مولانا الہداد جونپوری: اعاظم علماء وکبر فقہاء جونپور سے گذرے ہیں، تحریر رتنقیح مطالب علمیہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔علوم ظاہری آپ نے شیخ فاضل عبداللہ تلبنی سے حاصل کیے۔ہدایہ بزدوی وقنیہ و مدارک اورکافیہ کی شرحیں تصنیف کیں اور حواشی ہندیہ پر حواشی لکھے۔آپ ایک واسطہ سے قاضی شہاب الدین کے شاگردوں میں سے تھے اور طریقت میں سید راجی حامد شاہ کے مرید ہوئے۔کہتے ہیں کہ جب شیخ حسن طاہر نے جو آپ کے یار ہمدم اور رفیق جانی تھے۔ سید راجی حامد شاہ سے بیعت کی توآپ نے شیخ حسن کو فرمایا کہ تم نے حامد شاہ کے مرید ہوکر طالب علموں کی عزت کو برباد کردیا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ بھی ان کی خدمت میں چلیں اور امتحان کریں توہم کو معذوررکھیں۔آپ دوسرے روز چند مسائل ہدایہ و بزدوی سے جو مشکل تھے تصور کر کے شیخٰ حسن کے ہمراہ ان کی خدمت میں پہنچے۔سید راجی حامد شاہ نے حسب عادت آخود اپنے ھال کی سر ذت اس ڈھنگ سے بیان کی کہ مولانا کے جس قدر اشکال تھے سب رفع ہوگئے اس لیے آپ اسی وقت ان کے مرید ہوکر ریاضت و مجاہدہ میں مشغول ہوئے۔وفات آپ کی ۹۲۳ھ میں ہوئی۔’’شاہنشاہِ دوراں‘‘تاریخ وفات ہے[1]
1۔ علاء الدین الہداد بن عبداللہ صوفی متوفی ۹۲۳ھ (تذکرہ علمائے ہند)
(حدائق الحنفیہ)