کثرت علم اور نہایت ورع و تقوی کے ساتھ آراستہ تھے با وجود یکہ آپ علمی تبحر میں اپنا نظیر نہیں رکھتے تھے لیکن کبھی قلم فتویٰ ہاتھ میں نہیں لیا گو آپ سب سے آخر سلطان المشائخ کی خدمت میں پہنچے لیکن حضور کی سعادت بخش نظروں کی برکت سے جملہ اوصاف میں یاران اعلیٰ میں موصوف ہوگئے تھے اور طریقہ سلف پر سماع کا اتباع کرتے تھے۔