حضرت مولانا محمد سعید قادری ابن حضرت حافظ فتح محمد قادری،ماہ شعبان المعظم ۱۳۰۷ھ؍۱۸۹۰ء میں جلال پور پیر والا میں پیدا ہوئے قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم مولانا غلام قادر جلال پوری رحمہ اللہ تعالیٰ سے حاصل کی،بعد ازاں اپنے برادر مکرم مولانامحمد عبد الغفار رحمہ اللہ تعالیٰ سے ظاہری وباطنی کا اکتساب کیا۔والد ماجدکے حکم سے براد بزرگو ار سے بیعت کی اور خلافت سے مشرف ہوئے اور ستائیس سال تک مسند فقر پر فائزرہ کر تنشگان شریعت و معرفت کی پیاس بجھاتے رہے،آپ معقولات پر گہری دسترس حاصل تھی،کتب بینی مطالعہ کا ا س قدر شوق تھا کہ آپ کے کتب خانہ میں ایسی کوئی کتاب نہ تھی جس کا آپ نے مطالعہ نہ کیا ہو۔
آپ کو تبلیغ دین سے خاص طور پر شغف تھا،سفر و حضر میں آپ کی ہر مجلس پندو نصائح، بزرگان دین کے ذکر خیر اور حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ سے معمور ہوتی تھی،حق گوئی آپ کا شعار تھا،حق بات کہنے میں کسی کی رعایت نہیں کرتے تھے، بزرگان دین کے مزارات پر حاضری اور سیرو سیاحت سے کاص دلچسپی رکھتے تھے،حج و زیارت کی سعادت سے مشرف ہوئے۔
۵؍جمادی الثانیہ،۴ اکتوبر(۱۳۸۲ھ؍۱۹۶۲ئ) ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب آپ کا وصال ہوا،حسب و صیت حضرت مخدوم سید شوکت حسین شاہ گیلانی ملتانی سجادہ نشین درگاہ حضرت موسیٰ پاک شہدی نے نماز جنازہ پڑھائی اور آبائی قبرستان میں برادت گرامی حافظ محمد طاہر قادری رحمہ اللہ تعالیٰ کے پہلو میں دفن ہوئے[1]
[1] ہفت روزہ(ب ماہنامہ) رضائے مصطفی،گوجرانوالہ، متعلقہ شمارہ اس وقت پیش نظر نہیں ہے
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)