2018-10-17
علمائے اسلام
متفرق
1420
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1262 | | |
یوم وصال | 1364 | رجب المرجب | 02 |
مولانا احمد بخش صادق تونسوی
مولانا احمد بخش بن مولانا دین محمد بن مولانا عطاء اللہ بن مولانا حافظ محمد شفیع بن مولانا عبد الکریم بن مولانا عبد اللہ۔() آپ کی ولادت باسعادت 1262ھ کو ڈیرہ غازی خاں میں ہوئی۔آپ کے مورث اعلیٰ بنوں سے نقل مکانی کرکے ڈیرہ غازی خاں تشریف لائے، آپ ’’بہلیم ‘‘ قوم سے تعلق رکھتے تھے۔آپ نے ہوش سنبھالنے کےبعد اپنے نانا مولانا رحمت اللہ (مرید خاص حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی) اور والد ماجدکے حضور زانوئے تلمذ تہ کیا،اور چودہ برس کی عمرمیں تمام علوم نقلیہ و عقلیہ سے فراغت پائی، آپ کو فقہ حنفی اور عربی ادب میں ید طولیٰ حاصل تھا۔چنانچہ ایک نعتیہ قصیدہ عربی زبان میں لکھ کر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کی خدمت میں ارسال کیا اور استدعا کی کہ اس قصیدہ کا پہلا شعر اپنے قلم سے تحریر فرمادیں، چنانچہ اعلیٰ حضرت نے آپ کی خواہش کی تکمیل فرماتے ہوئے،کئی اشعار میں بھی اصلاح بھی فرمادی۔یہ قصیدہ آپ کے کتب خانے میں بطورِ یادگار موجود ہے۔آپ کی بیعت حضرت خواجہ شاہ اللہ بخش تونسویسے تھی، اور کافی عرصے تک اپنے مرشد کےصاحبزادے حضرت خواجہ محمود کے ساتھ رہے۔آپ ان کےمشہور’’مقدمہ تونسہ شریف‘‘ میں مختار خاص تھے۔ 1912ء کو جب خواجہ محمود صاحب نے ’’مدرسہ محمودیہ‘‘ کی بنیاد رکھی، تو آپ مدرسہ کےمہتممِ اول بنے،اور کئی سال تک دینِ متین کی خدمت سر انجام دیتے رہے۔بعد ازاں واپس گھر آکر ایک عظیم الشان مسجد کی بنیاد رکھی، اور اپنی تمام جائیداد فروخت کرکےمسجد کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔
آپ نے سند حدیث اور اجازت و خلافت کا شرف اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں سے حاصل کیا، اور مسلک اہل سنت کی ترویج و اشاعت میں بھرپور سعی فرمائی،آپ شعر و ادب سے خاص شغف رکھتے تھے۔’’صادقؔ‘‘ تخلص تھا۔’’ارضاء الجواد الکریم‘‘ اور ’’ہدیۃ الاعزۃ والاشراف بجواز تعمل بتلغراف‘‘ متعدد رسائل بھی تحریرفرمائے، جو شائع نہ ہوسکے۔آپ کا وصال 2؍ رجب المرجب 1364ھ مطابق 13؍ جون 1945ء بروز کو ہوا،اور اپنی تعمیر کردہ مسجد کے صحن میں مدفون ہیں۔ آپ کا مزار پرانوار’’جامع مسجد احمد بخش‘‘ بلاک 12، ڈیرہ غازی خاں میں زیارت گاہ ِ خاص و عام ہے۔
ماخوذ از: تذکرہ خلفائےاعلیٰ حضرت، ص125، از مولانا محمد صادق قصوری۔