مولانا جمال احمد خاں 1947ء میں ضلع نوادہ میں پیدا ہوئے آپ کے والد کانام نور محمد خاں قادری ہے۔ ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی پھر عربی وفارسی کی اعلیٰ تعلیم کے لئے جامعہ فاروقیہ بنارس پہنچے۔ 1969ءمیں جامعہ حمیدیہ جامعہ فاروقیہ کے مشترکہ جلسہ دستار بندی کے سنہرے موقع پر مولانا قاضی شمس الدین جونپوری کے بدستہائے مبارک سے دستار باندھی کی گئی اور فضلیت کے اسناد سے نوازے گئے۔ فاضل علوم اسلامیہ کے علاوہ منشی، ادیب کامل علی گڑھ الہ آباد بورڈ مولوی، فاضل دینیات وادیب کی بھی سند حاصل کی۔
آپ کے چند مشاہیر اساتذہ کے اسماءیہ ہیں حضرت شیخ الحدیث مفتی تجمل ہدیٰ گیاوی مولانا جمیل احمد عزیزی گیاوی، حضرت مولانا لقمان صدیقی رضوی (بنارس) حضرت علامہ شاہ باقر علی خاں اشرفی سابق شیخ الحدیث جامعہ فاروقیہ ۔
بعد فراغت 1970ء سے جامعہ فیض العلوم جمشید پورے درس تدریس کا آغاز کیا تقریبا تین سال بعد دارالعلوم غریب نواز ڈورنڈا (رانچی) میں صدرالمدرسین کے منصب پر فائزکئے گئے، تقریبا پانچ سال اپنے فرائض منصبی انجام دیتے رہے دارالعلوم فیض الباری نوادہ میں سنگ بنیاد سے تاہنوز درس وتدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں اس مدرسہ کے مہتمم بھی ہیں۔
بیعت کا شرف مفتی اعظم ہند سے ہے ریحان ملت علامہ ریحان رضا خاں، تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں ڈاکٹر سید شاہ طارق ضیا سنڈیلہ نے اجازت وخلافت سے نوازا حضور مجاہد ملت مولانا حبیب الرحمٰن عباس اڑیسوی سے بھی آپ طالب ہوئے 2002ء میں حج وزیارت سے مشرف ہوئے۔
دین ملت کی بھلائی کے لئے بہار کے مختلف اضلاع میں بہت سے مدارس ومکاتب قائم کئے آپ کی دینی وملی خدمات کے مد نظر 2007ء میں عرس علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمہ کے موقع پر جمال العلماء کے تکریمی خطاب سے آپ کو سرفراز کیا گیا اور قائد اہلسنت ایوارڈ بھی پیش کیا گیا۔ آپ کے چند مشہور تلامذہ یہ ہیں ڈاکٹر غلام زرقانی امریکہ، مولانا نعمان اختر (فرزند) مفتی بر جیسی القادری رانچی، مولانا شہادت حسین فیضی، قاری حبیب اللہ فیضی مدھو پور، قاری اسرائیل اثرفیضی دھنبا دو غیرہ۔