آپ جونپوری کے اہم علماء کرام میں سے تھے۔ آپ نے درسی اور فنی کتابیں لکھ کر بڑا نام پایا تھا کافیہ کی شرح ہدایہ یزدی ار تفسیر مدارک کی شرحیں لکھی تھیں دینی علوم میں حضرت قاضی شہاب الدین کے شاگرد تھے اور روحانی طور پر حضرت راجی حامد شاہ کے مرید تھے۔
جن دنوں حضرت طاہر حسن قدس سرہ حضرت راجی حامد شاہ قدس ۔۔۔۔
آپ جونپوری کے اہم علماء کرام میں سے تھے۔ آپ نے درسی اور فنی کتابیں لکھ کر بڑا نام پایا تھا کافیہ کی شرح ہدایہ یزدی ار تفسیر مدارک کی شرحیں لکھی تھیں دینی علوم میں حضرت قاضی شہاب الدین کے شاگرد تھے اور روحانی طور پر حضرت راجی حامد شاہ کے مرید تھے۔
جن دنوں حضرت طاہر حسن قدس سرہ حضرت راجی حامد شاہ قدس سرہ کے مرید ہوئے تو مولانا اللہ داد نے انہیں ایک مخلص دوست کی حیثیت سے کہا یار تم نے طالب علموں کی عزت کو پامال کردیا ہے اور اپنے علم و فضل کو ایک درویش راجی حامد شاہ کی مریدی میں ڈال دیا ہے حضرت طاہر حسن نے کہا حضرت آؤ کسی دن راجی حامد شاہ سے مل لیں پھر جو رائے ہوگی اس پر عمل کریں گے حضرت حسن طاہر مولانا اللہ داد کو لے کر حضرت راجی کی خدمت میں پہنچے راستہ میں مولانا اللہ داد نے چند ایسے مشکل اور دقیق مسائل ذہن میں رکھ لیے کہ حامد شاہ راجی سے پوچھوں گا تاکہ وہ عملی طور پر زیر ہوجائیں حضرت راجی حامد شاہ کا معمول تھا کہ ان کے پاس جو شخص آتا قلبی بصیرت سے اس کے دل کی بات پالیتے اور اسی پر اپنے طور پر گفتگو کرتے تھے حضرت مولانا اللہ داد نے ہدایہ عضدی اور مدارک کے بعض مشکل مقامات ذہن میں رکھے خدمت میں پہنچے تو دریافت کرنے کے بعد راجی حامد شاہ رحمۃ اللہ نے مولانا اللہ داد کو مخاطب کرکے کہا مولانا ایک زمانہ تھا کہ مجھے ہدایہ کی اس عبارت پر اشکال تھا میرے سامنے یہ جواب آیا پھر مجھے عضدی کی فلاں عبارت پر مشکل درپیش آئی تو میرے ذہن میں یہ جواب آیا ایک بار مجھے تفسیر مدارک کے فلاں مقام پر رکنا پڑا تو مجھے اس جواب نے راہنمائی فرمائی ہے آپ تو عالم دین ہیں آپ اس پر مزید روشنی ڈالیں گے مولانا اللہ داد حیران رہ گئے اور قدم بوس ہوکر مرید ہوگئے اور آپ کی نگرانی میں روحانی منزلیں طے کرنے لگے۔
آپ کی وفات ۹۲۳ھ میں ہوئی۔
جان بہ اللہ داد چوں اللہ داد
روح اور احق بجنت راہ داد
عقل سالِ انتقال آں جناب
گفت مصباح بہشت اللہ داد
۹۲۳ھ