آپ برصغیر ہندوستان کے اجل عالم اور فقہیہ تھے علم حدیث تفسیر فقہ صرف و نحو منطق معانی میں امام تھے۔ اپنے عہد کا کوئی عالم دین ان علموں میں آپ کا ہم پلہ نہ تھا۔ آپ کی تفسیر ثوابت التزیل، ادبی نکتہ نظر سے کشاف سے بھی بلند پایہ ہے اور علوم شریعیہ میں تفسیر بیضادی سے فوقیت رکھتی ہے۔ آپ ہی کی تالیف ہے۔ آپ کی وفات ۱۱۴۰ھ میں ہوئی بعض تذکرہ نگاروں نے آپ کا سال وصال اس مصرع سے لیا ہے [۱]۔
[۱۔تذکرہ علماء ہند (مولوی رحمن علی) مولوی علی اصغر بن عبدالصمد قنوج کے اکابرین میں سے تھے ۱۰۵۱/۱۶۴۱ میں پیدا ہوئے ملا محمد قنوجی اور اسد عصمت اللہ سے ابتدائی تعلیم پائی ملا محمد زمان کا کوری نے تکمیل کی۔ شاہ پیر محمد لکھنوی کے مرید ہوئے ساٹھ سال تک تدریس کی علماء فضلاء نے آپ سے تربیت پاکر فضیلت حاصل کی آپ کی یہ تصانیف مشہور عالم ہوئیں الایٔعہ العلیہ۔ تبصرۃ المدارج سلوک۔ النفایٔس العلیہ۔ تفسیر ثواقب التزیل شرح فصوص الحکم تفصیلی حالات کے لیے مندرجہ ذیل کتابیں دیکھیں۔ حدائق حنیفہ ۔ الجبر العلوم۔ (مترجم)]
شد نہاں آفتابِ صبح علوم
۱۱۴۰ھ
چوں علی اصغر سوئے جنت شتافت جامع فیض کمال آدم ست ۱۱۴۰ھ
|
|
طرفہ دل تایخ وصلش کرد یاد بار دیگر مجمع فضل عباد ۱۱۴۰ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)