تبلیغ و اشاعتِ دین کے سلسلے میں جماعت رضائے مصطفےٰ قائم کی اور ماہنامہ ’’رضائے مصطفےٰ‘‘ کا اجرا فرمایا، جو ہر دور میں کلمۂ حق بلند کرنے اور اہلِ باطل کی فتنہ انگیزیوں کا مسکت جواب دینے میں اپنا ایک انفرادی مقام رکھتا ہے۔ رضائے مصطفےٰ پہلے ہفت روزہ پھر پندرہ روزہ نکلتا رہا۔ کچھ عرصہ سے اہل سنّت کے اس امتیازی رسالہ نے ماہ بہ ماہ اپنی خدمات انجام دینی شروع کر رکھتی ہیں، اللہ تعالیٰ اسے اس پر استحکام مرحمت فرمائے۔ اہل سنت کے ہر فرد کو اس کی سرپرستی فرمانی چاہیے تاکہ اس کا معیار روز بروز بلند تر ہو۔
حضرت مولانا ابوداؤد محمد صادق صاحب مدظلہ تحفظ نبوت کے لیے ہر دو تحریکوں (۱۹۵۳ء ۱۹۷۴ء) میں میدان عمل آئے۔ ۱۹۵۳ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں آپ تین ماہ تک کے لیے گوجرانوالہ اور ملتان میں پابندِ سلاسل رہے۔ ۱۹۶۵ء کی جنگ میں مصلٔہ خون کی اشاعت نے قید و بند تک پہنچایا۔
۱۹۷۴ء کی تحریکِ ختم نبوت میں آپ مجلسِ عمل تحفظ ختم نبوت گوجرانوالہ کے متفقہ صدر چنے گئے۔ اصلاحِ معاشرہ دورستگی عقائد کی خاطر آپ کی سعیٔ پیہم ایک قابلِ تقلید مثال ہے۔
سیاسی ذوق:
تحریکِ پاکستان کے موقعہ پر آپ نظریۂ پاکستان سے گہری دلچسپی و وابستگی رکھتے ہوئے مسلم لیگ کے جلسوں اور میں شمولیت فرماتے رہے اور اب نظامِ مصطفےٰ کے نفاذ اور مقام مصطفےٰ کے تحفظ کی خاطر سوادِ اعظم کی نمائندہ جماعت ’’جمعیت علماء پاکستان‘‘ سے وابستہ ہیں اور قائدِ اہلِ سنّت مولانا شاہ احمد نورانی صدّیقی کی قیادت میں جمعیّت کے منشور کے مطابق ملکِ پاکستان کو صحیح معنی میں اسلامی قلعہ بنانے میں بھر پور سعی کر رہے ہیں۔ آپ جمعیتِ علماء پاکستان گوجرانوالہ کے سر پرست ہیں۔ ۱۹۷۰ء میں آپ نے جمعیت کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور اٹھارہ ہزار ووٹ حاصل کیے۔
بیعت و خلافت:
آپ محدّثِ اعظم حضرت مولانا محمد سردار احمد قدس سرہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اورتاج خلافت سے بھی مشرف ہوئے۔
حج بیت اللہ:
آپ نے ۱۳۷۳ھ میں اپنی والدہ ماجد کے ہمراہ حج بیت اللہ اور زیارت روضۂ حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم کا شرف حاصل کیا۔
تصانیف:
حضرت علامہ مولانا محمد صادق مدظلہ صاحبِ قلم شخصیت ہیں، جس کی ایک جیتی جاگتی تصویر ماہنامہ ’’رضائے مصطفےٰ‘‘ ہے، اس کے علاوہ آپ نے مندرجہ ذیل کتب تصنیف فرمائیں:
۱۔ نورانی حقائق (میلاد پاک)
۲۔ روحانی حقائق (مسائلِ تصوّف)
۳۔ تاریخی حقائق (تحریکِ نجدیت)
۴۔ شاہ احمد نورانی (قائدِ اہل سنّت علامہ شاہ احمد نورانی کے حالات زندگی)
۵۔ کرنل قذافی (لیبیا کے صدر کرنل معمر قذافی کے حالاتِ زندگی)
۶۔ تحقیقِ اہل حدیث (موضوع نام سے ظاہر ہے)
۷۔ دیوبندی حقائق (موضوع نام سے ظاہر ہے)
۸۔ مودودی حقائق (موضوع نام سے ظاہر ہے)
۹۔ دو جماعتیں (تبلیغی جماعت اور جماعتِ اسلامی کا کردار)
۱۰۔ نذرانۂ عقیدت (بند و شعراء کے نعتیہ کلام کی ترتیب)
مندرجہ بالا کتب کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریباً ستّر ہزار سے زائد مقبول عام مدلل اور مفصل تبلیغی اشتہارات بھی آپ نے تحریر فرمائے، جن کی قبولیت و افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان بھر کی تقریباً تمام سنّی مساجد میں آویزاں نظر آتے ہیں۔
تلامذہ:
آپ کے چند مشہور تلامذہ یہ ہیں:
۱۔ مولانا الحاج الحافظ سیّد مراتب علی شاہ، سیالکوٹ
۲۔ مولانا محمد اکرم رضوی، گوجرانوالہ۔
۳۔ مولانا محمد صدیق، اونچی مسجد، گوجرانوالہ۔
۴۔ مولانا محمد شریف، راولپنڈی۔
نیز آپ کے مریدین کی خاصی بڑی تعداد ہے، ایسے ہی معتقدین نے تحصیل شکر گڑھ میں ایک گاؤں کا نام صادق آباد آپ کے نام کی نسبت سے رکھا اور وہاں کی خوبصورت مسجد کے دروازہ پر بھی نام کی نسبت کا اظہار ہوتا ہے۔
اولاد:
آپ کی ایک صاحبزادی اور ایک صاحبزادہ بقیدِ حیات ہیں اور ایک صاحبزادی اور ایک صاحبزادہ اس دارِ فانی سے کوچ کر چکے ہیں۔ صاحبزادہ صاحب کی عمر اس وقت بارہ تیرہ سال کی ہوگی، جو قرآن پاک حفظ کر چکے ہیں اور علومِ دینیہ کی تحصیل میں مصروف ہیں۔ [۱]
[۱۔ تمام کوائف حضرت علامہ مولانا محمد صادق مدظلہ کے مکتوب بنامِ مرتب سے ماخوذ ہیں۔]
(تعارف علماءِ اہلسنت)